اراکین پارلیمنٹ کو ملنے والے فنڈز میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) اراکین پارلیمنٹ کو ملنے والے فنڈز میں بڑے پیمانے پر مبینہ کرپشن کا انکشاف، 2 ہزار ارب روپے کا مبینہ کرپشن اسکینڈل، کرپشن میں ملوث سیاستدانوں اور سرکاری افسران کی فہرستیں بنانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی محمد مالک کی جانب سے ملک میں ہونے والی کرپشن سے متعلق ہوشربا انکشاف کیا گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی محمد مالک نے انکشاف کیا کہ رواں سال جون اور جولائی میں ایک اہم شخصیت نے اہم میٹنگز کیں جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں میں 2000 ارب کی کرپشن ہوئی۔ خاص کر اراکین پارلیمنٹ کو جو فنڈز ملتے ہیں، ان میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی ہے۔(جاری ہے)
یہ انکشاف بھی ہوا کہ کچھ اداروں کے لوگ بھی اس میں شامل ہیں۔
محمد مالک نے انکشاف کیا کہ اس تمام معاملے کے تناظر میں سیاستدانوں، بیوروکریٹس، ٹھیکیداروں کی فہرستیں بن رہی ہیں۔ پہلے 500 کیسز کی شناخت کی جا رہی ہے تاکہ پانچ سو ارب کی ریکوری سے آغاز کیا جا سکے۔ اس تمام معاملے کے حوالے سے فیٹف سیل بھی متحرک ہو گیا ہے، 2 سے 3 لیول پر اس پر کام ہو رہا ہے۔ ممکنہ 27 ویں ترمیم سے پہلے کرپشن کے خلاف نئے کریک ڈاؤن کا آغاز ہو گیا ہے، حالیہ سینیٹ الیکشن پر بھی تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے، حالیہ سینیٹ الیکشن کو لے کر ایجنسیز کو حکم دیا گیا ہے کہ تحقیقات کریں، کتنے پیسے دائیں بائیں ہوئے۔ محمد مالک نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی کے معاملے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ ایس آئی ایف سی پر ادارے نے اسیسمنٹ کی، اس میں سامنے آیا بیوروکریسی کا ایک حصہ ایس آئی ایف سی کے منصوبوں کو ناکام کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ ایس آئی ایف سی کو جان بوجھ کر گندا اور ناکام کیا جا رہا ہے، ایسے بیوروکریٹس کی فہرست بنائی جا رہی ہے جو ایس آئی ایف سی کو ناکام کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس آئی ایف سی محمد مالک گیا ہے
پڑھیں:
اراکین پارلیمنٹ کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا، ذرائع الیکشن کمیشن
—فائل فوٹوانسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) سے سزاوار قرار دیے گئے اراکین کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرمانہ سزا پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ سے کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی، آرٹیکل 63 ون کی شق جی اور ایچ کے اطلاق سے مجرم رکن کی نااہلی ناگزیر قانونی امر بن جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دے دیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آرٹیکل 63 ون اے سے پی تک بیان کردہ نااہلیوں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، پہلی قسم میں رکن کی نا اہلی کے لیے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے، دوسری قسم میں اسپیکر، چیئرمین سینیٹ یا ای سی پی کے کسی تعین کی ضرورت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ اراکین کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، آئین کی شق 63 اور الیکشنز ایکٹ 2017ء کا سیکشن 232 ایسے افراد کو نااہل کرنے کے لیے کمیشن کو پابند کرتا ہے۔