اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ انتہائی خطرناک اور اشتعال انگیز ہے، جو ممالک اسرائیل کو سیاسی تحفظ، فوجی امداد یا سفارتی ڈھال فراہم کر کے جواب دہی سے بچا رہے ہیں وہ شریکِ جرم ہیں اور انہیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے۔سلامتی کونسل اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ غزہ پر قبضے کا منصوبہ دو ریاستی حل پر حملے کے مترادف ہے.
فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ فلسطینیوں نے ہی کرنا ہے، کوئی فلسطینیوں کے مستقبل اور گورننس سے متعلق فیصلے نہیں کرسکتا۔سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو پاکستان نے اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض فلسطینیوں کو بچانے کے لیے قابل عمل اقدامات کرے، جن میں ایک بین الاقوامی حفاظتی فورس کی تعیناتی بھی شامل ہو، تاکہ اس محصور اور تباہ حال علاقے میں اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ کیا جا سکے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو باقی مقبوضہ فلسطینی علاقے سے الگ کرنے کی کسی بھی کوشش کا مطلب دو ریاستی تصور کی بنیاد پر براہِ راست حملہ ہے۔یہ اجلاس اسرائیلی حکومت کی اس منظوری کے تناظر میں بلایا گیا تھا .جس کے تحت جنگ کو بڑھا کر غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’غزہ ریاستِ فلسطین کا لازمی اور ناقابلِ تقسیم حصہ ہے‘۔ سفیر نے مزید کہا کہ ’ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ انصاف کو روکا نہیں جا سکتا، فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کے حقوق کے لیے عالمی حمایت بالآخر ظلم پر غالب آئے گی‘۔ان کا کہنا تھا کہ حکمرانی اور مستقبل کے فیصلے صرف فلسطینیوں کا حق ہیں، کوئی اور ان کے لیے فیصلہ نہیں کر سکتا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’اس جاری سانحے کی جڑ اسرائیل کا طویل اور غیر قانونی قبضہ ہے‘، پاکستانی مندوب نے کہا کہ ’اس کونسل کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ہفتم کے تحت فوری طور پر اسرائیل سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ غزہ سٹی پر قبضے کے اپنے منصوبے سے باز رہے‘۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدام فلسطینی وجود کو مٹانے، امن کے امکانات کو ختم کرنے اور تنازع کے پرامن حل کے لیے تمام علاقائی و عالمی کوششوں کو ناکام بنانے کے مترادف ہے، جو کہ ایک منظم نسلی صفائی کی مہم کی انتہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیلی منصوبہ مشرق وسطیٰ سے متعلق تمام سلامتی کونسل قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جو 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی کا باعث بن سکتا ہے، اور چوتھے جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ایک واضح تسلسل کی پیروی کرتا ہے، مسلسل بمباری، ہزاروں افراد کو قتل و زخمی کرنا، بنیادی ڈھانچے کی تباہی، انسانی امدادی نظام کا خاتمہ، جبری بھوک اور بے دخلی اور آخر میں سیکیورٹی کے بہانے قبضہ۔سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ جو ممالک اسرائیل کو سیاسی تحفظ، فوجی امداد یا سفارتی ڈھال فراہم کر کے جواب دہی سے بچا رہے ہیں وہ شریکِ جرم ہیں اور انہیں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے، انہوں نے اسرائیل کے حامیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کریں کیونکہ تاریخ انہیں سختی سے پرکھے گی۔انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ، بے دخلی اور جارحیت کا مکمل خاتمہ، بڑے پیمانے پر اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے مقدس مقامات کی قانونی و تاریخی حیثیت کا تحفظ یقینی بنائے۔ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو تیار رہنا چاہیے کہ اگر اسرائیل کونسل کے مطالبات اور عالمی برادری کی مرضی کو مسترد کرتا ہے تو اس پر قیمت عائد کرے۔انہوں نے کہا کہ غزہ خون میں نہا رہا ہے جہاں بین الاقوامی قوانین، انسانی قوانین، کونسل کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے حکم ناموں کی منظم اور دانستہ خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔پاکستانی مندوب نے فلسطینی عوام کے جائز حقوق، بشمول حقِ خودارادیت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’یہ کونسل محض بیانات سے آگے بڑھے، جارحیت ختم کرے، شہریوں کا تحفظ کرے. انصاف بحال کرے اور جواب دہی کو یقینی بنائے‘۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
انہوں نے کہا کہ
سلامتی کونسل
عاصم افتخار
اقوام متحدہ
کا منصوبہ
اور ان
کے لیے
پڑھیں:
ہم اسرائیل کی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں، انگلینڈ
انگلینڈ کی وزیر خارجہ نے بدھ کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ ایک فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انگلینڈ کی وزیر خارجہ نے بدھ کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ ایک فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، ایویٹ کوپر نے کہا کہ ہم برطانیہ کے تاریخی فیصلے کی تصدیق کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا حق ہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنا بہتر مستقبل کے حصول کا راستہ ہے۔ نیٹ ورک الجزیرہ کے مطابق، کوپر نے کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ بڑھ رہا ہے اور نیتن یاہو کی کابینہ جنگ کو مزید شدت دے رہی ہے اور امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم اسرائیل اور اس کے عوام کی سلامتی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ حماس فلسطین کی حکومت میں مستقبل میں کوئی کردار نہیں رکھتی۔