پاکستان اور ڈی پی ورلڈ کا دبئی میں ’زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ‘ قائم کرنے کا معاہدہ‘
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
پاکستان اور دبئی پورٹ انٹرنیشنل کے درمیان دبئی میں ’زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ‘ قائم کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے۔
پاکستان کے اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے ڈی پی ورلڈ کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے دبئی میں ’زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مارٹ: برآمدات کے فروغ کے لیے یو اے ای میں وزارت تجارت کا انقلابی اقدام
’پاکستان مارٹ‘ کے نام سے یہ تجارتی مرکز پاکستانی برآمد کنندگان کو عالمی سطح پر مصنوعات نمائش اور تقسیم کے لیے بلا معاوضہ پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔
یہ مرکز جبل علی پورٹ کے قریب واقع ہوگا، جہاں پاکستانی کاروباری اداروں کو مربوط گودام، لاجسٹکس اور نمائش کی سہولیات میسر آئیں گی۔
ایس آئی ایف سی کے مطابق اس منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ برآمد کنندگان سے اشیا کی فروخت سے قبل کسی قسم کا ٹیکس یا فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ یہ ماڈل ٹیکسٹائل، گارمنٹس، سرجیکل آلات اور فوڈ پراڈکٹس سمیت متعدد شعبوں کی معاونت کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی سے اسکردو کے درمیان پی آئی اے کی براہ راست پروازوں کا آج سے آغاز
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (این ایل سی) اور ڈی پی ورلڈ کے اس مشترکہ منصوبے کا مقصد پاکستان کی عالمی تجارتی موجودگی اور برانڈ شناخت کو فروغ دینا ہے، جس کے ذریعے مشرق وسطیٰ، افریقہ اور دیگر خطوں کی منڈیوں تک براہ راست رسائی حاصل ہوسکے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایس آئی ایف سی پاکستان دبئی دبئی پورٹ انٹرنیشنل زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ معاہدہ یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی پاکستان دبئی پورٹ انٹرنیشنل زیرو کاسٹ ایکسپورٹ معاہدہ یو اے ای زیرو کاسٹ ایکسپورٹ مارٹ کے لیے
پڑھیں:
بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب زمین سے آگے بڑھ کر خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں، اس انقلابی پیش رفت کا مقصد ایسے ڈیٹا سینٹرز بنانا ہے جو مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلیں اور زمین کے قدرتی وسائل پر انحصار کم کریں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اسٹار کلاؤڈ نے حال ہی میں ایک چھوٹی مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجی ہے، جس میں ایک جدید کمپیوٹر چپ نصب ہے، یہ قدم مستقبل میں خلا میں مکمل فعال ڈیٹا مراکز بنانے کی سمت پہلا عملی اور تجرباتی اقدام ہے۔
کمپنی کے سربراہ فلپ جانسٹن کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنا زمین پر تعمیر کیے جانے والے مراکز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، پائیدار اور ماحول دوست ثابت ہوسکتا ہے،خلا میں سورج کی توانائی مسلسل دستیاب ہوتی ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت کمپیوٹنگ کے لیے زیادہ موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر بڑی عالمی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، ایک معروف بین الاقوامی کمپنی 2027 تک تجرباتی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گی تاکہ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈیٹا نیٹ ورک کا تجربہ کیا جا سکے، اسی طرح ایک بڑی خلائی کمپنی نے بھی اگلے سال اپنے خلا میں ڈیٹا نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
اگرچہ اس منصوبے کی لاگت فی الحال بہت زیادہ ہے، لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت کے باعث 2030 کی دہائی کے وسط تک خلا میں قائم ڈیٹا مراکز زمین پر موجود سینٹرز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوں گے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل قریب میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زمین سے نکل کر خلا کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہی عالمی ٹیکنالوجی اور معیشت کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔