اسرائیل کی نسل کشی بند کراؤ، فلسطین کو تسلیم کرو، جنوبی افریقہ کا عالمی برادری سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
جنوبی افریقہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے اور اسرائیل کی "نسلی نسل کشی" کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے مؤثر اقدام کرے۔ یہ بات جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ رونالڈ لامولا نے منگل کو ایک انٹرویو میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے اسرائیل کی حمایت کی تھی، اب وہ بھی کہنے لگے ہیں کہ یہ سب مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت (ICJ) میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ "نسل کشی" کے مترادف ہے۔
اس مقدمے میں اب اسپین، بولیویا، کولمبیا، میکسیکو، ترکی، چلی، اور لیبیا جیسے ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ لامولا نے زور دیا کہ “اگر دنیا نے اُس وقت ہمارا ساتھ دیا ہوتا جب ہم نے ICJ میں کیس دائر کیا تھا، تو آج یہ تباہی نہ ہوتی”۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں قحط، بھوک اور آبادی کی مکمل صفائی جیسے خدشات پہلے ہی ظاہر کیے جا چکے تھے۔
فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے اور دیگر ممالک سے بھی ایسا کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جنوبی افریقہ اور امریکہ کے تعلقات ایک نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ امریکہ جنوبی افریقہ کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے سفید فام جنوبی افریقیوں پر نسلی امتیاز کے جھوٹے دعوے، اور تجارتی معاہدے کی ناکامی کے بعد امریکہ کی جانب سے 30 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو بھی جنوبی افریقی حکومت کی سفارتی ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ اسرائیل کی
پڑھیں:
پاکستان کی ریاست صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتی ہے،، ذوالفقار بھٹو جونیئر
اپنے پیغام میں ذوالفقار بھٹو جونیئر نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی طرف سے چند بیانات جاری ہوئے، لیکن اس کے سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، حال ہی میں غزہ کے حق میں ہونے والے ایک احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی مذہبی تنظیم آئی، نہ کوئی شہری تنظیم، لوگ تھک چکے ہیں، بور ہو چکے ہیں۔ فنکار اور سماجی کارکن ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے ایک پُرجوش اور جذباتی ویڈیو پیغام میں فلسطینی عوام کے لیے پاکستان کی طرف سے عملی مدد کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے پیغام میں ذوالفقار بھٹو جونیئر نے ریاستی رویے کو مدھم ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام بھی فلسطینیوں کی اذیت سے بے حس ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ فلسطین میں لوگ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ یہ قحط قدرتی نہیں، انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ٹک ٹاک پر محصور فلسطینیوں کی طرف سے شیئر کردہ مناظر مسلسل دیکھ رہے ہیں، اور یہ مناظر اتنے دردناک اور بے ساختہ ہیں کہ ان سے نظریں ہٹانا ممکن نہیں۔ بھٹو جونیئر نے تسلیم کیا کہ پاکستان کی طرف سے چند بیانات جاری ہوئے، لیکن اس کے سوا کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا، حال ہی میں غزہ کے حق میں ہونے والے ایک احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نہ کوئی مذہبی تنظیم آئی، نہ کوئی شہری تنظیم، لوگ تھک چکے ہیں، بور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ پاکستانی فلسطین کے حق میں اپنی زبان استعمال کیوں نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نعرے بھی انگریزی یا عربی میں لگائے جاتے ہیں، اردو کا استعمال بہت کم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یو اے ای، سعودی عرب اور بحرین جیسی ساری مسلم ریاستیں فلسطین کو چھوڑ چکی ہیں، تو ہمارے جیسے ملک کیوں خاموش ہیں؟۔ ذوالفقار بھٹو جونیئر نے الزام لگایا کہ پاکستان کی ریاست صہیونی ریاست کو تسلیم کرنا چاہتی ہے، اس لیے اپنے لوگوں کو فلسطین کے لیے کھڑا ہونے سے روکا جا رہا ہے۔