راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت میں اضافہ۔ 58 نئے کیسز کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
راولپنڈی میں ڈینگی کی شدت بڑھنے لگی ڈینگی کے 58 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ڈینگی کے باعث 11مریض اسپتالوں میں داخل ہیں جبکہ اسپتالوں میں زیرِ علاج تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 7 ہے۔
ڈینگی سے رواں سال راولپنڈی میں کسی مریض کی موت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔ ضلع راولپنڈی میں ڈینگی کے 30کیسز اور مری میں 28 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
مزید برآں ڈینگی مہم سے یکم جنوری سے اب تک 43 لاکھ سے زائد گھروں کی چیکنگ ہوچکی ہے اور 58 ہزار 364 گھروں میں لاروا کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں 11 لاکھ 48 ہزار 213 مقامات کی چیکنگ ہوئی ہے جس میں 11 ہزار سے زائد سائٹ پر ڈینگی پازٹیو آیا ہے اور 69 ہزار 812 مقامات سے ڈینگی لاروا تلف کیا گیا۔
حکام نے ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 2288 ایف آئی آر درج کیے، 1257 مقامات سیل کیے اور 3555 چالان کیے۔ خلاف ورزی پر 42 لاکھ سے زائد جرمانہ بھی وصول کیا گیا۔
اس کے علاوہ مری کے علاقے پھاگھوری، پوتھا شریف اور گھہال میں نئے کیسز رپورٹ ہے۔ راولپنڈی سٹی کے عید گاہ، سیٹلائٹ ٹاؤن، بنی اور گنگ منڈی میں بھی ڈینگی کے مریض سامنے آئے ہیں جبکہ کہوٹہ، گجر خان، ٹیکسلا اور کلر سیداں میں بھی ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راولپنڈی میں ڈینگی ڈینگی کے ہوئی ہے
پڑھیں:
بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں 2000 ء سے 2023 ء کے درمیان بالائی سطح کے ایک فیصد امیر ترین افراد کی دولت میں 62 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی عدم مساوات پر ایک نئی رپورٹ کے مطابق پچھلی دہائیوں میں بھارت میں امیروں اور غریبوں کے درمیان دولت کا فرق غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ جی 20 ٹاسک فورس کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران بالائی سطح کے ایک فیصد افراد نے اپنی دولت کے حصے میں 62 فیصد اضافہ کیا۔ جنوبی افریقا کی جی20 صدارت میں بنائی گئی اس کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی کل آبادی کے امیر ترین ایک فیصد افراد نے 2000ء کے بعد سے بننے والی نئی دولت کا 41 فیصد حصہ حاصل کیا۔ ورلڈ ان ایکویلٹی لیب کے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں دنیا کی نچلی 50 فیصد آبادی کی دولت میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا دوسرے الفاظ میں، امیر ترین ایک فیصد نے نچلے 50 فیصد کی نسبت 2ہزار 655 گنا زیادہ دولت میں اضافہ کیا۔ ٹاسک فورس نے سفارش کی کہ عدم مساوات پر ایک نیا عالمی پینل تشکیل دیا جائے جو انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج کی طرز پر ہو۔ یہ پینل عدم مساوات کے اسباب اور اثرات کی نگرانی کرے گا اور حکومتوں و پالیسی سازوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔ رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کیا کہ جن ممالک میں معاشی عدم مساوات زیادہ ہے، وہاں جمہوری نظام زوال پذیر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات جوزف اسٹگلٹز اور عالمی عدم مساوات پر آزاد ماہرین کی غیر معمولی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہ صرف غیرمنصفانہ نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی کمزور کرتا ہے۔ یہ ہماری معیشت اور سیاست دونوں کے لیے خطرہ ہے۔یہ کمیٹی جنوبی افریقاکے صدر سیرل رامافوسا کی درخواست پر تشکیل دی گئی تھی۔ رامافوسا نومبر 2025 ء تک جی20 گروپ کی صدارت سنبھالے ہوئے ہیں، جس کے بعد یہ ذمہ داری امریکا کو منتقل کی جائے گی۔ رپورٹ کے مصنفین نے مکمل طوفان کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا، یوکرین جنگ، اور تجارتی تنازعات جیسے عالمی بحرانوں نے غربت اور عدم مساوات کو مزید بڑھایا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا میں ہر 4میں سے ایک شخص کو اکثر کھانا چھوڑنا پڑتا ہے، جبکہ ارب پتیوں کی دولت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ 2020ء کے بعد سے عالمی سطح پر غربت میں کمی رک گئی ہے اور کچھ علاقوں میں اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں 2.3 ارب افراد کو درمیانی یا شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، جو کہ 2019 ء کے مقابلے میں 33.5 کروڑ زیادہ ہے۔