امریکی دفتر خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی جانب سے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ محکمہ خارجہ بلوچستان لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو غیرملکی دہشتگرد تنظیم کے طور پر نامزد کررہا ہے۔ جبکہ مجید بریگیڈ کو بلوچستان لبریشن آرمی کی سابقہ خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست (ایس ڈی جی ٹی) میں شامل کیا جا رہا ہے۔

بلوچستان لبریشن آرمی کو متعدد دہشتگرد حملوں کے بعد سنہ 2019 میں خصوصی طور پر نامزد عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم 2019 کے بعد سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے مزید حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے پے در پے خود کش حملے، مجید بریگیڈ کیسے وجود میں آئی؟

پاکستانی دفترِ خارجہ نے ایک بیان کے ذریعے امریکی فیصلے خوش آئند قرار دیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کی ذیلی تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے۔

مجید بریگیڈ بی ایل اے کا خودکش ونگ ہے، کراچی میں چینی شہریوں پر حملے ہوں یا گوادر ایئر پورٹ پر، ان کی ذمے داری قبول کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ رواں برس جعفر ایکسپریس حملے کی ذمے داری بھی مجید بریگیڈ ہی نے قبول کی تھی۔

کیا امریکی فیصلے کے بعد بی ایل اے، مجید بریگیڈ اور اُس کو پہنچنے والی بھارتی مدد کا سلسلہ رک پائے گا، اس امریکی فیصلے کے اثرات کیا ہوں گے، پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کتنا اہم ہے اور پاکستان کے لیے کتنی بڑی سفارتی فتح ہے؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے سابق سفارتکاروں سے اُن کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

اب بھارت دہشتگردوں کی مدد کے لیے محتاط حکمت عملی اپنائے گا، عبدالباسط

پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار عبدالباسط نے وی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد، بھارت بلوچ دہشتگرد گروہوں کی مدد کے معاملے میں اب زیادہ محتاط حکمت عملی اپنائے گا۔

انہوں نے کہاکہ امریکی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ اس امر کا غماز ہے کہ امریکا کو پاکستان کے تحفظات کا احساس ہے اور اس سے امریکا کے بارے میں پاکستان میں پایا جانے والا عمومی تاثر بھی بدل جائے گا کہ امریکا بلوچستان کو غیر مستحکم کرکے سی پیک کو ختم کرانا چاہتا ہے۔

یہ پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مسعود خان

امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور اقوام متحدہ میں مستقل مندوب رہنے والے مسعود خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ امریکی محکمہ خارجہ (اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ) کی جانب سے بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو خصوصی عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دینا نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی بہت اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجید بریگیڈ بی ایل اے کا فوجی دستہ ہے جس کے ذریعے بھارت پورے پاکستان میں کراچی گوادر سے لے کر شمالی علاقہ جات تک دہشتگرد کارروائیاں کررہا تھا اور اِس لحاظ سے یہ پاکستان کی ایک بہت بڑی سفارتی فتح ہے۔

مسعود خان نے کہاکہ ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے امریکا پاکستان کی صرف سفارتی حمایت تک محدود نہ رہے بلکہ اس کا آپریشنل آرم بھی اِس ضِمن میں حرکت میں آئے۔ پاکستان کو بی ایل اے، مجید بریگیڈ کو سلامتی کونسل کے اندر بھی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کروانا چاہیے اور وہاں بھارت کے خلاف پورا مقدمہ قائم کرنا چاہیے کہ کس طرح بھارت کی وجہ سے پاکستان میں ہزاروں سویلینز کی شہادتیں ہوئیں۔ پاکستان کو اِس موقع سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔

اُنہوں نے کہاکہ یہ ریاستِ پاکستان کی کامیابی ہے اور اِس کے اندر ریاست کے سارے ادارے خواہ وہ سویلین حکومت ہو، فوجی اسٹیبلشمنٹ یا ہمارا دفترِخارجہ سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سیاسی حکمران امریکی انتظامیہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں اِن ایشوز کو اُٹھاتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بھی آپسی تعلقات ہوتے ہیں۔ دفترِ خارجہ نے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا جس کے بعد پاکستان کے لیے اس کامیابی کا حصول ممکن ہوا۔

اب بھارت کو دہشتگردوں کی مدد کے حوالے سے محتاط ہونا پڑےگا، مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم تو بہت عرصے سے یہ مطالبہ کررہے تھے کہ اِن دہشتگرد تنظیموں پر پابندیاں عائد کی جائیں اور اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہاکہ عام طور پر اِس طرح کی تنظیمیں اپنا مالیاتی لین دین قانونی طریقوں سے نہیں کرتیں لیکن کچھ حصہ بھی اگر قانونی طور پر موجود ہو تو وہ فریز کیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے جو لیڈرز بیرونی ممالک میں رہ رہے ہیں ان کے اوپر سفری پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب منی لانڈرنگ کے ذریعے جو پیسہ اِس تنظیم کو پہنچتا ہے اُس پر بین الاقوامی نگرانی مزید بڑھ جائے گی، اور بھارت کو بھی واضح اشارہ چلا جائے گا کہ اُسے ایسی تنظیموں کو مدد فراہم کرنے میں محتاط ہونا پڑے گا۔ بھارت کو یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے حوالے سے امریکا نے پاکستان کے نقطہ نظر کو مانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایل اے اور مجید بریگیڈ پر پابندی بڑی کامیابی، اقوام متحدہ میں بھی مؤقف اٹھائیں گے: بلاول بھٹو

مسعود خالد نے بتایا کہ اب پاکستان اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا کر مذکورہ تنظیم کو سلامتی کونسل کی ممنوعہ (بینڈ) تنظیموں کی فہرست میں شامل کروا سکتا ہے جس کے لیے اُسے الگ سے طریقہ کار اپنانا پڑے گا۔ اس وقت پاکستان سلامتی کونسل کا غیر مستقل رُکن ہے اور پاکستان اپنی پوزیشن کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے لابنگ کے ذریعے اس معاملے کو سلامتی کونسل میں اُٹھا سکتا ہے۔ اگر ویٹو طاقت رکھنے والے پانچوں ممالک نے اِس معاملے میں اتّفاق کرلیا تو بی ایل اے، مجید بریگیڈ سلامتی کونسل کی جانب سے ممنوعہ یا بینڈ تنظیموں کی فہرست میں بھی آ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی پابندیاں امریکی دفتر خارجہ بلوچستان دہشتگردی بھارت بی ایل اے پاکستان کی کامیابی ڈونلڈ ٹرمپ مارکو روبیو مجید بریگیڈ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی پابندیاں امریکی دفتر خارجہ بلوچستان دہشتگردی بھارت بی ایل اے پاکستان کی کامیابی ڈونلڈ ٹرمپ مارکو روبیو مجید بریگیڈ وی نیوز بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو سلامتی کونسل مجید بریگیڈ کو دہشتگرد تنظیم دہشتگردوں کی کی فہرست میں پاکستان کے پاکستان کی کی جانب سے کہ امریکی نے کہاکہ کے ذریعے ہے اور کے بعد کے لیے

پڑھیں:

ٹیرف سے کمائی: امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف (تجارتی محصولات) سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن میں سے زیادہ تر رقم شہریوں میں ڈیویڈنڈ کی صورت میں تقسیم کی جائے گی۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہر امریکی شہری کو کم از کم 2 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، البتہ زیادہ آمدن والے شہری اس سکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد 37 کھرب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔دوسری جانب امریکی سپریم کورٹ اس وقت ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف پالیسی کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس سے قبل کئی ماتحت عدالتیں بعض محصولات کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران عوام کو 1 سے 2 ہزار ڈالر دینے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں
  • افغانستان کو سمجھنا ہو گا ٹی ٹی پی کی حمایت سے امن حاصل نہیں ہو گا: وزیراعظم شہباز شریف
  • امریکا کا بڑا فیصلہ: شامی صدر احمد الشرع سے ملاقات کے بعد شام پر عائد پابندیاں 6 ماہ کے لیے ختم
  • امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کر دیں
  • احمد الشرع کی ٹرمپ سے ملاقات، امریکا نے شام پر عائد پابندیاں عارضی طور پر ختم کردیں
  • ٹیرف سے کمائی: امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • کیڈٹ کالج وانا پر بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کا حملہ ناکام، 2 خوارج ہلاک، 3 عمارت کے اندر محصور
  • خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی 2 الگ الگ کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 20 دہشتگرد ہلاک
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کو امریکی قر اداد کی حمایت کر نے کی ضرورت ہے؟
  • اسرائیل نے امریکی عوام میں اعتماد بحال کرنے کیلئے لاکھوں ڈالر خرچ کیے، ہارٹز کا انکشاف