پاکستان کا آذربائیجان اورآرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
(جاری ہے)
اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں فریقوں کو قریب لانے کے لیے معاہدہ کرانے میں مدد دی، معاہدہ جنوبی قفقاز میں امن، استحکام اور تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔
وزیراعظم شہباز کا کہنا ہے کہ ایک ایسا خطہ جو دہائیوں سے تنازعات اور انسانی المیوں کا شکار رہا ہے، تاریخی معاہدے پر صدر الہام علیوف اور آذربائیجان کے عوام کو مبارکباد۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ برادر ملک آذربائیجان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے، پاکستان امن کے لیے امریکا کے سہولت کار کردار کو سراہتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سلامتی کونسل : پاکستان کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی شدید مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-6
اقوام متحدہ(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات ’وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے‘ کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ 6 دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔