خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار، آزادی و خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک فوج روایتی و غیر روایتی اور ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔پاکستان کے 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے قوم کے نام خصوصی پیغام میں تمام اہل پاکستان کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کی اور وطن عزیز کی خاطر قربانیاں دینے والے بزرگوں اور برصغیر کے مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔فیلڈ مارشل نے کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف عالم اسلام کا ایک مضبوط اور ناقابلِ تسخیر قلعہ ہے بلکہ یہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی آزادی کی روشن مثال بھی ہے جہاں مذہبی اقلیتیں آج بھی ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے عفریت کو شکست دینے کے لیے پاکستان نے بے پناہ جانی اور مالی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے پہلگام کے افسوسناک سانحے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے نہ صرف اس کی شدید مذمت کی بلکہ شفاف عالمی تحقیقات کی پیشکش بھی کی۔فیلڈ مارشل نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا تاہم قوم کی حمایت سے مسلح افواج نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص کیا جو تاریخ میں افواج پاکستان کی بہادری اور ولولہ انگیز جذبے کی علامت بن چکا ہے۔سید عاصم منیر نے واضح کیا کہ پاک فوج روایتی، غیر روایتی اور ہائبرڈ خطرات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح لیس ہے، ہم خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں لیکن اپنی آزادی اور خودمختاری پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی مہم جوئی کا بلا جھجک فوری جواب دیا جائے گا۔انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی جدوجہد کی مکمل حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کو ان کا حقِ خود ارادیت دلانا ہی مسئلے کا واحد منصفانہ اور پائیدار حل ہے۔فیلڈ مارشل نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور عالمی برادری کو فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔فیلڈ مارشل نے جدوجہد آزادی کے تمام شہدا کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جرات، بہادری اور ایمان سے لبریز عزم ہماری رہنمائی کا چراغ ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جنگی تیاری پر مکمل اعتماد ہے اور ہم وطن کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے وقف کر دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل نے نے کہا ہے کہ کہ پاکستان کے لیے
پڑھیں:
فیلڈ مارشل کے اوور سیز سے خطاب
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب اب ایک معمول بنتے جا رہے ہیں۔ شروع تو اسلام آباد میں اوورسیز کنونشن سے ہوئے پھر امریکا میں وہ دو بار اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کر چکے ہیں۔ اب انھوں نے برسلز میں بھی اوور سیز پاکستانیوں کے ایک جلسہ عام سے خطاب کیا ہے۔ اس طرح اب تک وہ چند ماہ میں اوور سیز پاکستانیوں کے چار اجتماعات سے خطاب کر چکے ہیں۔
یہ درست ہے کہ اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں ایک رائے اور تاثر یہی تھا کہ وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور فوج کے مخالف ہیں۔ لیکن فیلڈ مارشل کے خطابات اس تاثر کو ختم کر رہے ہیں۔ وہ اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں رائے بدل رہے ہیں۔
ان خطابات سے تحریک انصاف اوور سیز کمزور ہو رہی ہے اور فوج کے بارے میں رائے بھی بدل رہی ہے۔ اس لیے ان کے خطاب کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ ویسے بھی پاکستان میں فوج کے کور کمانڈر اور بالخصوص ڈی جی آئی ایس پی آر نوجوانوں سے خطاب کر رہے ہیں، یونیورسٹیوں میں جا رہے ہیں، نوجوانوں سے بات کر رہے ہیں۔
اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ نوجوانوں میں فوج کے بارے میں رائے بدلی جائے۔ ملک کے نوجوانوں کے ساتھ ڈائیلاگ کیا جائے۔ ان کے سوالات کے جواب دیے جائیں۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر اس دفعہ امریکا کے شہر ٹامپا گئے جہاں امریکا کی سینٹر ل کمانڈ کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ وہ وہاں کمان کی تبدیلی کی تقریب میں گئے۔ اس تقریب کے بعد انھوں نے وہاں اوور سیز پاکستانیوں سے خطاب کیا۔ یہاں ایک ہال میں ڈنر ہوا۔ جہاں پہلے فیلڈ مارشل نے خطاب کیا بعد میں سوالوں کے جواب بھی دیے۔
یہاں فیلڈ مارشل کو یہ سوال بھی ہوا کہ ایسی خبریں بھی آ رہی ہیں کہ آپ صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ فیلڈ مارشل نے ایسی تمام افواہوں کی سختی سے تردید کی اور واضح کیا کہ وہ کوئی سیاسی عہدہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ انھوں نے کہا کہ وہ فوج کے سربراہ کے طور پر خوش ہیں۔ وہ ملک کی جو خدمت کرنا چاہتے ہیں وہ بطور آرمی چیف کر سکتے ہیں۔
ایسا کوئی کام نہیں جو وہ بطور آرمی چیف نہیں کر سکتے اور اس کے لیے انھیں کوئی سیاسی عہدہ لینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ ان کے کوئی سیاسی عزائم نہیں ہے، وہ فوجی ہیں اور فوجی ہی رہنا چاہتے ہیں۔
فیلڈ مارشل کی اوور سیز پاکستانیوں کی تقاریر کا محور بھارت ہی نظر آرہا ہے۔ امریکا میں بھی ان کی تقریر کا بڑا حصہ بھارت کے حوالے سے تھا۔ اسی طرح برسلز میں بھی ان کی تقریر کا بڑا حصہ بھارت پر ہی تھا۔ برسلز میں یہ تقریب ایک قلعہ کے باغ میں ہوئی جس کے چاروں طرف جھیل تھی۔
ایک خوبصورت باغ کے درمیان میں کرسیاں اور اسٹیج لگایا گیا تھا۔ اسٹیج پر فیلڈ مارشل تھے اور باقی سب نیچے بیٹھے ہوئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ برسلز میں فیلڈ مارشل نے تقریبا دو گھنٹے خطاب کیا۔ اس میں ڈیڑھ گھنٹہ بھارت کے بارے میں تھا باقی پاکستان کے معاشی مستقبل کے بارے میں تھا۔
وہ پاکستان کے سیاسی معاملات اور سیاسی صورتحال کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتے۔ ان کی تقاریر میں سیاست نہیں ہوتی۔ اگر کوئی سوال ہو جائے تو اس کا بھی محتاط جواب دیا جاتا ہے۔
فیلڈ مارشل پاکستان کے معاشی مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ 2030تک پاکستان دنیا کی بیس بڑی معیشت میں شامل ہو جائے گا۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ 2030 تک پاکستان جی ٹونٹی کا ممبر بن جائے گا۔ ان کے مطابق پاکستان اپنے معدنی وسائل کی مدد سے آیندہ چند سال میںاپنے تمام قرضے اتار دے گا۔
وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے معاشی حالات بدلنے والے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جب وہ آرمی چیف بنے تھے تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا، سیاسی اتنشار تھا، آج صورتحال مختلف ہے، ہم معاشی استحکام کی طرف ہیں اور سیاسی انتشار بھی ختم ہو گیا ہے۔
میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں کچھ دوست ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں کہ نظام کو خطرہ ہے۔ دوست فیلڈ مارشل کے ان خطابات سے بھی یہی تاثر دے رہے ہیں کہ معاملہ خراب ہے۔ لیکن میں نے ان دونوں خطاب سننے والے متعدد لوگوں سے بات کی ہے۔ وہ بتا رہے ہیں کہ فیلڈ مارشل اپنی تقاریر میں حکومت کی کارکردگی کی بہت تعریف کر رہے ہیں، وہ وزیر اعظم شہباز شریف کی بہت تعریف کر رہے ہیں۔
وہ حکومت کی کارکردگی سے بہت مطمئن نظر آرہے ہیں، ان کی تقاریر سے کہیں بھی یہ تاثر نہیں مل رہا کہ وہ حکومت سے ناراض ہیں، وہ حکومت کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ امریکا ٹامپا میں خواتین کے حوالے سے سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑ ے صوبہ کی وزیر اعلیٰ خاتون ہے۔ وہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کی بات کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی بہت تعریف بھی کی۔
فیلڈ مارشل کے خطابات کے سیاسی محرکات تلاش کیے جا رہے ہیں۔ لوگوں کی رائے ہے کہ ان کے سیاسی اہداف ہیں ، اس لیے وہ اوور سیز سے خطاب کر رہے ہیں۔ پہلے گراؤنڈ تیارکی جائے گی پھر ملک میں کھیل شروع ہوگا۔
لیکن میں نہیں سمجھتا، کوئی سیاسی ایجنڈا ہے۔ میری رائے میں اوور سیز میں فوج کے امیج کو ٹھیک کرنا واحد ایجنڈا ہے۔ پاکستان کا مثبت امیج پیش کرنا ایجنڈا ہے۔ ملک کے بارے میں بد گمانی ختم کرنا ہی اصل ہدف ہے۔
یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا ملک کے آرمی چیف کو اوور سیز کے ساتھ ایسے خطاب کرنا چاہیے۔ لوگوں کی یہ بھی رائے کہ اس طرح خطاب کرنا سیاست کے زمرے میں آتا ہے۔ لیکن پھر آپ کہیں گے کہ پاکستان میں نوجوانوں سے فوج کے جنرلز کا خطاب بھی ایسے ہی تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔
لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مخالف پراپیگنڈے کو ختم کرنے کے لیے یہ حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ اس سے زیادہ اس میں کچھ نہیں۔ لیکن دوست نہیں مان رہے۔ وہ بضد ہیں کہ سیاسی اہداف ہیں۔ اب اس کا تو وقت ہی فیصلہ کرے گا۔