آئی ایس او کا لاپتا شیعہ عزاداران کی عدم بازیانی کیخلاف ملک گیر احتجاجی مہم کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ یہ ریاستی اداروں کی بھول ہے، ہم اپنی زنگی کی آخری سانس تک، ان مظلوموں کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے، سوال کرتے رہیں گے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اور ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ شرم کرو حیا کرو اسیروں کو رہا کرو۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں اربعین حسینیؑ کے مرکزی جلوس عزاء میں جبری گمشدہ شیعہ عزاداران کے اہلخانہ نے اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مرکزی جلوس کے دوران ایم اے جناح روڈ پر باجماعت نماز ظہرین کے بعد جبری گمشدہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے کئے گئے احتجاج میں مرد و خواتین، لاپتہ شیعہ افراد کے معصوم بچے بھی موجود تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکریٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی و لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ سید حیدر عباس عابدی، مولانا ڈاکٹر عقیل موسیٰ، علامہ سید علی انور جعفری، علامہ مبشر حسن، علمدار رضوی سمیت ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے دیگر علماء کرام و رہنما بھی شریک تھے۔
مرکزی صدر آئی ایس او فخر نقوی نے کہا کہ سرزمین پاکستان میں مکتب تشیع نے ضیاء الحق جیسے ظالم ڈکٹیٹر کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا تھا، لہٰذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد تمام لاپتا شیعہ افراد کو رہا کیا جائے، اگر انہیں رہا نہیں کیا گیا تو ان شاء اللہ ہم جلد پورے پاکستان میں ایک احتجاجی مہم شروع کرینگے۔ لاپتا شیعہ عزادار اظہر عباس کی اہلیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم شیعہ جوانوں پر سلام ہو، جنہوں نے ہر دور میں مکتب تشیع کے تحفظ و سربلندی کیلئے اپنے والدین، بیوی بچوں، گھر بار سب کچھ قربان کر دیا، آج بھی کئی شیعہ جوان پانچ پانچ، دس بارہ سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں، ان کے اہلخانہ کو نہیں معلوم کہ لاپتا شیعہ جوانوں کو کہاں کس حال میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی لاپتا شیعہ عزاداروں کے والدین اپنے پیاروں کی راہ تکتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں اور کچھ بستر مرگ پر اپنے پیاروں کی واپسی کے منتظر ہیں، جبکہ انکا سالوں پر محیط انتظار بجائے ختم ہونے کے بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔
لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے محب وطن شہری ریاستی اداروں سے سوال کرتے ہیں، شیعہ لاپتا عزاداروں کو بغیر کسی جرم و ثبوت کے سالوں سے کیوں جبری گمشدگی کا شکار کیا ہوا ہے، جو پاکستانی آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، آپ کیسے قانون کے محافظ ہیں کہ خود ہی قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے نام پر ملکی عدالتیں ہمیں ہر بار ایک نئی تاریخ دے دیتی ہیں، انصاف کے نام پر بنائی گئی جے آئی ٹیز میں ہم متاثرین کو ہی بلا کر پوچھا جاتا ہے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اگر ہم محب وطن پاکستانی شہریوں کو انصاف نہیں دے سکتے تو عدالتوں کو تالے لگا دیں، پھر ہم اپنا انصاف خدا سے مانگیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے، اسے ہم نے اپنی جان و اولاد و مال، عزت و آبرو دے کر قائم کیا تھا اور ہم ہی یہاں انصاف سے محروم ہیں۔
لاپتا شیعہ عزادار کی اہلیہ نے کہا کہ ریاستی ادارے ہمارے سوالوں کے جواب دیں، ان لاپتا شیعہ عزاداروں کا کیا جرم ہے، کیا مقدسات اہلبیتؑ محمدؐ کی حفاظت کرنا ان کا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر انکا کوئی جرم ہے تو کئی کئی سالوں سے جبری گمشدہ رکھنے کے بجائے عدالتوں میں پیش کیا جائے اور اگر اتنے سالوں سے بھی ان پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے تو انہیں باعزت بری کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ادارے سمجھتے ہیں کہ سالوں ان شیعہ جوانوں کو لاپتا کرنے کے بعد یہ ظاہر کرینگے کہ جیسے یہ عزادار کبھی تھے ہی نہیں، تو یہ ان اداروں کی بھول ہے، ہم اپنی زنگی کی آخری سانس تک، ان مظلوموں کیلئے آواز اٹھاتے رہینگے، سوال کرتے رہیں گے کہ لاپتا شیعہ عزادار کہاں ہیں، اور ہمارا نعرہ یہی ہوگا کہ شرم کرو حیا کرو اسیروں کو رہا کرو۔ لاپتا شیعہ افراد کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے احتجاجی کیمپ میں علمائے کرام سمیت بڑی تعداد میں عزاداران امام حسینؑ نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاپتا شیعہ عزادار انہوں نے کہا کہ کہ لاپتا شیعہ کی اہلیہ نے شیعہ افراد کے اہلخانہ سالوں سے کیلئے ا
پڑھیں:
کراچی، فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
احتجاجی مظاہرے سے اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ، میجر (ر) قمر عباس، ارشد نقوی، علامہ عقیل انجم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی، پیر ازہر ہمدانی، محمد حسین محنتی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، فیصل بلوچ، یونس بونیری، ارم بٹ، حمزہ نقوی، پاسٹر ایمانوئیل، حسیب جمالی، جمشید حسین اور ڈاکٹر صابر ابو مریم و دیگر نے خطاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب کے سامنے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں سینکڑوں مرد و خواتین نے شرکت کی۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر صمود فلوٹیلا کی حمایت میں نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین سمیت سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے نمائندوں بشمول ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، سابق رکن سندھ اسمبلی میجر (ر) قمر عباس، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ارشد نقوی، جمعت علماء پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ عقیل انجم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی، پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما پیر ازہر علی شاہ ہمدانی، سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، مرکزی مسلم لیگ کے رہنما فیصل بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما یونس بونیری، پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ارم بٹ، پاکستان نظریاتی پارٹی کے حمزہ نقوی، مسیحی رہنما پاسٹر ایمانوئیل، وکلاء رہنما حسیب جمالی، ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے جمشید حسین اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے خطاب کیا۔
مقررین نے کہا کہ ٹرمپ پلان کو مسترد کرتے ہیں اور فلسطین کا مستقل فلسطینیوں کو طے کرنا چاہئیے، امریکا کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ امن کے نام پر فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کو مسلط کرے، فلسطین ہمیشہ فلسطینوں کا تھا اور ہے، اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے۔ رہنماؤں نے صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دنیا بھر کی حکومتوں اور خاص طور پر اسلامی و عرب حکومتوں کو چاہئیے کہ غزہ کے دفاع کیلئے مشترکہ حکمت عملی کا تعین کریں اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کیلئے عملی اقدمات کریں۔ مقررین نے امریکی صدر ٹرمپ کے امن پلان کو فلسطین دشمن پلان قرار دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے پلان کی حمایت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بیان کو واپس لیں۔ مقررین نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کاز کی حمایت میں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ اقبالؒ کے مؤقف کی تجدید کی جائے۔ اس موقع پر شرکاء نے امریکا مردہ باد، اسرائیل نامنظور اور فلسطین کی آزادی کے نعرے لگائے۔ مظاہرے میں عبدالوحید یونس، یاور عباس، ابراہیم چترالی، اعجاز فضل، مفتی محمد سعید، فروا حسن، نسرین حسین، جبین عالم، فرید میمن، قاضی زاہد حسین سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھے۔