سوات اور باجوڑ میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن،عوام اور سکول کے بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا، راشن اور ادویات کی فراہمی جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
سوات ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاک فوج نے سوات اور باجوڑ میں سیلابی صورت حال سے متاثرہ اضلاع میں فلڈ ریلیف آپریشن کیا ، پاک فوج کی ٹیمیں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ،آئی جی ایف سی نارتھ کا ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ،ہیلی کاپٹر میں راشن اور دیگر سامان مہیا کیا جا رہا ہے۔سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سکھر میں نازیبا ویڈیوز پر خاتون کو بلیک میل کرنے والا ٹک ٹاکر گرفتار
باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔راشن اور ادویات کی فراہمی بھی بذریعہ ہیلی کاپٹر کی جا رہی ہے،پاک فوج کی ٹیموں کے آتے ہی عوام نےپاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے ۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاک فوج نے سوات میں سیلاب میں ریسکیو آپریشن کے دوران عوام اور سکول کے بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
پاک فوج دفاع وطن کیساتھ ساتھ قدرتی آفات میں بھی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی نظر آتی ہے۔مشکل کی ہر گھڑی میں پاک فوج کے جوان انسانی خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کرتے ہیں۔پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور جذبۂ قربانی کی بدولت ہزاروں جانیں محفوظ بنائی جاتی ہیں۔سوات کے شدید سیلاب میں پاک فوج کے جوانوں نے بروقت اور جرأت مندانہ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ پانی میں گھرے ہوئے علاقوں سے متاثرہ افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔
خیبر پختونخوا حکومت نے متاثرہ اضلاع کےلیے امدادی فنڈز جاری کردیئے
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاک فوج کا جوان سکول کے بچے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر محفوظ مقام پر منتقل کر رہا ہے۔پاک فوج کے جوانوں کے اس جذبے نے پوری قوم کے دل جیت لیے ۔یہ جذبہ ثابت کرتا ہے کہ پاک فوج کے جوان ہر حال میں عوام کی مدد کے لیے تیار رہتے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پر منتقل کیا ہیلی کاپٹر پاک فوج رہا ہے
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں کروڑوں روپے کے گھپلے بے نقاب
راولپنڈی:ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی راولپنڈی میں مبینہ طور پر 16 کروڑ 18 لاکھ 59 ہزار 587 روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ادویات کی خریداری صرف کاغذوں تک محدود رہی جبکہ مہنگے نرخوں پر بلز کلیئر کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق خریداری کے عمل میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور بغیر کسی باقاعدہ ڈیمانڈ کے ادویات خریدی گئیں۔ 100 بنیادی مراکز صحت میں جعلی سپلائیز ظاہر کی گئیں جبکہ 13 میونسپل میڈیکل سینٹرز اور 15 ڈسپنسریز میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 6 زچہ بچہ مراکز میں صرف کاغذوں پر ادویات کی سپلائی دکھائی گئی، جبکہ مارکیٹ ریٹس سے زائد قیمت پر سٹیشنری اور پرنٹنگ کا سامان خریدا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ٹینڈر کے بجائے کوٹیشنز کے ذریعے مہنگی ادویات اور آلات خریدے گئے، جبکہ بعض ذمہ دار افسران نے اپنی ہی کمپنیاں بنا رکھی تھیں۔
ذرائع کے مطابق سابق سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کو بھی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ انکوائری کے دوران 89 لاکھ 65 ہزار 744 روپے کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ معاملہ اس وقت پنجاب کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں زیر سماعت ہے۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ایک کے بعد ایک انکوائری کمیٹیاں توڑی گئیں، جبکہ ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 6 کروڑ 62 لاکھ 67 ہزار 980 روپے کی ریکوری اور پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی گئی۔
انکوائری میں مالی سال 2019-20 سے 2023 تک کی خریداریوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم نے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت پنجاب سے دس دن میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔