لاہور (خبر نگار)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے خواتین سے زیادتی کے مقدمات سے متعلق ایک اہم قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ جنسی جرائم کی تفتیش صرف جنسی جرائم سے متعلق تربیت یافتہ خاتون افسر ہی کر سکتی ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے یہ فیصلہ ایک متاثرہ خاتون کی جانب سے مقدمے کی تحقیقات جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)سے کروانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سنایا۔عدالت نے قرار دیا کہ اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021ء کے سیکشن 9کے تحت ایسے مقدمات کی تفتیش کے لئے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا جانا ضروری ہے جس میں جنسی جرائم کی تربیت یافتہ افسران شامل ہوں۔9 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلے میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق زیادتی جیسے حساس مقدمات میں متاثرہ فریق کی عزتِ نفس اور ذہنی کیفیت کا بھرپور خیال رکھنا لازمی ہے، اس لیے ایسے کیسز کی تفتیش مرد افسران یا عام تحقیقاتی ٹیموں کے ذریعے نہیں کی جا سکتی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی تفتیش

پڑھیں:

خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی معطل

کراچی میں سینیئروکیل خواجہ شمس الاسلام کے بہیمانہ قتل کے خلاف وکلا برادری نے سخت ردِ عمل دیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں عدالتی کارروائی کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

وکلا کی بڑی تعداد نے عدالت عالیہ کے احاطے میں شدید نعرے بازی کی اور ججز سے عدالتی کارروائی معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔

احتجاجی وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ خواجہ شمس الاسلام کی شہادت وکلا برادری پر حملہ ہے اور عدلیہ کی خاموشی ناقابلِ قبول ہے، اس موقع پر مختلف کورٹ رومز میں وکلا نے پیش نہ ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس

تاہم سندھ ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس  نے فوری طور پر عدالتی کارروائی معطل کرنے سے انکار کردیا، تاہم جسٹس ظفراحمد راجپوت نے وکلا کو یقین دہانی کروائی کہ وقفے کے بعد عدالتی کارروائی معطل کردی جائے گی۔

دوسری جانب آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے بھی کارروائی معطل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کورٹ رومز چھوڑدیے، جسٹس کے کے آغا نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ خواجہ شمس الاسلام قتل کیس میں ملزم کی نشاندہی ہوچکی ہے، جس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے، اس لیے اب احتجاج کا کوئی فائدہ نہیں۔

مزید پڑھیں: سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قاتل کی شناخت، سابق پولیس اہلکار کا بیٹا ملوث نکلا

دوسری احتجاجی وکلا نے مؤقف اپنایا کہ واقعے کی سنگینی کومدنظررکھتے ہوئےعدالتی سرگرمیاں فوری طورپر معطل کی جائیں اورواقعے کی شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائیں۔

یہ صورتحال عدالت اور وکلا کے درمیان کشیدگی کا باعث بنی ہوئی ہے، جبکہ بارایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بائیکاٹ جسٹس ظفراحمد راجپوت چیف جسٹس خواجہ شمس الاسلام سندھ ہائیکورٹ عدالت عالیہ وکلا

متعلقہ مضامین

  • بروقت انصاف کیلئے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس، 13 قسم کے مقدمات پر ٹائم لائنز مقرر کر رہے ہیں: چیف جسٹس 
  • عارف علوی کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کیخلاف درخواست، تفتیشی افسر طلب 
  • عدلیہ اور وکلاء برادری کے درمیان تعاون کو ہر صورت یقینی بنائیں گے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • وکلاء کے حوالے سے بڑی خبر
  • اسلام آباد میں جرائم کی لہر؛ ایک ماہ میں 7 قتل، اسٹریٹ کرائم کی 43 وارداتیں رپورٹ
  • ایبٹ آباد: میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 3 ملزمان گرفتار
  • خواجہ شمس الاسلام قتل کیس: سندھ ہائیکورٹ میں کارروائی جزوی معطل
  • سندھ: 6 ماہ میں 133 خواتین قتل، جنسی زیادتی کے 90 کیسز رپورٹ
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کا 4 تا 8 اگست کا روسٹر جاری