بی ایل اے اور مجید بریگیڈیئر کا دہشتگرد قرار دینا سفارتی کامیابی ہے، طلال چودھری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وزیر مملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم مجید بریگیڈ بھارت کی پراکسیز ہیں، فتنہ الہندوستان کے اسپانسرز بھی جلد دہشتگردوں کی فہرست میں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ امریکا نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف تسلیم کیا اور یہ ہماری کامیاب سفارتی کاری کا نتیجہ ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم مجید بریگیڈ بھارت کی پراکسیز ہیں، فتنہ الہندوستان کے اسپانسرز بھی جلد دہشتگردوں کی فہرست میں ہوں گے۔ طلال چودھری نے مزید کہا کہ امریکی فیصلے سے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملے گی، پاکستان دہشت گردوں کے خلاف جتنا مضبوط ہو گا دنیا اتنی محفوظ ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی ایل اے اور طلال چودھری
پڑھیں:
وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش
پاکستان مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش کیے جانے کے معاملے پر شہباز شریف کا بیان سامنے آگیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کیخلاف تاحیات نہ کوئی کیس بنے گا نہ گرفتار کیا جاسکے گا، مسودے میں نئی ترمیم شامل
انہوں نے کہا کہ ’معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’منتخب وزیراعظم یقیناً قانون اور عوام کی عدالت میں جوابدہ ہے۔
آذربائیجان سے واپسی پر مجھے بتایا گیا ہے کہ میری پارٹی کے چند سینیٹرز نے وزیراعظم کے استثنیٰ کے حوالے سے ترمیمی شق سینیٹ میں پیش کی جو کابینہ سے منظور شدہ مسودے میں شامل نہیں تھی۔ معزز سینیٹرز کے خلوص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، میں نے انہیں یہ ترمیم فی الفور واپس لینے کی ہدایت کی… https://t.co/a4EncuG9os
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 9, 2025گزشتہ روز صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی بھی کیس نہ بنائے جانے کی ترمیم بھی نئی آئینی مسودے میں شامل کرلی گئی تھی۔
مجوزہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 248 بی میں کی جارہی ہے جس کے مطابق صدر مملکت کے خلاف تاحیات کوئی کیس نہیں بن سکے گا، صدر مملکت کو گرفتار کرنے یا سزا دینے کا کوئی عمل بھی نہیں کیا جا سکے گا۔