مسلمانوں نے قائداعظم کی آواز پر لبیک کہا اور آزادی کے اصل مقصد کو سمجھا، بلال سلیم قادری
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پی ایس ٹی نے کہا کہ ہمیں اپنی نئی نسل کو بار بار اس بات کی نشاندہی کرتے رہنا چاہیئے کہ اس آزادی کے لیے کتنی قربانیاں دی گئی ہیں تاکہ وہ بھی اپنے آنے والی نسلوں تاکہ اس پیغام کو پہنچاتے رہیں اور جشن آزادی پرجوش انداز میں مناتے رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ 14 اگست 1947ء کو پاکستان کا نام دنیا کے نقشے پر ایک آزاد مسلم ریاست کی حیثیت سے سامنے آیا، یہ سب کچھ قائد اعظم محمد علی جناح اور ہمارے آباؤ اجداد کی فکر اور سوچ کی وجہ سے ممکن ہوا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری شامی نے جشن آزادی کی تقریب سے کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم جشن آزادی کی تیاریاں پر جوش انداز میں کر رہی ہے، آزادی کسی بڑی نعمت سے کم نہیں ہے، مسلمانوں نے قائد اعظم کی آواز پر لبیک کہا اور آزادی کے اصل مقصد کو سمجھا، آزادی کے لیے کے لیے آباؤ اجداد کی دی جانے والی قربانیوں کا ہم احسان نہیں چکا سکتے ہیں۔
بلال سلیم قادری کا مزید کہنا تھا کہ یہ آزادی ہم پر قرض ہے ان ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا جنہوں نے اپنی عزت و حرمت اس وطن عزیز پر قربان کر دی، قرض ہے ان بزرگ والدین کا جنہوں نے اپنے جواں سالہ بیٹوں کو وطن پر نثار کر دیا، قرض ہے ان لوگوں کا جنہوں نے ہجرت کے لیے آگ و خون کے سمندر پار کیے، اپنے گھر بار، مال مویشی اور کاروبار تک کو ہمارے مستقبل پر نچھاور کر دیا، اپنے عزیزواقارب، رشتہ داروں اور آباؤ اجداد کی قبروں تک کو چھوڑ کر پاکستان چلے آئے، پوری قوم بانی پاکستان اور حصولِ مملکت کے لئے جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، ہم مقروض ہیں بانی پاکستان اور اپنے آباؤ اجداد کے جنہوں نے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو دنیا میں ایک الگ شناخت دی، اب ہمارا فرض ہے کہ آزادی کی شکل میں ملنے والے اس تحفے کی حفاظت کریں اور اپنے ملک پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آزادی کے جنہوں نے کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ ان قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت ہفتے کو ایک اہم اجلاس وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں طے پایا کہ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کی زیر نگرانی ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو ان قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی۔ ان اصلاحات کا مقصد یہ ہے کہ قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ آزادی اظہار رائے اور پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، تاہم عوامی سہولت اور احتجاج کے حق میں توازن قائم کرنے کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔ اس لائحہ عمل کا مقصد یہ ہوگا کہ احتجاج کے دوران عوام کو تکلیف کا سامنا نہ ہو۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات کو قوانین سے نکال دیا جائے گا، کیونکہ ان قوانین کا اصل مقصد عوامی مفاد اور فلاح ہے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور سہولت کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور ہر اقدام کا مقصد عوام کی فلاح و بہبود ہونا چاہیے۔
اس اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکریٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد عابد مجید اور ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل بھی شریک تھے۔