جامعہ مظہر العلوم حمادیہ اتحاد ٹاؤن میں جشن آزادی کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
کراچی: جامعہ مظہرالعلوم حمادیہ اتحاد ٹاؤن میں یوم آزادی کے موقع پر ایک باوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پرجامعہ کے احاطے میں پرچم کشائی کی گئی اور طلباء کی جانب سے وطن عزیر سے محبت کے اظہار میں تقاریر، ٹیبلوز، نعت اور قومی نغمے پیش کئے گئے۔
مقررین نے طلباء و نوجوان نسل کو تحریک پاکستان کے مختلف واقعات سنائے اور قربانیوں کی لازوال داستانوں سے آگاہ کرتے ہوئے نہ صرف مادر وطن کی محبت، ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دی بلکہ ان کو آزادی جیسی عظیم نعمت کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
یوم آزادی کے پروگرام میں شرکت پر طلباء و ننھی طالبات نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان کا نام روشن کرنے کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے اور زندگی کے ہر میدان میں پاکستان زندہ باد کی آواز بنیں گے،
مقررین نے کہا کہ پاکستان بنانے میں علماءکا بنیادی کردار تھا، پاکستان کو مضبوط بنانے میں بھی علماءکرام و اہل مدارس اہم کردارادا کرینگے، نئی نسل کو اکابر علماءکرام کی قربانیوں سے آگاہ کرنے اور آزادی کی اہمیت سے آشنا رکھنے کےلئے یوم آزادی کو ملی جوش و جذبے سے منانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جشن آزادی کے موقع پر ہم سب دل میں یہ عہد کریں کہ آباءواجداد کی اس وراثت کی حفاظت کرینگے اور اس ملک کو آزادی دلانے والے جانثاروں کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرینگے اور ملک سے اپنی محبت کو صرف نعروں اور جملوں سے نہیں بلکہ اپنے کردار و عمل سے ثابت کرینگے،
اس موقع پر ملکی ترقی، سلامتی، یکجہتی، امن ،خوشحالی کےلئے اور پاک فوج،پاکستان رینجرز، سندھ پولیس سمیت سیکیورٹی اداروں کے جوانوں کی حفاظت اور شہدائے وطن کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
تقریب میں ڈائریکٹر فشری معروف کاروباری شخصیت پرویز احمددودا، بلدیہ ٹاؤن وائس چیئرمین عجب خان سواتی، جے یو آئی ضلع جنوبی کے امیر شیخ الحدیث مولانا نورالحق، جے یو آئی کے مرکزی رہنما مفتی شاہ فیصل برکی، سنئیر صحافی منیر احمد شاہ، لیبر کونسلر اظہر الدین کھوسو، جنرل کونسلر عبدالرﺅف کھوسو اور جامعہ کے اساتذہ و طلبا سمیت اہل محلہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے ملکر احتجاج کرینگے،تحریک تحفظ آئین پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-6
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بند کمروں کی پالیسی منظور نہیں، آئینی ترمیم کے خلاف سب مل کر احتجاج کریں، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ضلعی کچہری کے باہر خودکش دھماکے کے معاملے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد کی کچہری آمد ہوئی۔ وفد میں محمود خان اچکزئی، علامہ راجا ناصر عباس، اسد قیصر، مصطفی نواز کھوکھر وفد شامل تھے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے وکلاء کے ساتھ اظہار افسوس کیا، دھماکے کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ کچہری شہدا کے لیے کسی بھی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا، زخمی بھی اپنا علاج خود کروا رہے ہیں، کچہری کے باہر سیکورٹی کے انتظامات بھی جوں کے توں ہیں، جو مرضی پالیسی ہو پارلیمان کے سامنے پالیسی ڈسکس ہونی چاہیے بند کمروں میں پالیسی نہیں بننی چاہیے کہ اس کا نقصان پاکستان کے لوگوں کو ہو، 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے احتجاج کریں گے، آزاد عدلیہ پر یقین رکھنے والوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس اپنی وکلا برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئے تھے، حکومت کی ذمے داری ہوتی ہے کہ شہریوں کو تحفظ دے، حکومت اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بنانے میں مصروف ہے، خود کش حملے کے بعد کوئی حکومتی عہدے دار جوڈیشل کمپلیکس نہیں آیا، شہدا اور متاثرین کے لیے امدادی پیکج کا اعلان کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے، انصاف کا نظام ختم ہو جائے تو عوام کے پاس کون سا راستہ رہ جاتا ہے؟ جہاں انصاف کا نظام ختم ہو جائے وہاں جنگل کا قانون بن جاتا ہے، ہم 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے، جمعہ کو ہم 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منائیں گے سب کی ذمے داری ہے کہ انصاف کے نظام کے لیے آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف گھناؤنا پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے، سیاست میں اتنی گراوٹ نہیں ہونی چاہیے، ہم سیاست کی بے توقیری نہیں چاہتے، الزام تراشی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ہم کسی صورت بھی اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 1973ء کے آئین کو عملی شکل میں بحال کرنے کا عہد کیا ہوا ہے، ہمیں توقع تھی کہ پیپلز پارٹی اپنے اقتدار کو قربان کر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، ہمیں نواز شریف سے بھی توقعات تھیں لیکن نواز شریف نے بھی اپنے بھائی اور بیٹی کی وجہ سے کمپرومائز کیا، آئین اور قانون کی بالادستی 1973ء آئین کے تحت ہی ہوگی۔