Express News:
2025-11-08@09:54:27 GMT

یومِ پاکستان: وہ داستان جس کا ہر لفظ لہو میں ڈوبا ہے

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

یہ دھرتی جو آج ہمارے قدموں تلے ہے، یہ محض مٹی کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ شہیدوں کی آنکھوں کا خواب، ماؤں کے سینوں کا دودھ، اور ان بزرگوں کی کمر کا جھکاؤ ہے جو ہجرت کی اذیت سے دہری ہوگئی۔

یہ زمین صدیوں کی غلامی کے بعد جب ہمارے حصے میں آئی تو یہ کسی سنہرے تحفے کے کاغذ میں لپٹی نہیں تھی، بلکہ اس پر لہو کے دھبے اور ہجرت کی گرد جمی ہوئی تھی۔

1947 کا وہ موسم، گویا برصغیر کی تاریخ کا دل پھٹنے کا لمحہ تھا، جب فضا میں اذان کے ساتھ چیخوں کی بازگشت بھی گونجتی تھی، اور گلیوں کے سناٹے میں قدموں کی آہٹ نہیں بلکہ ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں سنائی دیتی تھیں۔

ہجرت کے قافلے جب نکلے تو یہ سفر کسی خوشگوار منزل کا نہیں بلکہ موت اور زندگی کے بیچ لٹکتے ایک پل صراط کا تھا۔ ریلوے کے ڈبے جنہیں کبھی قہقہوں اور گیتوں نے بھر دیا تھا، اس وقت لاشوں سے اٹے ہوئے ایسے نظر آتے جیسے زندگی نے خود اپنے دروازے بند کر دیے ہوں۔ پلیٹ فارم پر رونے والی مائیں وہ تھیں جن کی گودیں خالی ہوچکی تھیں، اور جن کے آنسوؤں نے زمین کو یوں بھگویا جیسے بادل برسنے سے پہلے اپنی آخری نمی گرا دیں۔

بوڑھے بزرگ اپنی عصا ٹیکتے ہوئے گاؤں چھوڑ گئے، گویا صدیوں پرانی جڑ والا برگد اپنی بنیاد سے اکھڑ کر ہوا میں بہہ رہا ہو۔ جوانوں نے اپنی جانیں اس مٹی کے نام لکھ دیں جیسے کسی نے اپنی محبوبہ کے ہاتھ پر اپنا نام خون سے کندہ کر دیا ہو۔ عورتیں اپنی عصمت بچانے کے لیے نہریں پار کر گئیں، اور کچھ نے عزت کے تحفظ میں اپنی جان قربان کر دی، جیسے کوئی چاند خود کو اندھی رات کے منہ میں ڈال دے کہ روشنی کا تقدس قائم رہے۔

وہ بچے جو سمجھتے تھے یہ کھیل کا سفر ہے، چند ہی لمحوں میں لاشوں کے بیچ یتیمی کی سخت زمین پر جا گرے۔ گاؤں کے در و دیوار، جو کبھی محبت اور ہمسائیگی کے قصے سناتے تھے، اب جل کر سیاہ ہو چکے تھے، اور ہر اینٹ چیخ رہی تھی کہ یہ آگ محض مکانوں کو نہیں بلکہ دلوں کو جلا گئی۔

آزادی کی ہر سانس کے پیچھے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کے آخری لمحے میں بھی یہ سوچا کہ آنے والی نسلیں آزاد فضاؤں میں سانس لیں گی۔ وہ مائیں جنہوں نے اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے کفن پہنایا، وہ باپ جنہوں نے اپنے لختِ جگر کی لاش کو کندھے پر اٹھایا، وہ بہنیں جن کے بھائی قافلوں میں گم ہو گئے.

.. یہ سب قربانیاں آج بھی پاکستان کی فضاؤں میں خوشبو کی مانند رچی بسی ہیں۔

یومِ پاکستان ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ یہ وطن کسی سیاسی معاہدے یا قلم کے دستخط کا صدقہ نہیں بلکہ قربانی کے ان چراغوں کا نتیجہ ہے جو اندھیروں میں جلائے گئے، اور جن کی لو آج بھی ہمارے پرچم کے سبز رنگ میں جھلملاتی ہے۔

یہ زمین اگر کبھی ہم سے سوال کرے کہ ہم نے اس کی حفاظت میں کیا کیا، تو ہمارا جواب قربانی، ایثار اور وفا کے انہی واقعات کی خوشبو سے لبریز ہونا چاہیے۔ کیونکہ یہ دھرتی ہماری نہیں، یہ اُن لوگوں کی امانت ہے جنہوں نے ہجرت کے رستوں پر اپنا لہو بو کر پاکستان کو ایک حقیقت بنایا۔

اے وطن! تو ان آنکھوں کی روشنی ہے جنہوں نے اندھیروں میں خواب دیکھے، تو ان دلوں کی دھڑکن ہے جنہوں نے آخری سانس تک تیرے نام کی تکبیر بلند کی۔ تیرا ہر ذرا ان قدموں کی گواہی دیتا ہے جو بھوکے پیاسے، زخمی اور نڈھال تیرے پاس آئے۔

آج اگر ہم تیری فضاؤں میں قہقہے بکھیرتے ہیں تو یہ انہی ماؤں کی دعا ہے جنہوں نے اپنی ممتا کے لال تیرے لیے قربان کر دیے۔ تیرے ہر سبز پتے میں ایک شہید کی آنکھ کا خواب ہے، ہر بہتا دریا اس لہو کا امین ہے جو تیرے رنگوں میں گھل گیا۔ اے پاکستان! تو محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں، تو شہادت کی وہ تحریر ہے جو تاریخ نے اپنے ہاتھوں سے لکھی، اور جس پر ہر لفظ انسانی غیرت کے لہو میں ڈوبا ہوا ہے۔ 

اگر کبھی ہم تجھے بھول گئے تو یہ ہماری سانسوں کی سب سے بڑی بے وفائی ہوگی۔ تو ہم سے وفا کا حق مانگتا ہے اور ہم تجھ سے وعدہ کرتے ہیں کہ تیرے آسمان پر کبھی غیروں کا سایہ نہیں پڑنے دیں گے، کہ تو ہمارے بزرگوں کی آخری دعا کا قبول شدہ جواب ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہے جنہوں نے نہیں بلکہ نے اپنی

پڑھیں:

سندھ اور بلوچستان کے 120 طلبا کیمبرج امتحانات میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والوں میں شامل

کیمبرج بورڈ کے اے اور او لیول کے امتحانات میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والے طلبا کی تفصیلات جاری کردی گئیں ہیں۔

کیمبرج امتحانی بورڈ نے کراچی میں ایک منعقدہ تقریب میں اے اور او لیول میں نمایاں کارکردگی کے حامل سندھ اور بلوچستان کے طلبہ کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں کیمبرج کے “آؤٹ اسٹینڈنگ کیمبرج لرنر ایوارڈز” میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والوں میں  ان طلبہ کے نام سامنے آئے ہیں جنہوں نے “آؤٹ اسٹینڈنگ کیمبرج لرنر ایوارڈز” میں نمایاں تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

یہ ایوارڈز جون 2025 کے کیمبرج امتحانی سلسلے میں سندھ اور بلوچستان کے ثانوی سطح کے طلبہ کی شاندار کارکردگی کو سراہنے کے لیے دیے گئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے 106 سے زائد طلبہ کو 120 ایوارڈز دیے جائیں گے جنہوں نے کیمبرج IGCSE، O Level اور International AS & A Level کے امتحانات میں غیر معمولی نمبر حاصل کیے۔

ان میں وہ 26 طلبہ بھی شامل ہیں جنہوں نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے، اور 53 طلبہ جنہوں نے کسی ایک مضمون میں سندھ و بلوچستان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔

اس سال پاکستان بھر کے 317 طلبہ کو مجموعی طور پر 355 ایوارڈز دیے جا رہے ہیں، جن میں83 طلبہ جنہوں نے دنیا میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے. 63 طلبہ جنہوں نے پاکستان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے 11 طلبہ جنہیں ہائی اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

کیمبرج اعلامیے کے مطابق عظمی یوسف، ڈائریکٹر برائے انٹرنیشنل ایجوکیشن، کیمبرج پاکستان نے کہا ہے کہ ہر سال ہمیں پاکستان بھر کے طلبہ کی محنت، عزم اور صلاحیت سے متاثر ہونے کا موقع ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شاندار نتائج نہ صرف ان کی محنت کا ثبوت ہیں بلکہ ان کے اساتذہ، اسکولوں اور خاندانوں کی غیر متزلزل حمایت کا نتیجہ بھی ہیں۔ جیسے جیسے ہماری دنیا ترقی کر رہی ہے  اختراع، ٹیکنالوجی اور نئے تعلیمی طریقوں سے  یہ طلبہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ مضبوط تعلیمی بنیاد مستقبل کے لیے درکار اعتماد اور لچک پیدا کرتی ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ان کی کامیابیوں اور ہمارے اسکولوں کے کردار پر فخر ہے جو عالمی سوچ رکھنے والے اور مستقبل کے لیے تیار طلبہ کو پروان چڑھا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رائیونڈ عالمی تبلیغی اجتماع، معاشرے سے قبل اپنی اصلاح ضروری، گھروں میں اسلام نافذ کریں: علما
  • ظہران ممدانی، قصہ گو سیاستدان
  • آر ایس ایس اور بی جے پی نے کبھی اپنے دفاتر میں "وندے ماترم" نہیں گایا، کانگریس
  • صاحبزادہ حامد رضا کی گرفتاری اور سزا ریاستی فسطائیت کی واضح مثال ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
  • " میری دلی دعا ہے کہ کبھی جنگ نہ ہو   لیکن اگر جنگ ہوئی، تو وہ تباہ کن ہوگی، اور طویل چلے گی، ہوسکتا ہے کوئی مصالحت کار بھی نہ بیچ میں پڑے" ایئرچیف مارشل (ریٹائرڈ) سہیل امان
  • اسرائیل مذاکرات کی نہیں بلکہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، حزب اللہ لبنان
  • عالمی یکجہتی پائیدار ترقی کی ضمانت
  • سندھ اور بلوچستان کے 120 طلبا کیمبرج امتحانات میں امتیازی نمبر حاصل کرنے والوں میں شامل
  • 27ویں آئینی ترمیم کے بارے میں 7 بڑے پروپیگنڈے اور ان کے برعکس حقائق
  • پاکستان کے جرنیلوں نے امریکہ کے لیے فوج کو اپنی ہی قوم کے خلاف کھڑا کردیا