جسے ریاست سے بات کرنا ہے ہتھیار ڈال کر آئے: وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی— فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جو بھی ریاست سے بات کرنا چاہتا ہے وہ ہتھیار ڈال کر آئے، گلے لگائیں گے، آئین میں رہتے ہوئے بات چیت کے لیے ہر شخص کو خوش آمدید کہا جائے گا۔
مٹیاری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یہ ناقابلِ برداشت ہے کہ معصوم مزدوروں کو بسوں سے اتار کر قتل و غارت کی جائے، معصوم انسانوں کے قاتلوں کو ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گورننس کا ماڈل لا رہے ہیں جس کا فائدہ براہِ راست عام آدمی کو پہنچے گا، ایران کے لیے زائرین کی سہولت کے لیے فضائی اور فیری سروس شروع کی جا رہی ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے نام پر ریاست کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے، خیبر پختون خوا میں لاپتہ افراد کی تعداد بلوچستان سے زیادہ ہے، جو بھی ریاست سے بات کرنا چاہتا ہے وہ ہتھیار ڈال کر آئے، گلے لگائیں گے۔
وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کو مختلف نام کیوں دیے جاتے ہیں؟ ڈیگاری واقعے کے ذمے داروں کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہا کہ
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز بل دوبارہ اسمبلی میں پیش کرکے خدشات دور کرینگے، سرفراز بگٹی کا اعلان
بلوچستان اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز کا ایکٹ ترمیم کے لیے دوبارہ اسمبلی میں لا رہے ہیں تاکہ خدشات کو دور کیا جاسکے۔ حکومت چاہتی ہے کہ بلوچستان کے حقوق کے جتنے بھی کام ہوں ان پر اتفاق رائے پیدا ہو۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان مائنز اینڈ منرلز بل دوبارہ اسمبلی میں لا کر سیاسی جماعتوں کے خدشات دور کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آج صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری کے ہمراہ میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ چند ماہ قبل اسمبلی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ منظور کیا تھا جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں، مائن اونرز، سول سوسائٹی نے اعتراضات کئے تھے۔ میں نے ایوان میں کہا تھا کہ ہم اس پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ روز سیاسی جماعتوں نے نشست کی ہے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کی کمیٹی کے ارکان میرے پاس آئے تھے۔ ہم نے مشاورت کی ہے۔ مائنز اینڈ منرلز کا ایکٹ ترمیم کے لیے دوبارہ اسمبلی میں لا رہے ہیں تاکہ خدشات کو دور کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بلوچستان کے حقوق کے جتنے بھی کام ہوں ان پر اتفاق رائے پیدا ہو۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے قانون پر عملدآمد کو روک دیا ہے۔ اپوزیشن قانون کے حوالے سے قرارداد لائے گی، جس کے بعد کابینہ ترمیم کرکے اسے اسمبلی میں لائے گی۔ جس کے بعد اسے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرکے قانون کی تمام شقوں پر بحث کی جائے گی۔ ہم دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ وہ مل بیٹھ کر جتنا ممکن ہوسکے اتفاق رائے پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد بلوچستان میں مائنز اینڈ منرلز ایکٹ بنا ہی نہیں تھا۔ اب ہم نے ایکٹ بنا لیا ہے، اس میں مزید ترامیم کی جائیں گی۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے محسوس کیا کہ مائنز اینڈ منرلز قانون پر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو خدشات تھے۔ یہ حرف آخر نہیں کہ جسے تبدیل نہ کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے بطور اپوزیشن لیڈر ذمہ داری دی تھی کہ سیاسی جماعتوں، مائن اونرز سے مشاورت کریں۔ ہم نے کانفرنس بلا کر یہ طے کیا تھا کہ جو خدشات ہیں انہیں دور کرنے کے لیے ایکٹ میں ترمیم لائیں گے۔