عوام کا مال پولیس کیلئے مال غنیمت نہیں، سندھ ہائیکورٹ کے جج نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
فائل فوٹو
شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کے کیس میں جسٹس ظفر احمد راجپوت نے پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا مال پولیس کےلیے مال غنیمت نہیں ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ظفر احمد راجپوت نے پولیس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جیو فینسنگ یہ کب سے بتانے لگی کہ کون سی موٹر سائیکل ڈکیتی میں استعمال ہوئی ہے؟
کیس میں پولیس نے لاپتہ مصور حسین کے گھر سے موٹر سائیکل اٹھانے کا یہ جواز پیش کیا تھا کہ جیو فینسنگ سے پتہ چلا تھا کہ موٹر سائیکل ڈکیتی میں استعمال ہوئی ہے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی۔ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سارا سامان حتیٰ کہ مال مویشی بھی اٹھا لے جائے۔ پولیس عوام کے مال کو غنیمت کا مال نہ سمجھے، تفتیش کی آڑ میں لوٹ مار کی تو عدالت سخت احکامات جاری کرے گی۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لکی مروت: مسلح افراد ٹرک سے 8 بائیکس لوٹ کر لے گئے، کارروائی کس نے کی؟
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت کے علاقے درہ تنگ میں میانوالی روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے ایک ٹرک سے نصف درجن سے زائد موٹر سائیکلیں لوٹ لیں اور پولیس سے مقابلہ کیے بغیر پہاڑی علاقے کی جانب فرار ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: لکی مروت میں خفیہ اطلاع پر کامیاب آپریشن، 8 خوارج مارے گئے
پولیس ذرائع نے وی نیوز کو واقعے کی تصاویر فراہم کی اور بتایا کہ واردات 3 نومبر 2025 کو صبح 10 بجے اس وقت ہوئی جب ایک ٹرک فنی خرابی کے باعث سڑک کنارے کھڑا تھا۔
ذرائع نے واقعے کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا 3 نومبر کی شام تقریباً 7 بجے مسلح افراد نے کارروائی کی جبکہ رات 8 بجے کے قریب پولیس نے علاقے کا محاصرہ کیا اور باقی موٹر سائیکلیں چوری ہونے سے بچالیں۔ تب تک مسلح افراد موٹر سائیکلیں ٹرک سے اتار چکے تھے۔ تاہم اس دوران ملزمان پولیس کو دیکھ کر جبار خیل کے پہاڑی علاقے کی جانب نکل پڑے’
پولیس ذرائع وی نیوز کو بتایا کہ موٹر سائیکلیں لے جانے والا ٹرک فنی خرابی کے باعث سڑک کنارے کھڑا تھا۔ اسی دوران نامعلوم حملہ آوروں نے اسلحے کے زور پر ٹرک سے تقریباً 8 ہنڈا 125 موٹر سائیکلیں اتاریں اور لے کر فرار ہوگئے۔
یہ موٹر سائیکلیں بنوں پہنچائی جا رہی تھیں۔ ذرائع نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد 7 سے 8 کے درمیان تھی جنہوں نے ٹرک کو سڑک کنارے کھڑے دیکھ کر موقع غنیمت جانا اور چوری کی واردات کی۔
چوروں کی قیادت کس نے کی؟دیگر ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ اس واردات میں لٹیروں کی قیادت مبینہ طور پر کمانڈر منہاج الدین ساکن لُنڈ احمد خیل نے کی۔ واقعے کے بعد حملہ آور پولیس سے مقابلہ کیے بغیر جبار خیل کے پہاڑی علاقے کی طرف فرار ہوگئے۔ عام طور پر ایسے مسلح افراد پولیس کو دیکھ کر مقابلہ ضرور کرتے ہیں تاہم اس بار بغیر مقابلہ کیے مسلح افراد فرار ہوگئے۔
مزید پڑھیے: لکی مروت میں مارٹر گولہ پھٹنے سے 5 بچے جاں بحق
ذرائع کے مطابق ملزمان نے پولیس سے کسی قسم کی فائرنگ یا مزاحمت نہیں کی۔ واقعے کے بعد پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔
پولیس مستعد ہے، ترجمان پولیسلکی مروت پولیس ترجمان کے مطابق ڈی پی او لکی مروت نذیر خان کا کہنا ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے۔
ان کے بقول لکی مروت پولیس ہر وقت چوکس، مستعد اور جرائم کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہے اور ایس ایچ او تھانہ پیزو قدرت اللہ خان کی زیر نگرانی علاقے میں رات کے وقت مؤثر ناکہ بندیاں کی گئی ہیں۔ پولیس کی خصوصی ٹیمیں مشکوک افراد، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی باریک بینی سے چیکنگ کر رہی ہیں جبکہ علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی نقل و حرکت پر سخت نگرانی جاری ہے۔
یہ پہلی واردات نہیںیاد رہے کہ اس علاقے میں یہ پہلی واردات نہیں ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر 2024 میں بھی درہ تنگ کے قریب ڈاکوؤں نے اسلام آباد سے بنوں جانے والی مسافر کوچ پر فائرنگ کر کے متعدد مسافروں کو زخمی کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: لکی مروت میں جہاد کے نعرے، اسلحہ اٹھائے لوگ سڑکوں پر کیوں؟
درہ تنگ روڈ طویل عرصے سے اسمگلروں اور جرائم پیشہ عناصر کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے جہاں پہاڑی راستے فرار میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
درہ تنگ لکی مروت موٹر سائیکلیں چوری میانوالی روڈ