متاثرہ فریق کی عزت نفس کا خیال رکھنا لازمی، زیادتی مقدمات کی تفتیش صرف خاتون افسر کرے گی: ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور (خبر نگار)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے خواتین سے زیادتی کے مقدمات سے متعلق ایک اہم قانونی نکتہ طے کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ جنسی جرائم کی تفتیش صرف جنسی جرائم سے متعلق تربیت یافتہ خاتون افسر ہی کر سکتی ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے یہ فیصلہ ایک متاثرہ خاتون کی جانب سے مقدمے کی تحقیقات جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی)سے کروانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سنایا۔عدالت نے قرار دیا کہ اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021ء کے سیکشن 9کے تحت ایسے مقدمات کی تفتیش کے لئے ایک خصوصی یونٹ قائم کیا جانا ضروری ہے جس میں جنسی جرائم کی تربیت یافتہ افسران شامل ہوں۔9 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلے میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیا کہ قانون کے مطابق زیادتی جیسے حساس مقدمات میں متاثرہ فریق کی عزتِ نفس اور ذہنی کیفیت کا بھرپور خیال رکھنا لازمی ہے، اس لیے ایسے کیسز کی تفتیش مرد افسران یا عام تحقیقاتی ٹیموں کے ذریعے نہیں کی جا سکتی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کی تفتیش
پڑھیں:
772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہوں،بانی پی ٹی آئی کاچیف جسٹس کوخط
امانت گشکوری : بانی تحریک انصاف کی جانب سےچیف جسٹس آف پاکستان کولکھے گئے خط کے مندرجات سامنے آگئے۔
بانی تحریک انصاف نے لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ 772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی بے گناہ قید کیا گیا ہے،اہلخانہ اور وکلا ءسے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور انصاف کے دروازے ان پراور ان کی اہلیہ پر بند ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے لکھا کہ جیل کا کمرہ 9x11 کے پنجرے میں بدل دیا گیا ہے جبکہ ان پر 300 سے زائد سیاسی مقدمات درج کیے گئے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔
پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ بشریٰ بی بی کو فوری طبی سہولت دی جائے اور انہیں بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے خط میں مزید لکھاہے کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے،امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے،بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی،بشریٰ بی بی کے علاج کیلئے ڈاکٹر تک رسائی فوری فراہم کی جائے۔
کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری