یوم آزادی کے موقع پر شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد میں دفاعی سازوسامان کی نمائش
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
ملک بھر میں جشن یوم آزادی اور معرکہ حق کی تیاریاں عروج پر ہیں، 14اگست کے موقع پر شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں عوام الناس کے لیے خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔یوم آزادی اور معرکہ حق کی فتح پر افواج پاکستان کی جانب سے قابل فخر دفاعی سازوسامان کی نمائش کی جائے گی، شکرپڑیاں پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد صبح 10 بجے شہریوں کیلئے کھول دیا جائے گا۔نمائش میں معرکہ حق کے دوران استعمال کئے گئے مختلف جنگی ہتھیار، طیارے، ٹینک اور دیگر فوجی ساز و سامان شامل ہے۔نمائش میں توپوں، راکٹ لانچر وہیکلز، جنگی سامان بردار گاڑیاں اور بکتر بند بھی شامل ہیں جبکہ معرکہ حق میں نمایاں کردار ادا کرنے والے ریڈارز بھی نمائش کا حصہ ہیں۔اس کے علاوہ نمائش میں پاک فضائیہ کی جانب سے فلائی پاسٹ اور پیرا جمپنگ کا مظاہرہ بھی ہوگا، شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں مختلف اسٹالز، ثقافتی پروگرامز اور فوجی بینڈز بھی اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔فوجی بینڈز ملی نغموں کی دھنیں بجا کر عوام کی جذبہ حب الوطنی ابھاریں گے، تاہم دفاعی سازوسامان کی نمائش کا مقصد ملک کے ہر شہری کو تاریخی دن کی خوشیاں بھرپور انداز میں منانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: معرکہ حق
پڑھیں:
معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی، رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی ضروری تھی۔ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اپوزیشن کو آفرکی کہ پاکستان کےایشوزپر بات کریں، ان کے حل کےلیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں جب کہ 27 ویں ترمیم پر بھی پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی کوشش کی لیکن وہ بیٹھنے کو ہی تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معرکہ حق بنیان المرصوص میں اللہ تعالی نےکامیابی دی ہے اس سےجو سبق حاصل ہوا ہے اس کے مطابق فوج کے انٹرنل اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی ہےجو کہ ضروری تھی اور یہ بالکل پروفیشنل معاملہ ہے، اس میں کوئی سیاسی بحث مباحثےکی بات نہیں ہے۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھاکہ 27 ویں ترمیم میں تعلیم، صحت، آبادی اور بلدیات سے متعلق اتفاق رائے نہیں ہوسکا، لوکل باڈی کے اوپرکوشش بھی کی گئی کہ اس مرتبہ کچھ نہ کچھ پیش رفت ہو تاہم بنیادی اورعوامی اہمیت کےحامل ان مسائل پربات چیت کا آغاز ہوچکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جیسےجیسے اتفاق رائے ہوتا رہےگا ان میں ترامیم ہوتی رہیں گی، ترامیم کے لیے کم از کم دو تہائی اکثریت ہونا ضروری ہے۔