حماس کا غزہ حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں حماس رہنماء نے دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حماس نے غزہ کی آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ حماس رہنماء نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
حماس رہنماء نے کہا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ نیتن یاہو کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتا ہے، اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کے جذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کو بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ ہر فلسطینی خاندان کا فرد اسرائیلی جیلوں میں قید ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سی ڈی اے کے تمام اختیارات میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے لیکن آج بھی یہ اختیارات سی ڈی اے بورڈ استعمال کر رہا ہے جو کہ منتخب نمائندوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کے پاس ہونا چاہیے، آئین یہ کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے لیکن اسلام آباد میں گزشتہ پانچ سال سے انتخابات نہیں کرائے جا رہے۔ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا، مگر حکومت نے ان فیصلوں پر عمل درآمد سے گریز کیا۔ کیا اسلام آباد کے عوام کا یہ حق نہیں کہ ان کے فیصلے ان کے منتخب نمائندے کریں؟ "مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام سنبھالنے کے قابل رہا ہو؟۔ عدالتوں سمیت کوئی ادارہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہا۔ ماتحت عدالتوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔گورننس کے سنجیدہ مسائل ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اسی وجہ سے پانچ سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے جا رہے۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ عام آدمی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، وہی حال ججز کا بھی ہے۔ ایسے میں صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔