چہلم جلوس کے لیے اسلام آباد پولیس کا فول پروف سیکیورٹی پلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق چہلم کے جلوس کے لیے فول پروف سیکیورٹی پلان تشکیل دے دیا گیا ہے، جس کے تحت 5 ہزار سے زائد افسران و جوان تعینات ہوں گے۔
جی سکس کا مرکزی جلوس انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہے، جس کی سیکیورٹی کے لیے تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور ایس پیز تعینات ہوں گے۔
آپریشنز، انوسٹی گیشن، سی آئی اے، سی ٹی ڈی اور پانچوں ڈویژنز متحرک رہیں گے۔
پلان کے مطابق اندرونی و بیرونی کارڈن، فلینکنگ اور روف ٹاپ ڈیوٹی لگائی گئی ہے جبکہ سنائپرز اور سی ٹی ڈی کمانڈوز کو اہم مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھہں:جشن آزادی پاکستان: اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی پلان جاری کردیا
سیکیورٹی کو سات تہوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور جلوس میں داخل ہونے والے ہر شخص کو تین چیکنگ پوائنٹس سے گزرنا لازمی ہوگا۔
پولیس کے ساتھ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔
شہر بھر میں جدید کیمروں کے ذریعے ڈیجیٹل نگرانی کا مربوط نظام فعال رہے گا، جبکہ سیف سٹی اور موبائل کنٹرول روم بھی مکمل فعال ہوں گے۔
آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا کہ اسلام آباد میں سیکیورٹی اور سہولت کے ساتھ نظم و ضبط برقرار رکھا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد اسلام آباد پولیس چہلم سیکیورٹی پلان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد اسلام ا باد پولیس چہلم سیکیورٹی پلان سیکیورٹی پلان اسلام آباد کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد پریس کلب میں پولیس تشدد، وزیر داخلہ کا نوٹس، آئی جی سے رپورٹ طلب
اسلام آباد+ شیخوپورہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں پریس کلب میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ کا نوٹس لے لیا اور آئی جی اسلام آباد پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے صحافیوں پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں واقعہ میں ملوث اہلکاروں کا تعین کر کے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ واضح رہے کہ نیشنل پریس کلب پر پولیس اہلکاروںکے دھاوا کا واقعہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسروں کے درمیان رابطے کی کمی کا پیش آیا۔ سرکل انچارج اور مجسٹریٹ کے درمیان رابطے کا تسلسل ہوتا تو پولیس اہلکاروں کے نیشنل پریس کلب کی چاردیواری پھلانگنے اور اندر سے پکڑ دھکڑ کی نوبت نہ آتی، یہ صورتحال نیشنل پریس کلب کے وقار کو سبوتاژ کرنے کا روپ دھار گئی جس کے منفی اثرات شدت سے محسوس کئے جائیں گے۔ دریں اثناء چیئرمین تحریک انصاف نظریاتی اختر اقبال ڈار نے کہا کہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد پولیس کا دھاوا انتہائی افسوسناک ہے۔ آزادی اظہار رائے کے دعوے داروں کے زیر سایہ ایسا گھٹیا فعل قابل مذمت ہے اور تحریک انصاف نظریاتی اس کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ دریں اثناء مرکزی ترجمان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز شازیہ مری نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ سے رابطہ کیا، اور اسلام آباد پریس کلب پر پولیس حملہ کی غیر جانبدار انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا۔ عطا تارڑ نے شازیہ مری کو کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔