لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ یہ ریاستی اداروں کی بھول ہے، ہم اپنی زنگی کی آخری سانس تک، ان مظلوموں کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے، سوال کرتے رہیں گے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اور ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ شرم کرو حیا کرو اسیروں کو رہا کرو۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں اربعین حسینیؑ کے مرکزی جلوس عزاء میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مرکزی جلوس کے دوران ایم اے جناح روڈ پر باجماعت نماز ظہرین کے بعد جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے کئے گئے احتجاج میں مرد و خواتین، لاپتہ شیعہ افراد کے معصوم بچے بھی موجود تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی و لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ سید حیدر عباس عابدی، مولانا ڈاکٹر عقیل موسیٰ، علامہ سید علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علمدار رضوی سمیت ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے دیگر علماء کرام و رہنما بھی شریک تھے۔

مرکزی صدر آئی ایس او فخر نقوی نے کہا کہ سرزمین پاکستان میں مکتب تشیع نے ضیاء الحق جیسے ظالم ڈکٹیٹر کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا تھا، لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد تمام لاپتا شیعہ افراد کو رہا کیا جائے، اگر انہیں رہا نہیں کیا گیا تو ان شاء اللہ ہم جلد پورے پاکستان میں ایک احتجاجی مہم شروع کرینگے۔ لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم شیعہ جوانوں پر سلام ہو، جنہوں نے ہر دور میں مکتب تشیع کے تحفظ و سربلندی کیلئے اپنے والدین، بیوی بچوں، گھر بار سب کچھ قربان کر دیا، آج بھی کئی شیعہ جوان پانچ پانچ، دس بارہ سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں، ان کے اہلخانہ کو نہیں معلوم کہ لاپتا شیعہ جوانوں کو کہاں کس حال میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی لاپتا شیعہ عزاداروں کے والدین اپنے پیاروں کی راہ تکتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں اور کچھ بستر مرگ پر اپنے پیاروں کی واپسی کے منتظر ہیں، جبکہ انکا سالوں پر محیط انتظار بجائے ختم ہونے کے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔

لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے محب  وطن شہری ریاستی اداروں سے سوال کرتے ہیں، شیعہ لاپتا عزاداروں کو بغیر کسی جرم و ثبوت کے سالوں سے کیوں جبری گمشدگی کا شکار کیا ہوا ہے، جو پاکستانی آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، آپ کیسے قانون کے محافظ ہیں کہ خود ہی قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے نام پر ملکی عدالتیں ہمیں ہر بار ایک نئی تاریخ دے دیتی ہیں، انصاف کے نام پر بنائی گئی جے آئی ٹیز میں ہم متاثرین کو ہی بلا کر پوچھا جاتا ہے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اگر ہم محب وطن پاکستانی شہریوں کو انصاف نہیں دے سکتے تو عدالتوں کو تالے لگا دیں، پھر ہم اپنا انصاف خدا سے مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے، اسے ہم نے اپنی جان و اولاد و مال، عزت و آبرو دے کر قائم کیا تھا اور ہم ہی یہاں انصاف سے محروم ہیں۔

لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ ریاستی ادارے ہمارے سوالوں کے جواب دیں، ان لاپتا شیعہ عزاداروں کا کیا جرم ہے، کیا مقدسات اہلبیتؑ محمدؐ کی حفاظت کرنا ان کا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انکا کوئی جرم ہے تو کئی کئی سالوں سے جبری گمشدہ رکھنے کے بجائے عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر اتنے سالوں سے بھی ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے تو انہیں باعزت بری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ادارے سمجھتے ہیں کہ سالوں ان شیعہ جوانوں کو لاپتا کرنے کے بعد یہ ظاہر کرینگے کہ جیسے یہ عزادار کبھی تھے ہی نہیں، تو یہ ان اداروں کی بھول ہے، ہم اپنی زنگی کی آخری سانس تک، ان مظلوموں کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے، سوال کرتے رہیں گے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اور ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ شرم کرو حیا کرو اسیروں کو رہا کرو۔ لاپتا شیعہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے احتجاجی کیمپ میں علمائے کرام سمیت بڑی تعداد میں عزاداران امام حسینؑ نے شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لاپتا شیعہ عزادار انہوں نے کہا کہ کہ لاپتا شیعہ کی اہلیہ نے شیعہ افراد کے اہلخانہ سالوں سے کیلئے ا

پڑھیں:

رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، جو عوامی ایشوز سے متعلق ہے۔ پنجاب کے علاقے چنیوٹ میں خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف مزید ججز نے استعفے دینے ہوتے تو اسی روز آ جاتے، ترمیم پاس کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا، ایک جج کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خود کو سیاسی احتجاج میں ملوث کرے۔ اُنہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو بنیاد بنا کر جن ججز نے استعفے دیے ان کے ذاتی مقاصد ہیں، ججز کی مراعات کے بارے میں بات چیت ہوگی، اور اس کے بعد حتمی فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے حال ہی میں 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی ہے، جو آئین کا حصہ بن چکی ہے، اس ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ کے 2 اور لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • خوارج  ورغلاکرپاک  فوج  کیخلاف  ذہن سازی  کرتے  ہیں  گرفتار  : دہشتگرد 
  • رانا ثنااللہ نے پھر 28 ویں ترمیم کا عندیہ دے دیا
  • خوارج نوجوانوں کو ورغلاکر فوج کیخلاف اکساتے ہیں، دہشتگرد احسان اللہ
  • رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • ای ویزہ پر پاکستان آیا روسی شہری لاپتا ہوگیا
  • پنجاب: دفعہ 144 میں مزید 7 روز کی توسیع، احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی برقرار
  • نیب: اڑھائی سال میں 8397.75 ارب روپے ریکوری، نیا ریکارڈ قائم
  • لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کے حادثے میں کم از کم 4 تارکین وطن ہلاک، درجنوں لاپتا