لاہور کے قومی حلقہ این اے 129 کے ضمنی انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے کاغذاتِ نامزدگی کو ریٹرننگ آفیسر (آر او) کے دفتر سے معمولی نوعیت کے اعتراض کے بعد واپس کر دیا گیا۔

 آر او دفتر کے ذرائع کے مطابق

حماد اظہر کے کاغذات پر کوئی بڑا قانونی یا فنی اعتراض نہیں ہے۔ صرف ایک پوائنٹ کی کمی کی بنیاد پر کاغذات واپس کیے گئے۔ کاغذات نامزدگی میں بعض لازمی 13 نکاتی معلومات میں سے ایک پوائنٹ غیر مکمل تھا۔ کاغذات حماد اظہر کے کزن کی جانب سے جمع کرائے گئے تھے۔

 کیا غلطی تھی؟

ذرائع کے مطابق کاغذات نامزدگی میں دی گئی معلومات کے ایک حصے میں معمولی سی تکنیکی کوتاہی تھی، جس کی نشاندہی کے بعد آر او آفس نے انہیں واپس کر دیا تاکہ امیدوار یا ان کا نمائندہ غلطی کو درست کرکے دوبارہ جمع کرا سکے۔

 درستگی کے بعد دوبارہ جمع کرانے کی اجازت

آر او آفس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر غلطی کو فوری طور پر دور کر دیا جائے تو کاغذات نامزدگی دوبارہ جمع کرائے جا سکتے ہیں، اور انہیں باقاعدہ قبول کیا جائے گا۔

 کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری

الیکشن کمیشن کے طے شدہ شیڈول کے مطابق کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور 11 اگست تک مکمل کیا جانا ہے، جس میں مختلف امیدواروں کے کاغذات پر اعتراضات اور ان کی جانچ شامل ہے۔

واضح رہے کہ این اے 129 کی سیٹ حماد اظہر کے والد اور سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کے انتقال کے باعث خالی ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

این اے 129 ضمنی الیکشن حماد اظہر میاں محمد اظہر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این اے 129 ضمنی الیکشن میاں محمد اظہر کاغذات نامزدگی حماد اظہر کے کے کاغذات

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کیلیفورنیا میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز، لاکھوں ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کر دیا
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش: آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • اسپنر کلدیپ یادو کو دورانِ سیریز آسٹریلیا سے واپس بھارت کیوں بھیجا گیا؟
  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات کے انتخابی شیڈول جاری، 28 دسمبر کو پولنگ ہوگی
  • الیکشن کمیشن کا فیصلہ، پنجاب کے 3 حلقوں میں ضمنی پولنگ کے لیے نیا شیڈول جاری
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پنجاب کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کی نئی تاریخ مقرر
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی