کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں کو دھمکی دینے کے بجائے کمیشن کو مشین ریڈ ایبل فارمیٹ ووٹر لسٹ فراہم کرنی چاہیئے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضائع نہیں کرنا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے لیڈر اور پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی کے کرناٹک کے مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ میں ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کی چوری اور الیکشن کمیشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے درمیان ملی بھگت کا الزام لگانے کے ایک دن بعد کانگریس لیڈر نے اپنے الزامات کو اور پختہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن  پر ان کے دعوے کی حمایت میں حلف نامہ کا مطالبہ کرنے کو لے کر حملہ بولا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈروں کو دھمکی دینے کے بجائے کمیشن کو مشین ریڈ ایبل فارمیٹ  ووٹر لسٹ فراہم کرنی چاہیئے اور سی سی ٹی وی فوٹیج کو ضائع نہیں کرنا چاہیئے۔ دوسری جانب راہل گاندھی کے الزامات کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ راہل گاندھی یا تو اپنے دعوے حلف نامہ میں پیش کریں یا پھر ملک سے معافی مانگیں۔

اس سلسلے میں جمعہ کو بنگلورو میں "ووٹ ادھیکار ریلی" سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہمیں دھمکی دینے کے بجائے الیکشن کمیشن کو پانچ سوالوں کا جواب دینا چاہیئے۔ آپ ووٹر لسٹ کو ڈیجیٹل مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں کیوں نہیں دے رہے ہیں، ویڈیو ثبوت کیوں مٹا رہے ہیں، الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کیوں کر رہا ہے، الیکشن کمیشن اپوزیشن کو دھمکیاں کیوں دے رہا ہے، الیکشن کمیشن کیوں بی جے پی کے ایجنٹ جیسا سلوک کر رہا ہے۔

راہل گاندھی نے کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے اور کانگریس کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ بنگلورو میں ایک ریلی سے خطاب  کیا۔ اس سے ایک دن پہلے ہی انہوں نے کہا تھا کہ کانگریس 2024ء کے انتخابات میں بنگلورو سنٹرل پارلیمانی سیٹ ہار گئی کیونکہ 1,00,000 سے زیادہ ووٹ چوری کئے گئے۔ جمعرات 7 اگست کو راہل گاندھی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ کانگریس نے بنگلورو سنٹرل پارلیمانی حلقہ میں آٹھ میں سے سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، لیکن مہادیو پورہ اسمبلی حلقہ سے 1,14,000 سے زیادہ ووٹوں سے ہار گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دھمکی دینے کے بجائے راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن ووٹر لسٹ کو دھمکی نے کہا

پڑھیں:

ملتان، جمشید دستی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، مجموعی طور پر 17سال قید 

 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان علی نواز کی جانب سے دفعہ 82 کے تحت 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال، دفعہ 468 کے تحت 7 سال، 471 کے تحت 2 سال، دفعہ 200 کے تحت 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان علی نواز نے جمشید دستی کو مختلف دفعات کے تحت مجموعی طور پر 17 سال قید کی سزا سنا دی، دفعہ 82 کے تحت 3 سال، دفعہ 420 کے تحت 2 سال، دفعہ 468 کے تحت 7 سال، 471 کے تحت 2 سال، دفعہ 200 کے تحت 3 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے، الیکشن کمیشن کی جانب سے ایڈوکیٹ مہر حسیب قادر نے فائنل دلائل پیش کیے، جمشید دستی کے خلاف الیکشن کمیشن نے جعلی ڈگری کا کیس دائر کر رکھا تھا، استغاثة کے مطابق ممبر قومی اسمبلی جمشید دستی نے 2008 میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری پر الیکشن میں حصہ لیا تھا، سند کا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس ریکارڈ موجود نہیں، الیکشن کمیشن کے مطابق ملزم نے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کی، حقیقت چھپانے پر نااہل کیا جانا چاہیے، ملزم نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے الیکشن میں حصہ لیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں بے روزگاری کا براہ راست تعلق ووٹ چوری سے ہے، راہل گاندھی
  • الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
  • ملتان، جمشید دستی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، مجموعی طور پر 17سال قید 
  • فلسطین کے تئیں بھارت کی خارجہ پالیسی شرمناک اور اخلاقی جرأت سے خالی ہے، پرینکا گاندھی
  • پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں دو نئی جماعتوں کا اضافہ  
  • نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ دینے پر بات کرنی چاہیئے تھی، فاروق عبداللہ
  •   جعلی ڈگری کیس: جمشید دستی کو 17 سال قید کی سزا
  • جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
  • جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم
  • کانگریس نے کشمیر کیساتھ ساتھ پورے ملک میں دہشتگردوں کو حمایت فراہم کی ہے، رویندر رینہ