UrduPoint:
2025-11-05@06:20:22 GMT

بنگلہ دیش میں اگلے سال فروری میں انتخابات ہوں گے

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

بنگلہ دیش میں اگلے سال فروری میں انتخابات ہوں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اگست 2025ء) بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور انتظامیہ کے مشیر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ملک میں عام انتخابات فروری 2026 میں ہونے والے ہیں۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ برس عوامی بغاوت کے سبب وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا اور اس واقعے کے بعد یہ پہلے انتخابات ہوں گے۔

شیخ حسینہ گزشتہ برس پانچ اگست کو اچانک استعفیٰ دے کر فرار ہو کر بھارت آ گئی تھیں اور تب سے دہلی میں مقیم ہیں۔ ڈھاکہ میں ہفتوں کے پرتشدد اور ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد ان کی تیسری مدت کی حکومت کا زوال ہو گیا تھا۔

اس بغاوت کا آغاز سرکاری ملازمتوں میں متنازعہ کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج سے شروع ہوا تھا جو ایک وسیع تر حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو گیا۔

(جاری ہے)

محمد یونس نے شیخ حسینہ کی معزولی کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر ایک نشریاتی پیغام میں کہا، "عبوری حکومت کی جانب سے، میں چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھوں گا، جس میں درخواست کی جائے گی کہ انتخابات فروری 2026 میں رمضان سے پہلے ہی کرائے جائیں۔"

نگراں حکومت کے رہنما کے طور پر یونس نے مزید کہا کہ وہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سبکدوش ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ "آپ کو یہ خطاب کرنے کے بعد ہم ایک آخری اور اہم ترین مرحلے میں قدم رکھیں گے، اور وہ ہے ایک منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی۔"

یونس نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انتخابات کا انعقاد منصفانہ اور پرامن طریقے سے ہو۔

بغاوت کی سالگرہ پر شاندار اجتماع

منگل کے روز انتخابات سے متعلق محمد یونس کے اعلان سے قبل ہزاروں بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں جمع ہوئے، تاکہ بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک کی پہلی سالگرہ منائی جا سکے۔

اس موقع پر مختلف علاقوں میں ریلیاں نکلیں، محافل موسیقی کا اہتمام ہوا اور سالگرہ منانے کے لیے دعائیہ نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔ گزشتہ برس کی بغاوت کی تحریک کے حامیوں نے اسے "دوسری آزادی" کا نام دیا ہے۔

اس یادگاری تقریبات کے دوران ہی یونس نے "جولائی کا وہ اعلامیہ" پڑھ کر سنایا، جس کا مقصد سن 2024 کی طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو آئینی طور پر تسلیم کرنا ہے۔

یونس نے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی میں کہا، "بنگلہ دیش کے عوام اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ 2024 کی طلبہ کی عوامی بغاوت کو ریاست کی جانب سے مناسب اور آئینی شناخت ملے گی۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "جولائی کا اعلامیہ اصلاح شدہ آئین کے شیڈول میں اسی طرح شامل ہو گا جیسا کہ حکومت نے تیار کیا ہے اور اگلے قومی انتخابات کے ذریعے تشکیل پانے والی حکومت بھی اسے اسی طرح اپنائے گی۔

"

یونس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آئندہ کوئی بھی حکومت دوبارہ فاشسٹ نہ بن سکے۔ ریاست کو اس طرح سے درست کیا جانا چاہیے کہ جب بھی کہیں بھی فاشزم کے آثار نظر آئیں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکے۔"

بنگلہ دیش میں کیا ہوا تھا؟

شیخ حسینہ بنگلہ دیش کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے والی شخصیت تھیں۔

170 ملین کی آبادی والے ملک کی سربراہی میں ان کا کردار 15 سالوں سے بلاتعطل رہا تھا۔

اگرچہ ان کے دور حکومت میں ملک کی معیشت پروان چڑھی، تاہم ان کی سخت قیادت میں سیاسی مخالفین کو تیزی سے نقصان اٹھانا پڑا۔

ان کے عہدے پر رہنے کے دوران مظاہروں کے خلاف بار بار پرتشدد کریک ڈاؤن ہوا اور بہت سی اپوزیشن شخصیات کو گرفتار کیا گیا۔

جولائی 2024 میں سرکاری ملازمتوں کے اس کوٹے کے خلاف نوجوان احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آے، جس میں 1971 میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں اور ان کی اولادوں کے لیے سرکاری شعبے کی 30 فیصد ملازمتیں مختص تھیں۔

چونکہ شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کا بنگلہ دیش کی آزادی کی لڑائی میں نمایاں کردار تھا، اس لیے وہی ان کی حکمرانی سے سب سے زیادہ مستفید ہوئے۔

احتجاجی تحریک کے دوران پولیس کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں اضافہ ہوا اور 300 سے زیادہ افراد مارے گئے۔ اور پھر کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین نے حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جس سے وہ ملک چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہو گئیں۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیش حسینہ کی یونس نے کے بعد کہا کہ

پڑھیں:

دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ

بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔

حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان

حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔

???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33

— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025

چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔

غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائم

میڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔

بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی  کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘

ملکی ضرورت اور عالمی منڈی

اس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔

حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ

تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘

نجی شعبے کی شمولیت ناگزیر

فائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔

علاقائی موازنہ اور چیلنجز

حکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔

جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔

پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیں

اگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔

وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ

ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔

طویل المدتی وژن

اگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔

پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس

متعلقہ مضامین

  • آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار، اگلے ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان
  • ترک پارلیمانی وفد کی بنگلہ دیش کے خارجہ مشیر سے ملاقات، روہنگیا کیمپوں کا دورہ
  • بلوچستان حکومت کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد
  • بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ترکیہ کے پارلیمانی وفد کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی حکومت بلوچستان کی درخواست مسترد
  • بلوچستان: صوبائی حکومت کی درخواست مسترد، بلدیاتی انتخاب 28 دسمبر کو ہی ہونگے
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
  • بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان