پولیس والے خود ہمیں بتا رہے تھے وہ بانی کیساتھ کھڑے ہیں: علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ پولیس والے خود ہمیں بتا رہے تھے وہ بانی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل کراچی، لاہور اور پشاور میں لوگ نکلے ہیں، کل اڈیالہ جیل آنے سے روکا گیا۔ جیل روڈ پر 400 پولیس والے ٹیئر گیس لے کر کھڑے تھے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا خوف ٹیسٹ نہ کریں، حکومت کا خوف ٹیسٹ کریں، کوئی بات نہیں، ارکان اسمبلی کل نہیں آئے، دوبارہ آئیں گے، ہمیں خوشی ہے لوگ اپنے حق کے لیے نکلنا چاہتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے کہا نورین نیازی اورعظمٰی خان کو آج ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، پہلے چھ چھ لوگوں کو ملاقات کی اجازت دی جاتی تھی پھر2 بہنوں پر لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ٹو کا ٹرائل چھپا کر ہو رہا ہے، یہ ناجائز ٹرائل ہے، یہ چاہ رہے ہیں اس کیس میں بھی جلدی سے سزا دے دیں، فیئر ٹرائل میں فیملی، میڈیا اور وکلاء موجود ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیڈرز کو نااہل کردیا گیا اور کئی کو سزا ہوئی ہے، الیکشن کمیشن کو جلدی ہے، سب کو نااہل کردیں۔
بانی پی ٹی آئی کی بہن نے یہ بھی کہا کہ اب تو 27ویں اور 28ویں ترمیم بھی آرہی ہے، لوگوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں، ہمیں بھی دھمکیاں آرہی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
غزہ: موت اور بھوک سے بے وسیلہ لوگوں کا پیدل فرار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) غزہ شہر پر اسرائیل کے بڑھتے حملوں کے پیش نظر ہزاروں فلسطینی خاندان شمالی علاقوں سے نقل مکانی کر رہے ہیں جنہیں بدترین انسانی حالات اور نقل و حمل کے ذرائع کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے مطابق شمال سے جنوب کی جانب سفر پر 3,000 امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے اخراجات ہوتے ہیں جس کے باعث بہت سے لوگوں کے لیے گاڑیوں پر جانا ممکن نہیں رہا اور وہ یہ طویل فاصلہ پیدل طے کر رہے ہیں۔
اس سفر کے لیے دستیاب واحد راستے شاہرہ الراشد پر لوگوں کا ہجوم دکھائی دیتا ہے۔ بعض لوگ اپنا سازوسامان چھکڑوں پر لاد کر جا رہے ہیں جبکہ طویل فاصلہ طے کرنے والی تھکی ماندہ خواتین اور بچے راستے میں جا بجا سستاتے نظر آتے ہیں۔
(جاری ہے)
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ ایک ماہ کے دوران غزہ شہر سے ڈھائی لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے اور گزشتہ 72 گھنٹوں میں ہی 60 ہزار افراد نے انخلا کیا۔
لوگوں کے ہجوم میں چھڑی کے سہارے سست روی سے چلتے معمر شخص ابو نادر سیام نے بتایا کہ وہ غزہ شہر کے علاقے تل الہوا سے آ رہے ہیں جہاں کوئی گھر یا محلہ ایسا نہیں جو بمباری میں تباہ نہ ہوا ہو۔ علاقے میں حملے جاری ہیں اور پمفلٹ گرا کر شہریوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چھ گھنٹے پیدل چلتے رہے ہیں کیونکہ انہیں کوئی گاڑی نہیں ملی۔
ان کی اہلیہ، ذکیہ سیام بھی ان کے ساتھ ہیں جو شدید تھکن کا شکار دکھائی دیتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے وہ نقل مکانی کر کے شجاعیہ کے علاقے میں گئے اور پھر وہاں سے بے گھر ہو کر الشعف چلے گئے، جس پر بعد میں بمباری ہوئی۔ اس کے بعد وہ غزہ شہر کے مغرب میں سمندر کے کنارے چلے آئے جہاں انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ دو راتیں خیمے کے بغیر گزاریں اور پھر جنوب کی جانب پیدل سفر شروع کر دیا۔
جنوبی غزہ کی جانب نقل مکانی کرنے والی ام شادی الاشقر نے بتایا کہ غزہ شہر میں موت کا راج ہے جہاں ہر طرف بمباری اور تباہی دکھائی دیتی ہے۔ اگرچہ لوگوں کو انخلا کے احکامات دینے کے لیے پمفلٹ گرائے گئے ہیں لیکن بمباری نہ ہو رہی ہوتی تو کوئی بھی غزہ شہر کو نہ چھوڑتا اور سب اپنے گھروں میں ہی رہتے۔
شمالی غزہ سے جنوب کی جانب سفر کرنے والے ایمن الخطیب نے بتایا کہ وہ جنگ میں اپنے خاندان کے 25 افراد کو کھو چکے ہیں جن میں زیادہ تر جبالیہ کیمپ کے محلے تل الزعتر میں مارے گئے۔
وہ خود چند زندہ بچ جانے والے رشتہ داروں کے ساتھ فرار ہوئے۔جب وہ یہ بات کر رہے تھے تو ان کی پھوپھی نے ان کا بازو مضبوطی سے تھام رکھا تھا، جیسے انہیں کھو دینے کا خوف ہو۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بمباری کے دوران فرار ہوئے اور راستے میں انہیں کوئی گاڑی نہیں ملی۔ ایک گاڑی میں بیٹھنے کے لیے ان سے 2000 شیکل مانگے گئے لیکن ان پاس اتنی رقم نہیں تھی۔ اب ان کے پاس نہ تو خیمہ ہے اور نہ ہی پناہ کا کوئی اور سامان، انہوں نے مدد کے لیے کئی لوگوں کو فون کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔
'انروا' کے مطابق، جنوبی غزہ میں جبری نقل مکانی کی اوسط لاگت فی خاندان 3,180 امریکی ڈالر بنتی ہے۔
غزہ میں ایندھن کی شدید قلت ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث سات مہینوں سے پناہ کا کوئی سامان علاقے میں نہیں آیا۔ گزشتہ ماہ، اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرے گا جہاں حالیہ ہفتوں میں بلند و بالا رہائشی عمارتوں پر بمباری میں تیزی آئی ہے اور لوگ ایک مرتبہ پھر ان علاقوں کی طرف جا رہے ہیں جہاں سے وہ چند ماہ قبل ہی واپس آئے تھے۔