فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ’ہلال جرات‘ سے نوازا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
تصویر، اسکرین گریب
ایوان صدر میں سول و عسکری شخصیات کو اعلیٰ اعزازات دینے کی پُروقار تقریب ہوئی۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی شخصیات کو اعزازات دیے۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف بھی موجود تھے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو انتہائی مشکل حالات میں فوج کی بہترین قیادت کرنے پر ’ہلال جرات‘ سے نوازا گیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کو ’نشان امتیاز‘ عطا کیا گیا جبکہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کو ’ہلال جرات‘ سے نوازا گیا۔
علاوہ ازیں سفارتی سطح پر پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑنے پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو بھی اعزاز سے نوازا گیا، سندھ طاس معاہدے پر بھرپور مؤقف اپنانے پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو بھی اعزاز سے نوازا گیا۔
بھارت کی بلااشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے پر وزیر دفاع خواجہ آصف کو ’نشان امتیاز‘ اور معرکہ حق میں اطلاعات کی بہترین ترسیل پر وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو ’نشان امتیاز‘ سے نوازا گیا۔
داخلی محاذ پر بہترین یکجہتی اور امن قائم رکھنے پر وزیر داخلہ محسن نقوی کو بھی ’نشان امتیاز‘ سے نوازا گیا۔
علاوہ ازیں پاکستان کا مؤقف عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کو ’نشان امتیاز‘ سے نوازا گیا۔ انہوں نے بھارت کی مکارانہ سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا تھا۔
قومی اتفاق رائے اور سیاسی ہم آہنگی قائم کرنے میں اہم کردار پر معاون خصوصی رانا ثنا اللہ کو ’نشان امتیاز‘ دیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سے نوازا گیا نشان امتیاز
پڑھیں:
فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری، اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے واضح کردیا
پاکستان کے اعلیٰ سیکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے اور تمام قانونی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ سیاسی بنیادوں پر اپیلوں میں کوئی تضاد پیدا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید پر سیاسی ایما پر کام کرنے کا الزام، ان کا کورٹ مارشل ہورہا ہے، سیکیورٹی حکام
ٹیلی ویژن اینکرز اور سینیئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ فوج کا تعلق کسی سیاسی جماعت کے بجائے حکومت وقت سے ہوتا ہے، اور سول و ملٹری تعلقات کا مضبوط ہونا ناگزیر ہے۔
ان کے مطابق ریاست کے اندر کوئی دوسری ریاست نہیں ہے اور اس وقت حکومت اور سیکیورٹی ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ تمام امور پر آرا دی جاتی ہیں لیکن ہر فیصلہ وزیراعظم بطور چیف ایگزیکٹو کرتے ہیں۔
عمران خان سے متعلق سوال پر حکام نے کہا کہ آرمی چیف کے پاس انہیں معافی دینے کا اختیار نہیں ہے، اگر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ چاہیں تو وہ مقدمات کے قانونی پہلوؤں پر کام کریں، ان کے مطابق عمران خان کی ٹویٹس کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ ان کا بیانیہ ناکام ہو چکا ہے۔
ماہرنگ بلوچ سے متعلق حکام نے کہا کہ اگر انہیں نوبیل انعام مل گیا تو یہ ایک بڑا لطیفہ ہوگا کیونکہ ان کی نامزدگی بذاتِ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ بیرونی قوتیں دہشتگردی کے سہولت کاروں کی پشت پناہی کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے، مریم نواز
انہوں نے واضح کیا کہ ایسے لوگوں سے مذاکرات ممکن نہیں جو فوجی جوانوں کے سروں کے ساتھ کھیل کھیلتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سابق ڈی جی آئی ایس آئی سیکیورٹی حکام فیض حمید کورٹ مارشل کارروائی ماہرنگ بلوچ وی نیوز