Express News:
2025-08-14@11:57:50 GMT

نظریے سے عمل تک، آزادی کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

دنیا کی تاریخ میں مسلمانوں کی پہلی منظم اور نظریاتی ریاست، ریاستِ مدینہ تھی، جس کا آغاز باطل کے خاتمے اور حق کے غلبے سے ہوا۔

صحیح بخاری شریف کے مطابق، رسول اللّٰہ ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف لائے تو بیت اللّٰہ کے اطراف تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی لکڑی سے انہیں گراتے ہوئے یہ آیت تلاوت فرمائی:

"وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا" (بنی اسرائیل: 81)
ترجمہ: اور کہہ دو کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے ہی والا ہے۔

یہ لمحہ صرف بتوں کے ٹوٹنے کا نہیں، بلکہ ایک ایسی ریاست کے آغاز کا اعلان تھا جو عقیدہ، عدل، مساوات اور فلاح پر قائم ہوئی۔

ریاستِ مدینہ کے نمایاں اصولوں کو اگر دیکھا جائے تو عدل و انصاف پر قائم ایک اسلامی فلاحی ریاست سامنے آتی ہے:

ہجرت اور قربانیاں: اپنے آبائی ٹھکانے مکہ سے بے سر و سامانی کے عالم میں مدینہ ہجرت، گھر بار، معاش، عزیز و اقارب سے جدائی کی قربانیاں۔

عقیدہ و توحید: اللّٰہ کی وحدانیت اور رسالتِ محمد ﷺ پر ایمان، دین و سیاست میں یکجہتی۔

عدل و انصاف: قانون سب کےلیے برابر، قرآن و سنت کے مطابق فیصلے۔

مساوات و اخوت: نسل، رنگ اور قبیلے کے امتیاز کا خاتمہ، مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ۔

اقلیتوں کے حقوق: غیر مسلموں کو مذہبی آزادی اور جان و مال کا تحفظ (میثاقِ مدینہ)۔

فلاحی نظام: غریب، یتیم، بیوہ اور مسکین کی کفالت، بیت المال کا قیام۔

شوریٰ کا نظام: اہم فیصلے مشاورت کے ذریعے، صحابہ کرامؓ کی رائے کا احترام۔

امن و سلامتی: شہریوں کی جان، مال اور عزت کی حفاظت، مدینہ کو پرامن شہر قرار دیا جانا۔

قانون کی بالادستی: کوئی فرد قانون سے بالاتر نہیں۔

اخلاقی تربیت: جھوٹ، دھوکا، سود، زنا اور شراب پر پابندی، صدق و امانت کا فروغ۔

جہاد و دفاع: ظلم کے خلاف جہاد اور ریاست کے دفاع کا مضبوط نظام۔


اب پاکستان اور ریاستِ مدینہ کی مماثلتوں کا جائزہ لیتے ہیں:


نظریاتی بنیاد

مدینہ: اللّٰہ کی حاکمیت، عدل اور مساوات پر قائم۔
پاکستان: ’’لا الٰہ الا اللّٰہ‘‘ کے نعرے کے تحت مسلمانوں کے لیے آزاد ریاست قیام۔


ہجرت و قربانیاں

مدینہ: مکہ سے مدینہ ہجرت اور انصار کے بھائی چارے کی مدد سے زیرہ پوائنٹ سے زندگیوں کا آغاز۔

پاکستان: ہندوستان سے جان و مال ، عزت و آبرو کی قربانیوں کے ساتھ پاکستان ہجرت.

.. مقامی افراد کی دلجوئی اور امداد سے نیا رہن سہن کی ابتدا۔


مذہبی آزادی

مدینہ: مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں کا اسلامی حدود میں پرامن بقائے باہمی۔

پاکستان: آئین میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی، جان و مال اور عزت و آبرو کے مساوی حقوق کی ضمانت۔


قیادت کا کردار

مدینہ: نبی کریم ﷺ عدل و انصاف، شفقت اور امانت کے پیکر۔

پاکستان: قائداعظم محمد علی جناح اصول پسندی اور دیانت کے علمبردار۔


عدل و انصاف

مدینہ: قانون سب کے لیے برابر۔

پاکستان: مقصد اسلامی عدل و انصاف پر مبنی نظام۔


کمزور طبقے کا تحفظ

مدینہ: غریب، یتیم اور محتاج کی کفالت۔

پاکستان: فلاحی ریاست کا خواب۔


خودمختاری

مدینہ: بیرونی اثر سے آزاد۔

پاکستان: مسلمانوں کی آزاد خودمختار ریاست۔

 

قیام پاکستان کے وقت ایک عزم پر مبنی ایک نعرے پر اکثریت متفق اور کوشاں تھی... پاکستان کے ہر چاہنے والے کا نصب العین پاکستان کے لیے خواہش اور کوشش تھا... ہندوستان کے مسلمانوں کی چاہت اللّٰہ کی چاہت بنی تو مدینے کی اسلامی ریاست سے مماثل عقیدے کی بنیاد پر دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان کے نام سے وجود میں آئی۔

ہمارے اسلاف نے اپنی مخلص اور انتھک کوششوں سے ہمیں اس خوبصورت آزاد سرزمین کا وارث بنایا۔ اس جدوجہد میں مقصد کے حصول کےلیے جان و مال، عزت و آبرو ہر قسم کی قربانی کا حق ادا کیا۔

سوچیے! ہم نے اپنی اس 78 سالہ میراث کا حق ادا کیا؟

ہمارا میڈیا وطن عزیز کی موجودہ منظرنامے کی صورت میں ہمارے حق کی ادائیگی ہر روز ایک نئے عنوان کے ساتھ سنا رہا ہوتا ہے۔ ان مناظر کی خوبصورت تبدیلی ہمارے سوچ کے معیار کی تبدیلی سے مشروط ہے۔ کیسے؟

جب:
• اپنی ذات کی فکر میں پاکستان بھی شامل ہو۔ 
• اپنے گھر، اپنی دہلیز، اپنے راستے، کام کی جگہوں کی صفائی مجھے پاکستان کی صفائی کے نام سے محبوب ہو۔
• اپنے کاموں میں وقت کی پابندی، مجھے پاکستان کے وقت کو ضائع کرنے سے بچانے پر خوش کرے۔
• اپنا ذاتی کردار مثبت ثابت کروانے کی کوششوں میں مجھے پاکستان کے مثبت چہرے کی تلاش رہے۔
• کسی کی مدد، کسی کے سہارے کا چھوٹے سے چھوٹا کام بھی مجھے پاکستان کے وجود کی مضبوطی کے احساس سے سرشار کردے۔
• میں تعلیم یافتہ ہوں تو اپنی قابلیت سے کسی نادار طالب علم کو فائدہ پہنچا کر پاکستان کی تعمیر کا احساس مجھے آسودہ کرسکے۔
• میں سرکاری خدمات میں ہوں تو عوام کے کاموں کو خدمت ہی کے طور پر انجام دے کے رشوت اور کرپشن کے دروازے بند کرنے کے پاکستان کی جڑوں کو سیراب ہوتا دیکھ کے سکون پا سکوں۔
• قوانین کی پاسداری کے ذریعے پاکستان کو منظم اور باوقار دیکھ کر مطمئن ہو سکوں۔
• انتظار کے موقع پر صبر اور متحمل رویے سے ماحول کو کشیدہ ہونے سے بچانے کے ذریعے ملک کا وقار بلند کرنا مجھے آسودہ کرسکے۔
• سوشل میڈیا پر جوابی ردعمل کے لیے میری ذات میری رائے پر میڈیائی افق پر پاکستان کا نکھرا چہرہ مجھے مقدم لگے۔
• خریداری میں امپورٹڈ پر فریفتہ ہونے کے بجائے مقامی مصنوعات کو ترجیح مجھے ملکی معیشت کی ترقی میں معاون بننے پر شکر گزار کر سکے۔
• میرے ٹیکسوں کی دیانتدارانہ ادائیگی اور اخراجات کا کنٹرول پاکستان کے قرضوں کو کم ہونے کی امید بن سکے۔
• اپنی ذات کے ساتھ اپنے ملک، اپنے لوگوں کو رکھ کے امت ہونے کے احساس کو زندہ رکھوں۔

ریاستِ مدینہ کا ماڈل صرف ماضی کا قصہ نہیں، بلکہ آج بھی ہر مسلمان اور پاکستانی کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ اگر ہم فرد کی سطح پر اسلامی نظریے پر ثابت قدمی سے ڈٹ جائیں۔ جھوٹ، ظلم، ناانصافی، فتنہ فساد، کرپشن، رشوت، بددیانتی، دھوکا دہی، جہالت کے بتوں کو توڑ کر سچائی، عدل و انصاف، دیانت، اخوت اور خدمت کو اپنا لیں تو پاکستان اپنے نظریاتی مقصد سے ہم آہنگ حقیقی معنوں میں اپنا جوہری کردار ادا کر سکتا ہے۔


فرد قائم ربط ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مجھے پاکستان عدل و انصاف پاکستان کے جان و مال کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ تحریک انصاف تذبذب کا شکار

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)5 اگست کے ملک گیر احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 14 اگست کو دوبارہ احتجاج کی کال دی تھی۔ تاہم، یہ فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا کہ 14 اگست کو بانی چیئرمین کی کال پر احتجاج کیا جائے یا نہیں۔

گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں بہنوں اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے 5 اگست کے ملک گیر مظاہروں کو کامیاب قرار دیا تھا اور کارکنوں اور قیادت کو مزید احتجاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی تھی، ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ اگلا احتجاج 14 اگست یوم آزادی کے موقع پر ہوگا۔

علیمہ خان کے مطابق، عمران خان نے اس دن احتجاج کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ ان کے مطابق 14 اگست وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کر انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی، لیکن قوم آج تک حقیقی آزادی سے محروم ہے۔

’ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی، آزادی مکمل نہیں ہو گی، 14 اگست کو وطن عزیز میں جاری فسطائیت کے خلاف پوری قوم کو ایک مرتبہ پھر بھرپور انداز میں نکلنا چاہیے۔‘

کیا پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر 14 اگست کے احتجاج کی کال دی تھی؟
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق عمران خان نے یوم آزادی پر ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی اور اس پر پارٹی میں مشاورت بھی ہوئی تھی، سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی خیبر پختونخوا اور رکن صوبائی اسمبلی ملک عدیل اقبال نے وی نیوز کو بتایا کہ 14 اگست کو سڑکوں پر نکلنے کی ہدایت ملی تھی۔

’ہمیں کہا گیا تھا کہ 14 اگست کے دن حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہے، تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ عمران خان کی کال پر کل احتجاج ہوگا یا نہیں، لیکن امکان ہے کہ شام تک صورت حال واضح ہو جائے گی۔‘

مرکزی قیادت 14 اگست احتجاج کے حق میں نہیں
پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پارٹی کی مرکزی قیادت یوم آزادی پرعمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کے حق میں نہیں، ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14 اگست کا احتجاج پلان میں شامل تھا اورعمران خان کے اعلان سے پہلے ہی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ورکرز کو تیاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 5 اگست کے احتجاج کے اختتام پرعلی امین نے مختصر خطاب کرتے ہوئے 14 اور 15 اگست کو احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔

ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں احتجاج کی تیاری مکمل ہے لیکن مرکزی سطح پر اختلافات موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی مخالفت کی ہے، کیونکہ ان کے خیال میں اس سے پارٹی کی بدنامی اور سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ 14 اگست کو کوئی احتجاج نہیں ہوگا، گزشتہ روز قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج نہیں یوم آزادی منایا جائے گا۔

تیاری مکمل، 5 اگست کی طرز پر احتجاج کا منصوبہ
ایک پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر 5 اگست سے احتجاجی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور 14 اگست کو بھی اسی منصوبے کے تحت نکلنا تھا، پارٹی ہدایت کے مطابق 5 اگست کی طرز پر پُرامن احتجاج کا پلان بنایا گیا تھا، جس میں پورے ملک سے کارکنوں کو شریک ہونا اور حقیقی آزادی کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر کل احتجاج ہوتا ہے تو ورکرز نکلیں گے اور جشن منانے کے بجائے پُرامن احتجاج کریں گے۔ ’ورکرز تیار ہیں، بس قیادت کو حتمی فیصلہ کرنا ہے۔‘

ان کے مطابق حالات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ 14 اگست کو احتجاج نہیں ہوگا، لیکن یہ واضح نہیں کہ اس بارے میں عمران خان سے کوئی مشاورت ہوئی ہے یا نہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • جشن آزادی، معرکہ حق کی فتح اور پاک امریکہ تعلقات کی بہتری کے عزم کا دن ہے، رضوان سعید شیخ
  • دنیا بھر میں پاکستانی اپنی آزادی کی حفاظت کیلئے تیار ہیں: پاکستانی سفیر
  • خواتین کا دولت مند مردوں کی طرف رجحان، ہمایوں اشرف نے تلخ سچائی بیان کردی
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • پاکستان کے اسلامی تشخص کو مٹانے کیلئے کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے، کاشف سعید شیخ
  • آزادی کا 78 سالہ سفر اور خواتین کا کردار
  • عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ تحریک انصاف تذبذب کا شکار
  • امیتابھ بچن نے اپنی کمائی سے پہلی بار والدین کو ریسٹورنٹ لے جانے کا یادگار تجربہ شیئر کردیا
  • پاکستان میں امن اور اتحاد: یوم آزادی معرکہ حق پر اقلیتوں کا پیغام