امریکا کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے صدارتی انتخاب میں اپنے سابق حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل انعام کی نامزدگی کے لیے ایک دلچسپ اعلان کیا ہے۔

ہیلری کلنٹن نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگر صدر ٹرمپ روس یوکرین جنگ کا اختتام اس شرط کے ساتھ کروا دیں کہ یوکرین کا کوئی علاقہ روس کے قبضے میں نہ جائے، تو میں انھیں نوبیل انعام کے لیے نامزد کروں گی۔

ہیلری کلنٹن کے بقول اس کا مطلب یہ ہوگا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن وقت کے ساتھ ساتھ یوکرینی علاقوں سے دستبردار ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو یہ عالمی امن کے لیے ایک تاریخی اقدام ہوگا۔

سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن نے یہ بات اس لیے کہی کیوں کہ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً 18 فیصد علاقے پر قابض ہے اور انھیں اپنی ملکیت قرار دیتا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ روس یوکرین جنگ میں کچھ علاقائی یا جغرافیائی تبدیلیاں ممکن ہیں تاہم انھوں نے تفصیل نہیں بتائی تھی۔

ہیلری کلنٹن نے نوبیل انعام کی نامزدگی کا بیان اس لیے بھی دیا کیوں کہ پاک بھارت کشیدگی سمیت آرمینیا آذربائیجان، تھائی لینڈ کمبوڈیا تناؤ ختم کرانے اور مشرقِ وسطیٰ میں امن معاہدوں کی وجہ سے ٹرمپ خود کو نوبیل انعام کا حقدار سمجھتے ہیں۔

کچھ ممالک اور ارکان اسمبلی کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی نوبیل انعام کے لیے نامزدگی کی تجویز دی جا چکی ہے۔

یاد رہے کہ نوبیل امن انعام ناروے کی کمیٹی دیتی ہے جب کہ اس کے لیے پانچ اراکین کا تقرر ناروے کی پارلیمنٹ کرتی ہے۔ دنیا بھر سے نوبیل انعام کے لیے ہر سال سیکڑوں امیدوار نامزد کیے جاتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیلری کلنٹن نے نوبیل انعام کے لیے

پڑھیں:

پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن آج جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔

اس سربراہی اجلاس میں سب سے اہم موضوع یوکرین تنازع کے حل کی کوششیں ہوں گی، جبکہ روس۔امریکا 2 طرفہ تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے۔

الاسکا: امریکا کی روس سے قریب ترین ریاست

یہ ملاقات الاسکا میں ہوگی، جو بیئرنگ اسٹریٹ کے پار روسی سرحد سے صرف چند میل کے فاصلے پر ہے۔ اجلاس جمعہ کی صبح اینکریج شہر میں قائم جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن پر شروع ہوگا۔

کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق اس فوجی بیس کے قریب وہ مقام ہے جہاں دوسری جنگِ عظیم کے دوران لینڈ-لیز معاہدے کے تحت طیارے پہنچانے والے سوویت پائلٹس، فوجی اور شہری دفن ہیں۔

اس مقام کو دونوں ملکوں کے درمیان عسکری بھائی چارے کی یادگار قرار دیا جاتا ہے۔

بالمشافہ ملاقات

سربراہی اجلاس کا آغاز پیوٹن اور ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات سے ہوگا، جس میں صرف مترجمین شریک ہوں گے۔ اس کے بعد بات چیت 5-5 ارکان پر مشتمل دونوں وفود کے درمیان جاری رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کی پہلی مرتبہ الاسکا آمد، جنگ بندی پر مذاکرات کا امکان

ابتدا میں یہ طے تھا کہ اجلاس کے بعد دونوں رہنما مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، لیکن ٹرمپ نے بعد میں کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوئی تو وہ اکیلے میڈیا سے گفتگو کریں گے۔

اعلیٰ سطحی وفود

روسی وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر دفاع آندرے بیلوسوف، وزیر خزانہ آنتون سیلوانوف، صدر کے خصوصی نمائندہ برائے غیر ملکی سرمایہ کاری کریل دیمتریف، اور مشیر یوری اوشاکوف شامل ہوں گے۔ اجلاس میں ماہرین بھی شریک ہوں گے۔

امریکی وفد کے اراکین کے بارے میں روس کو اطلاع دی گئی ہے، لیکن سرکاری اعلان سے قبل نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ٹرمپ نے بھی تاحال اپنی ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔

امن بات چیت اور دیگر موضوعات

اجلاس کا مرکزی ایجنڈا یوکرین تنازع ہے، تاہم تجارت، معیشت اور دیگر دو طرفہ تعاون کے امور پر بھی بات ہوگی۔

پیوٹن کے مطابق ٹرمپ کی انتظامیہ بحران ختم کرنے اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرپا امن قائم کرنے کے لیے ’کافی سنجیدہ اور پرجوش کوششیں‘ کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر زیلینسکی نے الاسکا میں امریکی اجلاس کو پیوٹن کی ’ذاتی فتح‘ قرار دیدیا

کریملن کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے نتیجے میں کسی معاہدے یا دستاویز پر دستخط متوقع نہیں۔

ٹرمپ نے اس اجلاس کو ایک ’ابتدائی جانچ پرکھ‘ کی ملاقات قرار دیا ہے تاکہ وہ پیوٹن کے مؤقف کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔

انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ یوکرین میں ممکنہ تصفیے میں روس کے ساتھ زمینی تبادلے (territorial exchanges) شامل ہوسکتے ہیں، اور انہوں نے یوکرین کی جانب سے اس پر اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور مغربی یورپی ممالک کے رہنماؤں کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔

پس منظر

یہ سربراہی اجلاس اچانک اس وقت ترتیب پایا جب گزشتہ ہفتے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو گئے۔

ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ یوکرین جنگ ختم کریں گے، لیکن حالیہ دنوں میں انہوں نے روس۔یوکرین مذاکرات کی سست رفتاری پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔

کریملن نے کہا کہ وٹکوف ماسکو ایک ایسا ’قابلِ قبول‘ امریکی تجویز لے کر گئے جو اس ملاقات کے انعقاد کا باعث بنی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الاسکا امریکا امریکی صدر پیوٹن ٹرمپ روسی صدر یوکرین

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو مشورہ دوں گا جنگ بندی معاہدہ کر لیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • ’ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے پر آمادہ ہوں مگر‘ ۔۔۔ ؟ ہیلری کلنٹن کا حیران کن بیان
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع
  •  نوبیل انعام کے خواہشمند ٹرمپ کی ناروے کے وزیر خزانہ سے خفیہ کال کاانکشاف
  • ٹرمپ کا نوبیل انعام کیلئے ناروے کے وزیر خزانہ سے خفیہ ٹیلیفونک رابطے کا انکشاف
  • پیوٹن۔ٹرمپ الاسکا ملاقات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟
  • ٹرمپ مچل گئے، ناروے سے نوبیل انعام کا تقاضا کر دیا
  • روسی صدر کے ساتھ اہم ڈیل کیلیے تیار ہوں، صدر ٹرمپ