شام: سلامتی کونسل کی سویدہ میں قتل و غارت گری کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام کے علاقے السویدہ میں حالیہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی برقرار رکھیں اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔
15 رکنی کونسل کی جانب سے متفقہ طور پر جاری کردہ صدارتی بیان میں گزشتہ ماہ السویدہ میں ہونے والی لڑائی کی سخت مذمت کی گئی ہے جس میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت ہوئی اور تقریباً 192,000 لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین اقوام متحدہ، اس کے عملدرآمدی شراکت داروں اور دیگر امدادی اداروں کو السویدہ سمیت شام بھر میں انسانی امداد کی محفوظ، بروقت اور بلارکاوٹ فراہمی میں سہولت دیں۔
سلامتی کونسل نے یہ بھی کہا ہے کہ لڑائی میں ہتھیار ڈالنے والوں، زخمیوں اور قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک روا رکھا جائے اور ان کے حقوق پامال نہ کیے جائیں۔
(جاری ہے)
شہریوں کے تحفظ کا مطالبہکونسل نے شام کے عبوری حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قومیت یا عقیدے سے قطع نظر تمام لوگوں کو تحفظ دیں کیونکہ اس کے بغیر ملک کی حقیقی بحالی ممکن نہیں۔
ارکان نے شامی حکام کی جانب سے تشدد کی مذمت کرنے، السویدہ میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے سے متعلق بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تحقیقات بین الاقوامی معیار کے مطابق، قابل بھروسہ، تیزرفتار، شفاف، غیرجانبدارانہ اور مفصل ہونی چاہئیں۔
بیان میں شام کے عبوری حکام کی جانب سے ایسے افراد کی شناخت کے لیے کمیٹی کے قیام کا خیرمقدم بھی کیا گیا ہے جو السویدہ میں ہونے والے تشدد میں ملوث تھے۔ کونسل نے انصاف کی فراہمی اور مفاہمت کے عمل کو مشمولہ و شفاف بنانے اور ملک میں پائیدار امن کے قیام کی فوری ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
سلامتی کونسل نے شام کی خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی توثیق کرتے ہوئے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ ان اصولوں کا احترام کریں۔
سیاسی تبدیلی میں مداخلت کی مذمتکونسل نے شام میں سیاسی، معاشی اور سلامتی کے حوالے سے تبدیلی کے عمل میں ہر طرح کی منفی یا تباہ کن مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی مداخلت سے ملک میں استحکام کو بحال کرنے کی کوششیں کمزور ہوں گی اور تمام ممالک سےکہا گیا ہےکہ وہ ایسے اقدامات یا مداخلت سے باز رہیں جس کے نتیجے میں ملک کے مزید غیرمستحکم ہونے کا خدشہ ہو۔
بیان میں 1970 کے معاہدے کا احترام کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے جس کے تحت اسرائیل اور شام نے ملک کے جنوب مغربی علاقے سے اپنی فوجیں ہٹا لی تھیں اور وہاں اقوام متحدہ کی مشاہدہ کار فورس (یو این ڈی او ایف) تعینات کی گئی۔ ارکان کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کی پاسداری کرنا، امن کو برقرار رکھنا اور کشیدگی میں کمی لانا تمام فریقین کی ذمہ داری ہے۔
علاوہ ازیں،کونسل نے داعش اور القاعدہ پر پابندیوں کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی 36ویں رپورٹ کا جائزہ بھی لیا اور شام میں ہر طرح کی دہشت گردی کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس نے غیرملکی دہشت گرد جنگجوؤں سے لاحق خطرے کی شدت پر بھی سنگین تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس سے تمام علاقے اور رکن ممالک متاثر ہو سکتے ہیں۔
مشمولہ سیاسی عمل پر زورسلامتی کونسل نے قرارداد 2254 کے بنیادی اصولوں کی بنیاد پر مشمولہ، شامی عوام کے زیرقیادت اور انہی کے لیے سیاسی عمل پر عملدرآمد کے لیے بھی کہا۔
اس میں نسلی و مذہبی وابستگی سے قطع نظر تمام شامیوں کے حقوق کا تحفظ بھی شامل ہے۔اس میں واضح کیا گیا ہے کہ سیاسی عمل میں تمام شامیوں کی جائز خواہشات کی تکمیل ہونی چاہیے، انہیں تحفظ ملنا چاہیے اور وہ پرامن، آزادانہ اور جمہوریہ طور سے اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہوں۔
سلامتی کونسل نے قرارداد 2254 میں طے کردہ اصولوں کی مطابقت سے شام میں سیاسی تبدیلی کے عمل میں اقوام متحدہ کی حمایت کی اہمیت بھی واضح کی اور اس ضمن میں ادارے کے خصوصی نمائندے کے دفتر کی کوششوں کے لیے اپنی حمایت اور تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلامتی کونسل نے کونسل نے شام السویدہ میں اقوام متحدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کی مذمت زور دیا کے عمل کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
مساجد کے حوالے سے سہیل آفریدی کا بیان قابل مذمت ہے، طاہر اشرفی
مولانا طاہر اشرفی(فائل فوٹو)۔چئیرمین پاکستان علما کونسل مولانا طاہر اشرفی نے وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کے بیان کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مساجد کے حوالہ سے جو گفتگو کی وہ قابلِ افسوس ہے، سہیل آفریدی کا بیان نہ صرف قابل مذمت بلکہ پاکستان کے تشخص کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ پاک فوج مساجد و مدارس کی محافظ ہے جو کہ کبھی بھی غیر محفوظ نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی کے لوگوں کو اس طرح کی بات پر وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کو عقل و شعور دینا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی مخالفت میں اِس انتہا تک نہ جائیں جس سے ملک، قوم اور پاک فوج کا وقار مجروح ہو، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے نفرت میں جو بات کی اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔