طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے بڑے پیمانے پر تباہی، 325ے زائد افراد جاں بحق، ریسکیو آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک:خیبر پختونخوا ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں، بادل پھٹنے ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی، مختلف حادثات میں اب تک 325 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے۔
صرف بونیر میں قدرتی آفت 213 زندگیاں لے گئی جبکہ کئی افراد لاپتا ہو گئے۔ مانسہرہ میں بھی سیلابی ریلے اور تودے گرنے کے واقعات میں 20 افراد جاں بحق ہوئے۔
مائع قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان
مانسہرہ میں سیلابی ریلے سے 20 افراد کی نعشیں نکال لی گئیں
مانسہرہ ضلعی انتظامیہ نے بٹل حلیم ڈھیری میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کے ناموں کی فہرست جاری کر دی ,مانسہرہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق 20 افراد سیلابی ریلے کی زد میں آکر بہہ گئے تھے۔
مانسہرہ بہہ جانے والوں میں 17 کا تعلق ضلع مانسہرہ جبکہ تین کا تعلق ضلع بٹگرام سے تھا.
قوم اس آزمائش کی گھڑی میں مصیبت زدہ شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے، صدر زرداری
تربیلا ڈیم کے سپل وے کھولنے سے نجی ہوٹل ڈوب گیا
ہری پور تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش خطرناک حد تک پہنچ گئی۔ سپل وے کھولنے سے ایک نجی ہوٹل ڈوب گیا ۔ انتظامیہ نے ہوٹل خالی کروا لیا ہے ۔ تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1550 فٹ ہے ۔اس وقت تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1548 فٹ تک پہنچ چکی ہے۔
اس کے علاہ باجوڑ میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 21 افراد جان سے گئے۔
جشن معرکہ حق 75 روپے کا یادگاری سکے کا اجرا کردیا گیا
کلاوڈ برسٹ کے بعد سیلاب کئی گاؤں بہا لے گیا،مکینوں کے آشیانے گرگئے، سیلابی ریلوں میں جانور اور گاڑیاں بھی بہہ گئیں جبکہ بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی۔
سوات میں بپھرا دریا راستے میں آنے والی ہر چیز تنکوں کی طرح بہا لے گیا، مینگورہ سے گزرنے والی ندی کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا، پانی کے ریلے رابطہ پلوں تک پہنچ گئے۔
علاوہ ازیں آزادکشمیر کی وادی نیلم میں سیلابی ریلے دریا پر بنے 6 رابطہ پل بہا لے گئے، مختلف حادثات میں 11 افراد جاں بحق ، مظفر آباد میں کلاوڈ برسٹ سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت8 جاں بحق ہوئے۔
سیلاب زدہ عوام کے ریسکیو کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں، وزیراعظم کی ہدایت
دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلابی ریلوں سےمختلف علاقوں میں تباہی ہوئی،اسکردو میں بھی 5 پل دریا بُرد ہوگئے جبکہ چلاس کے اوچھار نالےمیں متعدد افراد بہہ گئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری تازہ ترین ایڈوائزری میں خیبر پختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں سمیت ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی گئی۔
این ڈی ایم اے کی ایڈوائزری کے مطابق 18 اگست سے 22 اگست تک خیبر پختونخوا میں چترال، دیر، ہری پور، کرک، کوہاٹ، کوہستان، خیبر، کرم، مانسہرہ، مہمند، نوشہرہ، مالاکنڈ، چارسدہ، ایبٹ آباد، بنوں، بونیر، ہزارہ، پشاور، صوابی، سوات، وزیرستان اور اطراف کے علاقوں میں معتدل سے تیز بارش کا امکان ہے۔
چہلم امام حسین کا مرکزی جلوس رنگ محل پہنچ گیا
ایڈوائزری کے مطابق گلگت بلتستان اور آزاد کمشیر میں 18 سے 22 اگست کے درمیان استور، اسکردو، ہنزہ، شگر، باغ، وادی نیلم، مظفر آباد اور اطراف میں کہیں کہیں بارش متوقع ہے۔
دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب
گجرات دریائے چناب میں درمیانے درجے کا سیلاب ہےجس کے باعث کٹاؤ سے کئی ایکڑ زرعی زمینیں دریا بُرد ہو چکی ہیں سیلابی صورتحال کے باعث رہائشی آبادیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے اس حوالے سے مزید جانتے ہیں رانا شہزاد سے جی رانا شہزاد آگاہ کیجئے گا دیہاتیوں کا مزید کیا کہنا ہے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: افراد جاں بحق سیلابی ریلوں سیلابی ریلے تربیلا ڈیم
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں، جون تا ستمبر دوہزارپچیس کے سیلاب سے معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان ہوا، جی ڈی پی اور زرعی شرح نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق جون تا ستمبر دوہزارپچیس سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان پہنچا۔ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی شرح نمو میں اعشاریہ تین سے اعشاریہ سات فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ترقی کی مجموعی شرح چار اعشاریہ دو فیصد سے کم ہو کر تین اعشاریہ پانچ فیصد تک آ سکتی ہے۔اسلام آباد میں جاری تفصیلات کے مطابق رواں سال آنے والا تباہ کن سیلاب مہنگائی میں اضافے کا باعث بنا، اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں دواعشاریہ چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
زراعت کے شعبے میں چارسو تیس ارب روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
زرعی شعبے کی شرح نمو ساڑھے چار فیصد سے کم ہو کر تین فیصد رہ جانے کا امکان ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی سے درآمدی اخراجات بڑھیں گے اور تجارتی خسارہ وسیع ہو سکتا ہے۔بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو تین سو سات ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ مواصلاتی نظام کی تباہی کے باعث ایک سو ستاسی ارب اسی کروڑ روپے کے اضافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق مجموعی قومی پیداوار میں کمی اور سپلائی چین متاثر ہونے سے مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔