Express News:
2025-08-09@23:26:32 GMT

14 اگست اور قائداعظم

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

میں ابھی عزم ابراہیم کو محکم کر لوں

تم ادھر آتشِ نمرود کو پیہم بھڑکاؤ

خوردبینوں سے نہ دیکھو میرے دامن کو ابھی

پہلے اپنی جبینوں کی سیاہی تو مٹاؤ

صرف نعروں سے مرعوب کرو دنیا کو

تم اگر قول کے سچے ہو دلیلیں بھی تو لاؤ

آزادی کا مہینہ ہے 14 اگست آنے والا ہے، بک شیلف سے ایک کتاب ’’ قائد اعظمؒ چیلنج سیکولرازم‘‘ مجھے اپنے قریب آنے کا اشارہ کر رہی ہے، اس کے مولف آزاد بن حیدر ایڈووکیٹ ہیں جنھوں نے قائد اعظمؒ کو دیکھا اور تحریک پاکستان میں شامل رہے، بقول ان کے ’’ خاکسار تحریک پاکستان اور نظریہ پاکستان کا ایک ادنیٰ ترین کارکن ہے۔‘‘

چند واقعات میرے پیش نظر ہیں۔

قائداعظم ممدوٹ ولا لاہور میں بیٹھے تھے، رانا نصراللہ خان آپ کے پاس تھے، قائد اعظم نے باتوں ہی باتوں میں فرمایا، میں نے قرآن حکیم کا ایک انگریزی ترجمہ بار بار پڑھا ہے، مجھے اس کی بعض سورتوں سے بڑی تقویت ملتی ہے۔

رانا نصراللہ نے پوچھا، مثلاً قائد اعظم نے جواب دیا، وہ چھوٹی سی سورۃ جس میں ابابیلوں کا ذکر ہے، نصراللہ صاحب نے کہا آپ کی مراد اس آیت سے ہے جو یوں شروع ہوتی ہے۔

’’الم تر کیف فعل ربک‘‘ قائد اعظم نے فرمایا، جی ہاں، جی ہاں اللہ تعالیٰ نے جس طرح کفارکے بڑے لشکر کو ابابیلوں کے ذریعے شکست دی اسی طرح ہم لوگوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کفار کی قوتوں کو شکست دے گا، انشا اللہ۔

25 اگست 1948کو قائد اعظم محمد علی جناح گورنر جنرل پاکستان نے عید میلادالنبیؐ کی تقریب سعید پر اپنے اعزاز میں کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دیے گئے ایک استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔’’

میں آپ کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے مجھے خوش آمدیدکہا، اس بار ایسوسی ایشن سے کافی عرصے سے واقف ہوں، آج ہم یہاں تھوڑی سی تعداد میں حضور اکرمؐ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں، جن کے لیے نہ صرف لاکھوں دل احترام سے لبریز ہیں بلکہ جو دنیا کے عظیم ترین لوگوں کی نظر میں بھی محترم ہیں، میں ایک حقیر آدمی، اس عظیم المرتبت شخصیت کو کیا خراج عقیدت پیش کر سکتا ہوں۔ 

رسول اکرمؐ ایک عظیم رہبر تھے، آپ ایک عظیم قانون عطا کرنے والے تھے۔ آپؐ ایک عظیم مدبر تھے، آپؐ ایک عظیم فرمانروا تھے جنھوں نے حکمرانی کی، جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو بلاشبہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اس بات کو بالکل نہیں سراہتے۔‘‘

آج کے حالات میں ہم قائد اعظم کے تعلیمی نظریے کا جائزہ لیں تو ہمیں مایوسی اور اندھیرے کے سوا کچھ نہیں ملے گا، بحیثیت مسلم سیاست دان کے انھوں نے انگریزوں کی قائم کردہ حکومت کی توجہ مسلمانوں کی تعلیم کی طرف دلائی، جدوجہد آزادی کے مواقعوں پر بھی تعلیم کی اہمیت کو اجاگرکیا، 19 مارچ 1912 کو مجلس قانون ساز میں مسٹر گوکھلے نے ابتدائی تعلیم کا بل پیش کیا۔

نواب عبدالحمید نے بل کی مخالفت کی تو محمد علی جناح نے بل کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا، ہر مہذب حکومت کا فرض ہے کہ وہ عوام کو تعلیمی سہولتیں فراہم کرے اور اگر ایسا کرنے میں اسے کسی قسم کی نامقبولیت یا خطرے کا بھی سامنا کرنا پڑے تو اس کا مقابلہ کرنا اپنا فرض سمجھے، آپ انھیں محض اس لیے جہالت کی تاریکی میں رکھنا چاہتے ہیں کہ کہیں وہ آپ کے مقابل کھڑے ہو کر اپنے حقوق نہ مانگ لیں، آپ کو ہمیں یہ حقوق دینا ہوں گے۔

قائد اعظم کے خطبے کا اگر جائزہ لیں تو ہمیں ہمارے سیاستدانوں اور مقتدر حضرات کی سوچ عمل کی شکل میں بخوبی نظر آجائے گی، آج اندرون سندھ کے حالات دیکھ لیں تعلیمی ادارے سرے سے ہی نہیں بنائے گئے ہیں اگر کچھ ہیں بھی تو تعلیم اور اساتذہ کا فقدان ہے، کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی کئی اسکول ایسے ہیں جہاں گھوسٹ اساتذہ اپنی تنخواہیں وصول کرتے ہیں اور تعلیمی اداروں میں جرائم پیشہ افراد آرام سے بیٹھ کر منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔

گزشتہ ماہ و سال میں کچھ ایسی خبریں سننے میں آئی تھیں کہ حکومت نے گھوسٹ اساتذہ کے غیر ذمے دارانہ فرائض کا نوٹس لے لیا ہے اور کچھ اسکولوں کو خالی بھی کرایا ہے، لیکن چشم دید گواہان اس بات سے منکر ہیں آج بھی یہ مافیا اپنا کام کر رہا ہے۔

بانی پاکستان نے 2 مارچ 1941 کو پنجاب اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا،کسی قوم کو ایک مملکت کا حکمران بننے اور ملک چلانے کے قابل بنانے کے لیے کم ازکم تین بڑے ستونوں کی ضرورت ہے۔

پہلا ستون تعلیم، دوسرا یہ کہ کوئی قوم اس وقت تک بڑا کام نہیں کر سکتی ہے جب تک کہ وہ کاروبار، تجارت، صنعت و حرفت کے میدان میں معاشی طور پر مستحکم نہ ہو۔ تیسری بات یہ جب آپ تعلیم کے ذریعے علم کی روشنی حاصل کریں تو اپنے آپ کو دفاع کے لیے تیارکریں، بابائے قوم نے تعلیم کو استحکام ملک اور تعمیر قوم کے لیے پہلا ستون قرار دیا۔

قائد اعظم نے مسلمانوں میں مساوات پیدا کرنے کے لیے بارہا کہا کہ فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے، قائد اعظم نے قرآن مجید کی تعلیم کے مطابق ملت مسلمہ کو اکٹھا کرنا چاہا، مسلمانان برصغیرکو یہی پیغام دیا اور اجتماعی قوت کے بل پر وہ کامیابی حاصل کی کہ دنیا دنگ رہ گئی۔

1943 میں مسلم لیگ کے اجلاس میں فرمایا، ’’ وہ کون سا رشتہ ہے جس میں منسلک ہونے سے تمام مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں، وہ کون سی چٹان ہے جس پر ان کی ملت استوار ہے، وہ کون سا لنگر ہے جس سے امت کی کشتی محفوظ کردی گئی ہے، وہ رشتہ وہ چٹان اور وہ لنگر خدا کی کتاب قرآن کریم ہے۔

مسلمانوں کی تباہی اور زوال قرآن کی تعلیم اور آپؐ کی اطاعت پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہے، امت مسلمہ ذلیل و خوار ہو چکی ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی مکمل زندگی آزادی کے حصول کے لیے گزاری اسی کوشش کے نتیجے میں پاکستان معرض وجود میں آیا۔ ان کی خوش قسمتی تو دیکھیں کہ ایک رات آقائے نامدار، مدینے کے تاجدار، خاتم النبینؐ قائد اعظم کے خواب میں آئے اور حضور اکرمؐ کو تسلی تشفی دیتے ہیں ، دراصل قائد اعظمؒ کی دعا مستجاب ہوگئی تھی، وہ علامہ شبیر احمد عثمانی سے ملاقات کرنے کے خواہش مند تھے۔

اسی رات علامہ شبیر احمد عثمانی کو بھی خواب میں رسول پاکؐ شرف ملاقات بخشتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ ’’ہمارا ایک امتی آپ سے ملنا اور رہنمائی حاصل کرنا چاہتا ہے، آپ بمبئی جائیں اور ان سے ملاقات کریں اور ان کی رہنمائی کریں۔ علامہ شبیر احمد عثمانی بمبئی پہنچتے ہیں جہاں قائد اعظم ان کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں اور اپنے اپنے خوابوں کا ذکر کرتے ہیں۔

علامہ شبیر احمد عثمانی نے قائد اعظم کو ہر ممکن تعاون اور رہنمائی کی یقین دہانی کرائی۔ اسی طرح سیدی و مرشد مولانا عبدالحامد بدایونی رحمۃ اللہ علیہ نے 23 مارچ 1940 قرارداد پاکستان کی تائید میں ولولہ انگیز تقریر فرمائی۔ سرحد ریفرنڈم کو کامیاب بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ علما کرام، صوفی حضرات، مفتیان دین کی حمایت قائد اعظم کے ساتھ تھی اور پھر جب اللہ کی مدد اور رسول پاکؐ کا حکم بھی شامل ہو تو پھر بڑے بڑے کام ہو جاتے ہیں اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھر آیا۔

 ہم ہر سال جشن آزادی مناتے ہوئے یہ بھول جاتے ہیں کہ پاکستان لاکھوں لوگوں کی قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ہے اور اب ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کریں تاکہ تمام پاکستانی خوشحالی اور سکون کی زندگی بسر کریں۔

اللہ بانیان پاکستان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

بطل شجاعت قائد اعظم

حسن تدبر جس کا مسلم

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علامہ شبیر احمد عثمانی قائد اعظم کے کرتے ہیں ایک عظیم ہیں اور کے لیے

پڑھیں:

کراچی: قائد آباد سے اسٹریٹ کریمنل گرفتار، اسلحہ برآمد

—فائل فوٹو

کراچی کے علاقے قائد آباد میں رینجرز اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا، جس کے قبضے سے اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

اسٹریٹ کرائم کا جِن بوتل سے باہر

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے مسائل بھی سب سے زیادہ...

ترجمان رینجرز کے مطابق گرفتار ملزم اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث ہے، گرفتار ملزم نے لانڈھی نمبر 2 میں ڈکیتی کا اعتراف کیا ہے۔

ملزم کی ڈکیتی کی واردات کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی، ملزم شہر کے مختلف علاقوں میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔

رینجرز کے ترجمان نے کہا ہے کہ ملزم کو مزید کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کی ترقی و خوشحالی اور عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے ، وہاں کے نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں،وزیر اعظم محمد شہباز شریف
  • پاکستان تعلیم و صحت پر اخراجات کا ہدف پورا کرنے میں ناکام
  • محکمہ تعلیم سندھ کا چہلم امام حسینؓ پر چھٹی کا اعلان
  • سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کااعلان
  • آل پاکستان پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کو بلاجواز قرار دے دیا
  • کاش مولانا ابوالکلام آزاد ہمیں اصل حقائق بتا جاتے، ڈاکٹر عائشہ جلال
  • نائب وزیر اعظم کی صدارت میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس؛ توانائی، تعلیم، صحت سمیت28 منصوبے منظور
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی شہید عارف الحسینی کا اجتماع
  • کراچی: قائد آباد سے اسٹریٹ کریمنل گرفتار، اسلحہ برآمد