پشاور :پولیس موبائل وین کے قریب آئی ای ڈی دھماکا
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: پشاور میں ناصر باغ روڈ پر پولیس موبائل وین کے قریب آئی ای ڈی دھماکا ہوا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس معمول کے گشت پر تھی کہ دھماکہ ہوگیا تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
بعدازاں علاقے کو گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل سکواڈ طلب کیا گیا اور بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
بی ڈی یو کا کہنا ہے کہ ناصر باغ دھماکے میں ایک سے ڈیڑھ کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا، دھماکہ ریموٹ کنٹرول آئی ای چی تھا، جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔
جشن آزادی:پنجاب کے 41 اضلاع میں بیک وقت آتشبازی
خیال رہے کہ چہلم حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وجہ سے علاقے میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی فورسز متحرک ہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، پولیس پر 6 دہشتگرد حملے، 5 اہلکار شہید، 5 زخمی
پولیس ذرائع کے مطابق حملے اپر دیر، لوئر دیر، پشاور اور بنوں میں کیے گئے جہاں شدت پسندوں نے پولیس تھانوں، چوکیوں اور موبائل وینز کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں ایک ہی روز کے دوران دہشت گردوں نے پولیس پر بیک وقت 6 حملے کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے کئی حملے ناکام بنا دیے۔ خونریز حملوں میں 5 اہلکار شہید جبکہ 5 زخمی ہو گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملے اپر دیر، لوئر دیر، پشاور اور بنوں میں کیے گئے جہاں شدت پسندوں نے پولیس تھانوں، چوکیوں اور موبائل وینز کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کر کے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
پشاور کے مضافاتی علاقے حسن خیل تھانے پر ہونے والے حملے میں دیر تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، اس دوران ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک شدید زخمی ہو گیا۔ پولیس کی بروقت جوابی کارروائی نے دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ اپر دیر میں صورتحال سب سے زیادہ سنگین رہی، جہاں دہشت گردوں نے پولیس موبائل پر حملہ کر کے 3 اہلکاروں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا۔ لوئر دیر کے علاقہ لاجبوک میں بھی شدت پسندوں نے چوکی پر حملہ کیا جس میں ایک کانسٹیبل نے جامِ شہادت نوش کیا۔
بنوں کے مزنگ علاقے میں بھی پولیس چوکی پر حملے کی کوشش کی گئی، تاہم وہاں موجود جوانوں نے دہشت گردوں کو جوابی گولیوں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ ڈی پی او بنوں سلیم عباس کلاچی نے تصدیق کی کہ پولیس نے جوانمردی سے مقابلہ کیا اور دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ پولیس حکام کے مطابق، تمام حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ انٹیلی جنس ادارے بھی متحرک ہو چکے ہیں، اور ممکنہ سہولت کاروں کی تلاش جاری ہے۔