بہاولپور: گھریلو جھگڑے پر باپ نے بیٹی کے ساتھ کینال میں چھلانگ لگادی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
بہاولپور کے علاقہ اوچ شریف میں گھریلو جھگڑے کے بعد باپ نے کمسن بیٹی کے ساتھ نہر میں چھلانگ لگا دی، باپ بیٹی کی تلاش کے لئے ریسکیو کے تیراکوں کا آپریشن جاری ہے۔
ریسکیو کنٹرول کے مطابق اوچ شریف کے نواحی علاقہ ماموں آباد میں گھریلو جھگڑے کے بعد خود کشی کے لئے 28 سالہ باپ نے اپنی 5 سالہ بیٹی کے ساتھ عباسیہ لنک نہر میں چھلانگ لگائی۔
ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے نہر میں چھلانگ لگانے والے باپ اور اسکی کمسن بیٹی کی تلاش کے لئے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور رات گئے تک آپریشن جاری رہا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں چھلانگ
پڑھیں:
اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ اسماء عباس نے گھریلو ملازمین سے متعلق معاشرتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے اپنے وی لاگ میں ایک قصہ سنایا جس نے انہیں نہایت مایوس کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میں اپنی سہیلی کی گھر گئی ہوئی تھی، وہاں ان کے بچے اور ان کی ملازمہ کے بچے کھیل رہے تھے۔ سہیلی کے بچوں نے اپنا غلہ توڑا تو اس میں سے تقریباً 10 سے 15 ہزار روپے نکلے تو بچوں کے دادا نے انہیں سمجھایا کہ ان پیسوں کو ملازمہ کے بچوں کے ساتھ بانٹ لو۔
اداکارہ نے بتایا کہ کچھ دیر بعد سہیلی کے بچے روتے ہوئے اس وقت تو یہ بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں، میں نے سنا کہ بچوں کے ساتھ ہوا کیا تھا۔
انہوں نے بچوں کے درمیان ہونے والی گفتگو بتاتے ہوئے کہا کہ سہیلی کے بچے جب ملازمہ کے بچوں کے ساتھ پیسے بانٹنے گئے تو انہوں نے ملازمہ کے بچوں کو کہا کہ ’تم لوگ تو غریب ہو، یہ پیسے میرے ہیں، تم لوگوں نے اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے، تمہارے باپ نے بھی اتنے پیسے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے کیونکہ تمھارے پاس یہ غلہ نہیں ہوگا‘، جس پر ملازمہ کے بچوں نے مارنے کا اشارہ کیا۔
اسماء عباس نے ان بچوں کے رویے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم اپنے بچوں کی تربیت کیسے کر رہے ہیں؟ اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب بچے گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں۔
اداکارہ نے بتایا کہ کس طرح ان کی بیٹی زارا نور اپنی بیٹی نور جہاں کو صرف ڈیڑھ سال کی عمر سے سیکھاتی ہے کہ گھر میں کام کرنے والی کو باجی کہنا ہے، ان سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، جبکہ بڑا بیٹا بھی اس بات کا بہت خیال رکھتا ہے۔
انہوں نے بچوں کے رویوں پر بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس میں ان بچوں کی غلطی نہیں یہ ان کے والدین کی غلطی ہے، یہ والدین اور گھر کے بزرگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو صحیح آداب سکھائیں۔ مالی اعتبار سے اپنے سے کم لوگوں کو کمتر نہ سمجھیں یہ ملازمین ہماری زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں، ہماری مدد کرتے ہیں، یہ قابل احترام اور ہمارے خاندان کے افراد کی طرح ہیں۔