اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اگست 2025ء) بدھ کے روز جاپان میں اس واقعے کو 80 سال مکمل ہو رہے ہیں جب دوسری عالمی جنگ کے آخری دنوں میں امریکہ نے جاپانی شہر ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا، جس سے ابتدائی دھماکے میں تقریباً 80,000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ہیروشیما میں 6 اگست کو یادگاری تقریبات منعقد کی گئیں اور تین دن بعد ناگاساکی میں ہونے والی یادگاری تقریبات میں بھی دنیا بھر سے ہزاروں افراد شرکت کریں گے۔

تاہم، اس سال زندہ بچ جانے والے افراد، جنہیں ''ہیباکوشا‘‘ کہا جاتا ہے، کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو گی۔

مارچ میں جاری کردہ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق اب صرف 99,130 ہیباکوشا زندہ ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7,695 کم ہیں، کیونکہ عمر رسیدگی کی وجہ سے ان کی تعداد میں کمی آ رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت زندہ بچ جانے والوں کی اوسط عمر 86.

13 سال ہے۔

چونکہ ایٹمی ہتھیاروں کے جنگی استعمال کے عینی شاہدین کی داستانیں وقت کے ساتھ ختم ہو رہی ہیں، اس لیے عجائب گھروں، تنظیموں اور انفرادی افراد نے یہ ذمہ داری اٹھائی ہے کہ وہ ان کہانیوں کو زندہ رکھیں۔

رائے عامہ بیدار کرنے کی مہم

ہیروشیما کے ’’جانشینوں‘‘ میں سے ایک شُن ساساکی ہیں، جو اپنے آبائی شہر پر حملے کی ہولناکی اور اس کے بعد کے حالات کو لوگوں تک پہنچانے میں مدد کرتے ہیں۔

12 سالہ ساساکی اگست 2021 سے، غیر ملکی سیاحوں سے ہیروشیما میموریل پیس پارک کے مختلف مقامات کے بارے میں بات کرتے آئے ہیں۔

ساساکی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’جب میں پہلی جماعت میں تھا تو میں ایٹمی بم کے گنبد کے پاس سے گزر رہا تھا اور میں نے سوچا کہ یہ ابھی تک کیوں موجود ہے، حالانکہ اس کی حالت بہت خراب تھی۔‘‘ یہ وہ عمارت ہے جو 1945 میں بم گرنے کے بعد بھی کھڑی رہ گئی تھی۔

انہوں نے بتایا، ’’میں نے انٹرنیٹ پر تلاش کی اور پیس میموریل میوزیم گیا، جہاں مجھے یہاں گرائے گئے بم کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں۔‘‘

آبائی شہر کا المیہ

ساساکی کی اپنے شہر کی المناک تاریخ میں دلچسپی اس وقت اور بڑھی جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی پڑدادی 6 اگست 1945 کے حملے میں زندہ بچ گئی تھیں۔ لیکن بعد میں کینسر سے چل بسیں۔

ساساکی نے کہا،’’جب بم گرایا گیا تو وہ 12 سال کی تھیں اور اپنے گھر کے اندر موجود تھیں، جو ’ہائپو سینٹر‘ یا مرکزِ دھماکہ سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور تھا۔ وہ جلیں تو نہیں کیونکہ وہ گھر کے اندر تھیں، لیکن وہ تابکاری کا شکار ہوئیں اور جب انہیں نکالا جا رہا تھا تو اُن پر ‘سیاہ بارش‘ برس رہی تھی۔‘‘

’’سیاہ بارش‘‘ دراصل گرد، بم سے اٹھنے والی راکھ، اور تابکار ذرات کا مرکب تھی، جو دھماکے کے بعد کئی گھنٹوں تک بارش کے ساتھ زمین پر برستی رہی۔

ساساکی کی پڑدادی، یوریکو، کو 38 سال کی عمر میں چھاتی کا کینسر اور 60 سال کی عمر میں بڑی آنت کا کینسر لاحق ہوا۔ وہ 69 سال کی عمر میں اس دنیا سے چل بسیں۔

ساساکی کو پہلے سالگرہ سے قبل ہی انگریزی سیکھنے والے کھلونے دیے گئے تھے، اور وہ چار سال کی عمر میں انگریزی بولنے کے قابل ہو گئے۔ آج وہ کہتے ہیں کہ انہیں جاپانی کے بجائے انگریزی بولنا زیادہ پسند ہے۔

یہی انہیں ان غیر ملکی سیاحوں سے بات کرنے میں مدد دیتی ہے، جو 1945 میں ہیروشیما میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں پہلے سے کچھ تصورات لے کر آتے ہیں۔

ساساکی انہیں بتاتے ہیں کہ یورینیم سے بنا بم، جسے ’’لٹل بوائے‘‘ کا نام دیا گیا تھا، تقریباً سیدھا جینباکو گنبد کے اوپر پھٹا۔ یہ وہی پتھریلی عمارت ہے جسے آج ایٹمی بم گنبد کہا جاتا ہے۔

بم کی توانائی تقریباً 15 کلوٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی۔

تقریباً ہر عمارت تباہ ہو گئی اور 1.3 کلومیٹر کے دائرے میں موجود ہر شخص ہلاک ہو گیا۔ 1945 کے آخر تک ہلاکتوں کی کل تعداد تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار تک پہنچ گئی، جن میں زیادہ تر لوگ یا تو شدید جھلسنے یا تابکاری سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے سبب جان کی بازی ہار گئے۔

ساساکی نے کہا، ’’بہت سے لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ وہ ہیروشیما یہ سوچ کر آئے تھے کہ وہ اس کہانی کو جانتے ہیں اور یہ کہ شہر صرف بری طرح تباہ ہوا تھا، لیکن پھر وہ کہتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ دراصل کیا ہوا تھا۔

‘‘ آنسو اور سچائی

ساساکی نے بتایا،’’ان میں سے کچھ رونے لگتے ہیں، زیادہ تر لوگ بہت حیران ہوتے ہیں۔ اور سب یہی کہتے ہیں کہ ہمیں ایسا کبھی دوبارہ نہیں کرنا چاہیے۔ میرا ماننا ہے کہ جنگیں اس لیے ہوتی ہیں کیونکہ لوگ واقعی نہیں جانتے کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے۔‘‘

ساساکی نے یاد کرتے ہوئے کہا،’’میں ایک امریکی شخص کی رہنمائی کر رہا تھا، اور اس نے کہا کہ اب وہ سمجھتا ہے کہ ہمیں تمام ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی لگا دینی چاہیے۔

یہ سن کر مجھے خوشی ہوئی کیونکہ اگر وہ جا کر کسی کو ہیروشیما کی حقیقت بتائے، اور پھر وہ آگے کسی اور کو بتائے، تو امن کا پیغام پھیلتا جائے گا۔‘‘

ساساکی نے مزید کہا،’’یہاں جو کچھ ہوا ہم اس کے حقائق کو نہیں بدل سکتے، لیکن ہم بم کی حقیقت کو استعمال کر کے مستقبل کو بدل سکتے ہیں۔‘‘

ہیباکوشا (ایٹم بم سے بچ جانے والے افراد) کے تجربات کو آگے بڑھانے کی اسی طرح کی کوششیں ناگاساکی میں بھی جاری ہیں، جو 9 اگست 1945 کو ’’فیٹ مین‘‘ پلوٹونیم بم کا نشانہ بنا تھا۔

اس حملے میں فوری طور پر اور بعد میں طویل مدتی اثرات جیسے کہ خون کے کینسر (لیوکیمیا) اور تابکاری سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں کی وجہ سے تقریباً 80,000 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ناگاساکی ایٹمی بم میوزیم کے ڈائریکٹر تاکوجی اینوئے کہتے ہیں،’’ہم ایک ایسے دور کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ہیباکوشا اب ہمارے درمیان موجود نہیں ہوں گے۔

‘‘ انہوں نے کہا،’’تاہم، ایک ایٹم بم سے متاثرہ شہر کے طور پر، ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی جنگوں اور دیگر پریشان کن حالات کے باعث۔‘‘ بین الاقوامی مہم

میوزیم نے ایک نئی بین الاقوامی مہم شروع کی ہے تاکہ ایٹمی بم حملوں کی ’’حقیقت کو اجاگر‘‘ کیا جا سکے اور بموں کے اثرات کی سمجھ کو ’’نسل در نسل‘‘ پھیلایا جا سکے۔

انہوں نے کہا ہیروشیما ہمیشہ تاریخ میں پہلے ایٹمی بم کے مقام کے طور پر کندہ رہے گا۔ ’’تاہم، کیا ناگاساکی آخری رہے گا یا نہیں، یہ اس مستقبل پر منحصر ہے جو ہم تخلیق کرتے ہیں۔‘‘

چھ اگست کو صبح 8 بج کر 15 منٹ پر، وہ وقت جب پہلا بم ہیروشیما پر پھٹا تھا، پورا شہر خاموشی اختیار کرے گا تاکہ لوگ احترام پیش کر سکیں۔ پیس پارک میں جو تقاریر کی جائیں گی، ان میں بچوں کا عہد برائے امن بھی شامل ہو گا۔

اس سال یہ خطاب شُن ساساکی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا،’’میں ہمیشہ سے ایک بڑے مجمع کے سامنے بولنا چاہتا تھا، اس لیے میں بہت خوش ہوں کہ مجھے چُنا گیا۔‘‘ساساکی کا کہنا تھا، ’’میری تمنّا ہے کہ ہر وہ شخص جو دلچسپی رکھتا ہے وہ ہیروشیما آئے اور امن کے بارے میں سوچے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سال کی عمر میں کہتے ہیں کہ کے بارے میں ساساکی نے ایٹمی بم انہوں نے نے کہا

پڑھیں:

پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی

پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(سب نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام 60منٹس کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو دنیا کو 150مرتبہ تباہ کر سکتا ہے، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے،ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاو پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس اسلام آباد پولیس اہلکار تشدد کیس: ملزم عاقب نعیم 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے، غزہ کی صورتحال پر اہم اجلاس میں شریک ہونگے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • رانو ریچھ کو کراچی سے اسلام آباد منتقلی کیلئے روانہ کردیا گیا
  • کراچی چڑیا گھر میں اذیت ناک زندگی گزارنے والی رانو اسلام آباد کیلئے روانہ
  • رانو ریچھ کراچی سے اسلام آباد منتقلی کیلئے روانہ
  • مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع
  • فتح افغانستان کے بعد پاکستان کی اگلی طویل جنگ
  • پاکستان‘چین ‘ روس اورشمالی کور یاخفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں‘ ٹرمپ کا دعویٰ
  • خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
  • پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعوی
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا