مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ نے کہا کہ آر ایس ایس نے نہ صرف تحریکِ آزادی میں حصہ نہیں لیا بلکہ انگریزوں کے سائے میں رہتے ہوئے مجاہدینِ آزادی سے نفرت کی۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے یومِ آزادی کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے آر ایس ایس کی تعریف کو "آزادی کی جدوجہد کی بڑی توہین" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس نے نہ صرف تحریکِ آزادی میں حصہ نہیں لیا بلکہ انگریزوں کے سائے میں رہتے ہوئے مجاہدینِ آزادی سے نفرت کی۔ اسد الدین اویسی نے کہا بھارتی وزیراعظم کی جانب سے آر ایس ایس کی تعریف شامل قومیّت (Inclusive Nationalism) کی مخالفت ہے، جس کی بنیاد پر ملک آزاد ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کا ہندوتوا نظریہ مکمل طور پر بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر گئے تو میں نے کچھ نہیں کہا کیونکہ وہ تاحیات سویم سیوک ہیں، لیکن وزیراعظم کی حیثیت سے نفرت پھیلانے والی تنظیم کی تعریف کرنا غلط ہے۔

اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ عدم تعاون تحریک، ستیہ گرہ مہم، رولٹ ایکٹ کی مخالفت، سول نافرمانی تحریک، بھارت چھوڑو تحریک، ممبئی نیول بغاوت ان سب میں آر ایس ایس کہاں تھی۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا حلف صرف ایک برادری کے مذہب، سماج اور ثقافت کی بات کرتا ہے۔ اسد الدین اویسی نے یاد دلایا کہ 1941ء میں جب شیاما پرساد مکھرجی بنگال کابینہ کے وزیر تھے تو فضل الحق مسلم لیگ کی قرارداد پاکستان (1940ء) کے محرک تھے۔ انہوں نے چین کے خطرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے 25 پیٹرولنگ پوائنٹس کھو دیے ہیں، ہمیں خطرہ چین سے ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ مسترد کیا کہ مسلمانوں نے تقسیم میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کہ تقسیم کے ذمے دار مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُس وقت صرف 2-3 فیصد مسلمانوں کو ووٹ کا حق حاصل تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے کہا کہ آر ایس ایس انہوں نے کہا کہ کی تعریف

پڑھیں:

ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم

اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سال 2000ء میں لبنان کی آزادی کے بعد، سب اسرائیل کو ایک دشمن سمجھتے ہیں، اس لئے اس کے ساتھ ایک دشمن کے طور پر پیش آیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كے سیكرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے کہا کہ 22 نومبر 1943ء میں جو آزادی لبنان كو ملی وہ قید و بند، صعوبتوں اور جدوجہد کے بغیر حاصل نہیں ہوئی۔ آزادی، درحقیقت زمین اور غیر ملکی تسلط سے نجات کا نام ہے۔ ہم 10,452 مربع کلومیٹر پر پھیلے لبنان کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم لبنان کا ایک انچ بھی کم نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ایک آزاد اور بیرونی مداخلت سے پاک لبنان چاہتے ہیں۔ سال 2000ء میں لبنان کی آزادی کے بعد، سب اسرائیل کو ایک دشمن سمجھتے ہیں، اس لئے اس کے ساتھ ایک دشمن کے طور پر پیش آیا جائے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت صرف جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں بلکہ اسرائیل کے ان اقدامات کا مقصد ایک مکمل جارحیت ہے جس کے ذریعے وہ لبنان کی خود مختاری کو چھین لینا چاہتا ہے۔ انہوں نے لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے (UNIFIL) پر اسرائیل کے حملوں کا حوالہ دیا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ (UNIFIL) نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل نے جو دیوار بنائی ہے وہ "بلیو لائن" سے آگے نکل گئی ہے، جس کی وجہ سے لبنان کے چار ہزار مربع میٹر سے زیادہ کا علاقہ ہماری عوام کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • خطے کے حقوق کیلئے کسی قسم کی مصلحت پسندی قبول نہیں ہو گی، وزیر کلیم
  • پیپلز پارٹی اور کشمیر کے عوام کا رشتہ تین نسلوں پر محیط ہے، کوئی سازش اسے کمزور نہیں کر سکتی، بلاول بھٹو
  • ن لیگ کے سینئر رہنما نے مستعفی ججوں کی تعریف کردی
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • ہم پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی
  • سرکاری ٹی وی نے 620 روپے دے کر میری توہین کی تھی: راشد محمود
  • وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف
  • اردن کے شاہ عبداللہ کا ٹلہ کنگ فائرنگ رینج کا دورہ، پاک فوج کی دفاعی صلاحیتوں کی تعریف
  • پاکستان کا آئین مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی مکمل ضمانت دیتا ہے، آصف زرداری