جنگ مسلط کی گئی تو مودی کو بتا دیں گے، ہم جھکنے والے نہیں، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
بھٹ شاہ: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر بھارت کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو مودی حکومت کو بتا دیں گے کہ پاکستانی قوم جھکنے والی نہیں ہے۔
**شاہ عبد الطیف بھٹائیؒ کے عرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر رات کے اندھیرے میں جنگ مسلط کی، لیکن پاکستان نے جس دلیری اور حکمت سے جواب دیا، وہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔
پاکستان نے جنگ شروع نہیں کی، لیکن ختم ضرور کی
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ ہم نے کبھی جنگ کا آغاز نہیں کیا، لیکن جب بھی جنگ ہم پر تھوپی گئی، ہم نے اسے عزت اور جرات سے ختم کیا۔ بلاول نے الزام لگایا کہ عبرتناک شکست کے بعد بھارت نے ایک اور بزدلانہ قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کے پانی پر حملہ کیا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی، سندھو پر سب سے بڑا حملہ
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا سندھو دریا پر تاریخ کا سب سے سنگین حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف پانی کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ہماری تاریخ، ثقافت اور بقاء پر حملہ ہے۔
کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مودی حکومت سندھو کا پانی روکنے یا ڈیم بنانے کی دھمکی دے گی، لیکن ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
عوام میں طاقت ہے، ہم اپنے دریا واپس لے سکتے ہیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستانی عوام میں اتنی طاقت، ہمت اور اتحاد ہے کہ اگر بھارت باز نہ آیا تو ہم اپنے چھ کے چھ دریا واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر سفارتی مہم کے ذریعے دنیا کو بھارت کی آبی جارحیت سے آگاہ کیا ہے۔
پانی ہماری زندگی کی لکیر ہے، کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پانی 24 کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف پاکستان دنیا بھر میں اپنی آواز بلند کرتا رہے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلاول نے بھٹو نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی براہ راست منتقلی کا افتتاح کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
(فائل فوٹو)
لاڑکانہ:۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ کی جانب سے گندم کے کاشتکاروں کے لئے سپورٹ پروگرام برائے 2025ءکے تحت ڈی اے پی اور یوریا کی خریداری کے لیے بے نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی براہ راست منتقلی کا افتتاح کردیا ہے، جو ایک انقلابی اور ملکی تاریخی میں اپنی نوعیت کا پہلا جامع پروگرام ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ کسان خوشحال ہوگا، تو ملک خوشحال ہوگا۔ ہماری سوچ ہے کہ اے ڈی پی اور یوریا کی خرایدری کا بوجھ کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو اٹھانا نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی ہدایات پر وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم نے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت صوبے کے کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو اے ڈی پی اور یوریا کی خریداری کے لیے مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے تقریب میں موجود بے نظیر ہاری کارڈ ہولڈرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اِس وقت اے ڈی پی اور یوریا کی خریداری کے لیے امدای رقم بالواسطہ آپ کے اکاوَنٹس میں منتقل ہوچکی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس منصوبے پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت سندھ کے ایک ایکڑ سے 25 ایکڑ کے مالک کسانوں و کاشتکاروں کی مالی معاونت کی جارہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ایک ایکڑ سے 25 ایکڑ زرعی زمین کے مالک کسانوں کا تناسب 90 فیصد بنتا ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گذشتہ کچھ سالوں سے ملک بھر کے کسان پریشان تھے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی معیشت کو پہنچائے جانے والے نقصان کا بوجھ لاڑکانہ، پنجاب اور وسیب کے کسانوں کو اٹھانا پڑ رہا تھا۔ عالمی معاہدوں کی وجہ سے صوبائی حکومتوں کے ہاتھ باندھ دیے گئے تھے کہ وہ گندم خرید سکتے تھے نہ سپورٹ پرائس دے سکتے تھے۔ انہوں کہا کہ میرے مطالبے پر وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ملک میں موسمیاتی ایمرجنسی اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین کے بجلی کے بلز معاف کیے، جس پر اُن کا شکر گزار ہوں۔
پی پی پی چیئرمین نے ملک کی سیاسی صورتحال اور آئینی ترامیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں بہت کچھ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ آئین قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے۔ 1973 کا آئین ہو یا اٹھارویں ترمیم، پیپلز پارٹی کی یہ ترجیح رہی ہے کہ آئین سازی یا قانون سازی اتفاق رائے سے ہو۔ جب کوئی آئینی ترمیم یا قانون سازی ہوتی ہے، تو اس کے لیے مخالف جماعتوں کو درمیانی راستہ نکالنا پڑتا ہے۔