واشنگٹن:

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں وقتی ریلیف سامنے آ گیا، امریکا اور چین نے درآمدی اشیاء پر اضافی محصولات کے نفاذ کو 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا، جس کے نتیجے میں متوقع سینکڑوں فیصد ٹیرف کا نفاذ رک گیا ہے۔

یہ فیصلہ سال کے اختتام پر ہونے والے چھٹیوں کے سیزن سے قبل امریکی ریٹیل مارکیٹ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ انہوں نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت اضافی ٹیرف کے نفاذ کو 10 نومبر صبح 12:01 بجے تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس عبوری معاہدے کے تمام دیگر نکات بدستور برقرار رہیں گے۔

https://truthsocial.

com/@realDonaldTrump/posts/115012849265805680

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی وزارت تجارت نے بھی گزشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام غیر ٹیرف اقدامات کو معطل یا ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات جاری رکھے گی۔

ٹرمپ نے اتوار کے روز چین سے امریکی سویابین کی خریداری میں چار گنا اضافہ کا مطالبہ کیا تھا، تاہم جاری کردہ حکم نامے میں کسی نئی خریداری کا ذکر شامل نہیں تھا۔

ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن، اور اس سے جڑے قومی و معاشی سلامتی کے خدشات پر گفتگو جاری ہے۔

چین ان مذاکرات کے دوران غیر مساوی تجارتی معاہدوں کے ازالے اور امریکی تحفظات کو دور کرنے کے لیے اہم اقدامات کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان جاری ٹیرف ٹروُس آج صبح 12:01 بجے ختم ہونے والا تھا اور نئی توسیع کے بعد نومبر تک کی مہلت سے الیکٹرانکس، ملبوسات اور کھلونوں جیسی اہم درآمدی اشیاء کم ٹیرف پر درآمد کی جا سکیں گی، جو کرسمس سیزن کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔

نئی پالیسی کے تحت امریکی ٹیرف 145 فیصد تک بڑھنے سے روک دیے گئے ہیں، جبکہ چینی ٹیرف 125 فیصد تک پہنچنے والے تھے، اگر یہ شرحیں لاگو ہو جاتیں تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات تقریباً معطل ہو سکتے تھے۔

فی الحال چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف 30 فیصد اور امریکی مصنوعات پر چینی ٹیرف 10 فیصد کی سطح پر برقرار رہیں گے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امریکا اور چین کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا

ایران نے قفقاز میں امریکا کے حمایت یافتہ مجوزہ "ٹرمپ راہداری" منصوبے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔ 

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر، علی اکبر ولایتی نے واضح کیا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب اس منصوبے کی اجازت نہیں دے گا۔

ولایتی کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے قفقاز میں اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے، جو ایران کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھی سرحد کے قریب کسی بھی غیر ملکی مداخلت کو مسترد کر دیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امریکا کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے میں قفقاز میں ایک راہداری بنانے کی شق شامل ہے، جو ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب ہوگی اور اس کا انتظام امریکا کے پاس ہوگا۔ 

یہ معاہدہ وائٹ ہاؤس میں طے پایا، جہاں صدر ٹرمپ نے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیراعظم نیکول پشینیان کی موجودگی میں گواہ کے طور پر دستخط کیے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور امریکا کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا، بلال اظہر کیانی
  • پاک امریکا اکنامک ڈپلومیسی: کیا پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت اپنی کھوئی ہوئی پہچان حاصل کر پائے گی؟
  • امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدہ ،پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے،فیلڈمارشل
  • امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 10 فیصد اضافہ، تجارتی سرپلس 4 ارب ڈالر سے زیادہ
  • امریکا کے ساتھ پاکستان کا تجارتی سرپلس سالانہ 4 ارب ڈالر سے متجاوز
  • ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
  • پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت، فائدے میں کون؟