عمران خان نے احتجاج کیلئے نئی تاریخ دے دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے 14 اگست کو ملک بھر میں احتجاج کا نیا لائحہ عمل پیش کردیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے انکشاف کیا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت صوبائی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ جاری آپریشن کو روکنے میں ناکام ہیں تو انہیں اپنے مستقبل پر دوبارہ سوچنا چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائیاں پارٹی کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش ہیں، جنہیں جرگوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
علیمہ خان نے مزید بتایا کہ عمران خان نے جیل میں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہن عظمیٰ خان سے ملاقات کی اور اس پر اللہ کا شکر ادا کیا۔
بانی پی ٹی آئی نے عوام کے گزشتہ دن کے احتجاج کو سراہتے ہوئے کہا کہ ظلم، دباؤ اور ناانصافیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلے جو ایک حوصلہ افزا بات ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ماضی میں اتنا ظلم نہیں دیکھنے کو ملا جتنا آج ہو رہا ہے۔ آج ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو چکی ہے اور میڈیا پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، مگر آزادی کے لیے قربانیاں دینی ہوں گی۔
انہوں نے اپنی قیادت کو بھی پیغام دیا کہ وہ جیلوں اور گرفتاریوں سے نہ ڈریں، اور جن افراد کو نااہل قرار دیا گیا ہے، ان کی نشستوں پر کسی اور امیدوار کو نہیں کھڑا کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ نااہلیاں ناجائز طریقے سے کی گئی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔