گوشت اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی دو سال کی بلند سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2025ء) عالمی سطح پر گوشت اور کھانے کا تیل مہنگا ہو جانے کے باعث گزشتہ ماہ دنیا بھر میں غذائی اجناس کی مجموعی قیمتیں دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں اور عام استعمال ہونے والی خوراک کی قیمتوں کے اشاریے میں فروری 2023 کے بعد 130.1 درجے اضافہ دیکھا گیا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) کا یہ اشاریہ گوشت، دودھ، سبزیوں، پھلوں، دالوں اور چینی سمیت دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی غذائی اجناس کی قیمتوں میں ماہانہ تبدیلی کا پتا دیتا ہے۔
اس کی بدولت پالیسی سازوں اور غذائی صنعت کو ضروری اقدامات میں مدد ملتی ہے۔'ایف اے او' کے مطابق، جولائی میں امریکہ اور چین میں بیف اور مٹن کی طلب اور درآمد میں اضافہ ہوا جس کے باعث گوشت کی قیمتیں 1.
(جاری ہے)
تاہم گوشت کی قیمتیں مارچ 2022 کی بلند ترین سطح کے مقابلے میں 18.8 فیصد کم رہیں جب یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے سے گوشت سمیت متعدد اجناس مہنگی ہو گئی تھیں۔
گزشتہ ماہ گوشت کی قیمت جولائی 2024 کے مقابلے میں 7.6 فیصد زیادہ رہی۔کھانے کے تیل کی قیمت کے اشاریے میں جون کے مقابلے میں 1.7 فیصد یا 166.8 درجے اضافہ دیکھنے کو ملا۔
عالمی سطح پر طلب میں اضافے اور مسابقتی قیمتوں میں بہتری آنے کےباعث پام آئل کی قیمتیں بھی بڑھیں جبکہ بحیرہ اسود کے خطے سے برآمد میں کمی آنے کے نتیجے میں سورج مکھی کا تیل بھی مہنگا ہو گیا۔
اپریل 2024 کے بعد پہلی مرتبہ ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی۔ جولائی میں یہ فرق 0.1 فیصد یا 155.3 درجے رہا۔ ایف اے او کے مطابق، یہ کمی بالخصوص ایشیا میں دودھ کی وافر پیداوار اور اس کی طلب میں کمی کا نتیجہ تھی۔
چینی سستیپنیر کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا جن کی ایشیا اور اس کے قریبی خطوں کے ممالک میں طلب بڑھتی رہی۔ یورپی ممالک میں برآمد کے لیے دستیاب پنیر کی کمی بھی اس کی قیمتیں بڑھنے کا ایک اہم سبب تھا۔
جولائی کے دوران اناج کی قیمتوں کے اشاریے میں 106.5 درجے یا 0.8 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ برازیل، انڈیا اور تھائی لینڈ میں گنے کی پیداوار میں اضافے کے باعث چینی 103.3 درجے یا 0.2 فیصد سستی رہی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی قیمتوں میں اشاریے میں کی قیمتیں ایف اے او
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، نڈیکس میں 1000 پوائنٹس کا اضافہ
پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے جمعہ کو کاروباری ہفتے کے آخری روز مثبت رجحان کے ساتھ آغاز کیا۔
بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس نے ٹریڈنگ کے ابتدائی حصے میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟
دوپہر 12 بجے تک بینچ مارک انڈیکس 160,112.71 پوائنٹس پر موجود تھا، جو 1,015.93 پوائنٹس یعنی 0.64 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +987.52 points (+0.62%) at midday trading. Index is at 160,084.31 and volume so far is 114.95 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/Kpz2m7BOBa
— Investify Pakistan (@investifypk) November 7, 2025
مارکیٹ میں آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر، آئل مارکیٹنگ کمپنیز اور ریفائنریز سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاروں کی خریداری کی دلچسپی دیکھی گئی۔
پاکستان اسٹیٹ آٓئل، وافی، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، حبیب بینک لمیٹڈ، مسلم کمرشل بینک لمیٹڈ اور ایم ای بی ایل سمیت اہم کمپنیوں کے شیئرز سبز زون میں غالب رہے۔
ایک اہم پیش رفت میں، اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس میں حکومت کی 659 ارب روپے مالیت کی پاور سیکٹر کے لیے گارنٹی کی منظوری، نیوکلئیر پلانٹس کے ٹیرف میں ردوبدل اور فرٹیلائزر مینوفیکچررز کے لیے نئی گیس قیمتوں کے پلان جیسے معاملات پر غور کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں 1100 پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں پر دباؤ برقرار
دوسری جانب، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ترسیلاتِ زر اکتوبر 2025 میں 3.4 ارب امریکی ڈالر رہیں۔
گزشتہ روز یعنی جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج مندی کا شکار رہی، جہاں منافع کے حصول اور سرمایہ کاروں کے کمزور اعتماد کے باعث مجموعی کارکردگی متاثر ہوئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس 481.40 پوائنٹس یعنی 0.3 فیصد کمی کے بعد 159,096.79 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر، ٹیکنالوجی سے وابستہ اسٹاک مارکیٹس جمعہ کو گزشتہ 7 ماہ کی سب سے بڑی ہفتہ وار کمی کے خدشے سے دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں 1100 پوائنٹس کی کمی، سرمایہ کاروں پر دباؤ برقرار
کیونکہ سرمایہ کار مصنوعی ذہانت سے وابستہ کمپنیوں کے غیر معمولی منافع کے تسلسل پر غیر یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب، محفوظ سرمایہ کاری کے ذرائع جیسے بانڈز اور جاپانی کرنسی ین میں اضافہ دیکھا گیا۔
اب تک کے ہفتے میں عالمی سطح پر سب سے بڑا ٹیک انڈیکس 2.8 فیصد نیچے آیا ہے، جو مارچ کے بعد سب سے بڑی ہفتہ وار گراوٹ ہو سکتی ہے۔
جاپان کا نکیئی انڈیکس صبح کے وقت 1.8 فیصد گر گیا اور ہفتے بھر میں 4.7 فیصد کمی کی راہ پر ہے، جو مارچ کے بعد سب سے بڑی کمی ہے۔
مزید پڑھیں: مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ
سیول میں کوسپی انڈیکس میں 1.4 فیصد کمی دیکھی گئی، جس سے ہفتہ وار کمی 3.3 فیصد تک پہنچ گئی۔
چِپ اور کیبل بنانے والی کمپنیوں کے حصص میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ سافٹ بینک گروپ کارپوریشن کے شیئرز میں رواں ہفتے 20 فیصد سے زائد کمی آئی۔
اسی دوران بِٹ کوائن بھی 8 فیصد نیچے آیا، اور اس کی قیمت 101,092 امریکی ڈالرتک گر گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل مارکیٹنگ کمپنیز اسٹیٹ بینک انڈیکس پاکستان اسٹاک ایکسچینج ترسیلات زر سرمایہ کار فرٹیلائزر کمرشل بینکس مصنوعی ذہانت