نظریے سے عمل تک، آزادی کا سفر
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
دنیا کی تاریخ میں مسلمانوں کی پہلی منظم اور نظریاتی ریاست، ریاستِ مدینہ تھی، جس کا آغاز باطل کے خاتمے اور حق کے غلبے سے ہوا۔
صحیح بخاری شریف کے مطابق، رسول اللّٰہ ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف لائے تو بیت اللّٰہ کے اطراف تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی لکڑی سے انہیں گراتے ہوئے یہ آیت تلاوت فرمائی:
"وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا" (بنی اسرائیل: 81)
ترجمہ: اور کہہ دو کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے ہی والا ہے۔
یہ لمحہ صرف بتوں کے ٹوٹنے کا نہیں، بلکہ ایک ایسی ریاست کے آغاز کا اعلان تھا جو عقیدہ، عدل، مساوات اور فلاح پر قائم ہوئی۔
ریاستِ مدینہ کے نمایاں اصولوں کو اگر دیکھا جائے تو عدل و انصاف پر قائم ایک اسلامی فلاحی ریاست سامنے آتی ہے:
ہجرت اور قربانیاں: اپنے آبائی ٹھکانے مکہ سے بے سر و سامانی کے عالم میں مدینہ ہجرت، گھر بار، معاش، عزیز و اقارب سے جدائی کی قربانیاں۔
عقیدہ و توحید: اللّٰہ کی وحدانیت اور رسالتِ محمد ﷺ پر ایمان، دین و سیاست میں یکجہتی۔
عدل و انصاف: قانون سب کےلیے برابر، قرآن و سنت کے مطابق فیصلے۔
مساوات و اخوت: نسل، رنگ اور قبیلے کے امتیاز کا خاتمہ، مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ۔
اقلیتوں کے حقوق: غیر مسلموں کو مذہبی آزادی اور جان و مال کا تحفظ (میثاقِ مدینہ)۔
فلاحی نظام: غریب، یتیم، بیوہ اور مسکین کی کفالت، بیت المال کا قیام۔
شوریٰ کا نظام: اہم فیصلے مشاورت کے ذریعے، صحابہ کرامؓ کی رائے کا احترام۔
امن و سلامتی: شہریوں کی جان، مال اور عزت کی حفاظت، مدینہ کو پرامن شہر قرار دیا جانا۔
قانون کی بالادستی: کوئی فرد قانون سے بالاتر نہیں۔
اخلاقی تربیت: جھوٹ، دھوکا، سود، زنا اور شراب پر پابندی، صدق و امانت کا فروغ۔
جہاد و دفاع: ظلم کے خلاف جہاد اور ریاست کے دفاع کا مضبوط نظام۔
اب پاکستان اور ریاستِ مدینہ کی مماثلتوں کا جائزہ لیتے ہیں:
نظریاتی بنیاد
مدینہ: اللّٰہ کی حاکمیت، عدل اور مساوات پر قائم۔
پاکستان: ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ کے نعرے کے تحت مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست قیام۔
ہجرت و قربانیاں
مدینہ: مکہ سے مدینہ ہجرت اور انصار کے بھائی چارے کی مدد سے زیرہ پوائنٹ سے زندگیوں کا آغاز۔
پاکستان: ہندوستان سے جان و مال ، عزت و آبرو کی قربانیوں کے ساتھ پاکستان ہجرت.
مذہبی آزادی
مدینہ: مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں کا اسلامی حدود میں پرامن بقائے باہمی۔
پاکستان: آئین میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی، جان و مال اور عزت و آبرو کے مساوی حقوق کی ضمانت۔
قیادت کا کردار
مدینہ: نبی کریم ﷺ عدل و انصاف، شفقت اور امانت کے پیکر۔
پاکستان: قائداعظم محمد علی جناح اصول پسندی اور دیانت کے علمبردار۔
عدل و انصاف
مدینہ: قانون سب کے لیے برابر۔
پاکستان: مقصد اسلامی عدل و انصاف پر مبنی نظام۔
کمزور طبقے کا تحفظ
مدینہ: غریب، یتیم اور محتاج کی کفالت۔
پاکستان: فلاحی ریاست کا خواب۔
خودمختاری
مدینہ: بیرونی اثر سے آزاد۔
پاکستان: مسلمانوں کی آزاد خودمختار ریاست۔
قیام پاکستان کے وقت ایک عزم پر مبنی ایک نعرے پر اکثریت متفق اور کوشاں تھی... پاکستان کے ہر چاہنے والے کا نصب العین پاکستان کے لیے خواہش اور کوشش تھا... ہندوستان کے مسلمانوں کی چاہت اللّٰہ کی چاہت بنی تو مدینے کی اسلامی ریاست سے مماثل عقیدے کی بنیاد پر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان کے نام سے وجود میں آئی۔
ہمارے اسلاف نے اپنی مخلص اور انتھک کوششوں سے ہمیں اس خوبصورت آزاد سرزمین کا وارث بنایا۔ اس جدوجہد میں مقصد کے حصول کےلیے جان و مال، عزت و آبرو ہر قسم کی قربانی کا حق ادا کیا۔
سوچیے! ہم نے اپنی اس 78 سالہ میراث کا حق ادا کیا؟
ہمارا میڈیا وطن عزیز کی موجودہ منظرنامے کی صورت میں ہمارے حق کی ادائیگی ہر روز ایک نئے عنوان کے ساتھ سنا رہا ہوتا ہے۔ ان مناظر کی خوبصورت تبدیلی ہمارے سوچ کے معیار کی تبدیلی سے مشروط ہے۔ کیسے؟
جب:
• اپنی ذات کی فکر میں پاکستان بھی شامل ہو۔
• اپنے گھر، اپنی دہلیز، اپنے راستے، کام کی جگہوں کی صفائی مجھے پاکستان کی صفائی کے نام سے محبوب ہو۔
• اپنے کاموں میں وقت کی پابندی، مجھے پاکستان کے وقت کو ضائع کرنے سے بچانے پر خوش کرے۔
• اپنا ذاتی کردار مثبت ثابت کروانے کی کوششوں میں مجھے پاکستان کے مثبت چہرے کی تلاش رہے۔
• کسی کی مدد، کسی کے سہارے کا چھوٹے سے چھوٹا کام بھی مجھے پاکستان کے وجود کی مضبوطی کے احساس سے سرشار کردے۔
• میں تعلیم یافتہ ہوں تو اپنی قابلیت سے کسی نادار طالب علم کو فائدہ پہنچا کر پاکستان کی تعمیر کا احساس مجھے آسودہ کرسکے۔
• میں سرکاری خدمات میں ہوں تو عوام کے کاموں کو خدمت ہی کے طور پر انجام دے کے رشوت اور کرپشن کے دروازے بند کرنے کے پاکستان کی جڑوں کو سیراب ہوتا دیکھ کے سکون پا سکوں۔
• قوانین کی پاسداری کے ذریعے پاکستان کو منظم اور باوقار دیکھ کر مطمئن ہو سکوں۔
• انتظار کے موقع پر صبر اور متحمل رویے سے ماحول کو کشیدہ ہونے سے بچانے کے ذریعے ملک کا وقار بلند کرنا مجھے آسودہ کرسکے۔
• سوشل میڈیا پر جوابی ردعمل کے لیے میری ذات میری رائے پر میڈیائی افق پر پاکستان کا نکھرا چہرہ مجھے مقدم لگے۔
• خریداری میں امپورٹڈ پر فریفتہ ہونے کے بجائے مقامی مصنوعات کو ترجیح مجھے ملکی معیشت کی ترقی میں معاون بننے پر شکر گزار کر سکے۔
• میرے ٹیکسوں کی دیانتدارانہ ادائیگی اور اخراجات کا کنٹرول پاکستان کے قرضوں کو کم ہونے کی امید بن سکے۔
• اپنی ذات کے ساتھ اپنے ملک، اپنے لوگوں کو رکھ کے امت ہونے کے احساس کو زندہ رکھوں۔
ریاستِ مدینہ کا ماڈل صرف ماضی کا قصہ نہیں، بلکہ آج بھی ہر مسلمان اور پاکستانی کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ اگر ہم فرد کی سطح پر اسلامی نظریے پر ثابت قدمی سے ڈٹ جائیں۔ جھوٹ، ظلم، ناانصافی، فتنہ فساد، کرپشن، رشوت، بددیانتی، دھوکا دہی، جہالت کے بتوں کو توڑ کر سچائی، عدل و انصاف، دیانت، اخوت اور خدمت کو اپنا لیں تو پاکستان اپنے نظریاتی مقصد سے ہم آہنگ حقیقی معنوں میں اپنا جوہری کردار ادا کر سکتا ہے۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مجھے پاکستان عدل و انصاف پاکستان کے جان و مال کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیرمیں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پرغورکریں، وزیردفاع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیر کی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جو آپ کو میسر ہے اس کا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کر سکتے، وہ کشمیر کی آزادی کی تاریخ اپنے خون سے لکھ رہے ہیں۔(جاری ہے)
خواجہ آصف نے کہا کہ اس جدوجہد میں ایک نسل جیلوں میں جوانی سے بڑھاپے میں پہنچ گئی، پھانسی چڑھ گئے سینے پہ گولیاں کھائیں، پاکستان سے محبت کی ہر روز قیمت ادا کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیر کی جنگوں میں شہید فوجیوں میں پنجابی، پختون، بلوچ اور سندھی سمیت سب شامل ہیں، پاکستان نے اپنا وجود کشمیر کی آزادی کے لیے دا پہ لگایا ہے اور لگائیں گے۔انہوںنے کہاکہ اکتوبر 1947 میں سرحدپار کرتے وقت ایک لاکھ کشمیری مسلمان شہید ہوئے۔