ناظم آباد نمبر 3میں ناجائز تعمیرات پر ڈی جی خاموش
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پلاٹ نمبر A2/9 اور H12/36 پر کمر شل پورشن اور دکانیں قائم
ڈائریکٹر ضیاء ودیگر متعلقہ ذمہ داروںکو لوٹ کھسوٹ کی کھلی چھوٹ
سندھ بلڈنگ شاہ میر بھٹو کی بلڈنگ افسران کی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ڈائریکٹر وسطی سید ضیا کی ناجائز تعمیرات سے دانستہ چشم پوشی ناظم آباد نمبر 3 پلاٹ A2/9 اور H12/36 پر خلاف ضابطہ تعمیرات کی چھوٹ جرآت سروے ٹیم کی سید ضیا سے رابطے کی کوشش ناکام کراچی اسٹاف رپورٹر ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو کی جانب سے بلڈنگ افسران کی بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے زمینی حقائق اور شواہد کے مطابق ڈائریکٹر وسطی سید ضیا نے خلاف ضابطہ تعمیرات سے دانستہ طور پر چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جرآت سروے کے دوران حاصل کی جانے والی تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وسطی کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ اور دکانوں کی تعمیر کی چھوٹ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد دی جا چکی ہے اسوقت بھی انتظامیہ کی سرپرستی میں ناظم آباد نمبر 3 کے رہائشی پلاٹ A2/9 اور H12/36 پر خلاف ضابطہ تعمیرات تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکی ہیں جرآت سروے ٹیم کی جانب سے ڈائریکٹر وسطی سید ضیا سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔