Islam Times:
2025-08-17@05:08:23 GMT

امام حسین (ع) کی یاد میں، 78 واں یومِ آزادی

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

امام حسین (ع) کی یاد میں، 78 واں یومِ آزادی

اسلام ٹائمز: کربلا میں امام حسین علیہ السلام کا قیام اصول اور حق کی حفاظت کے لیے تھا۔ انہوں نے یزید کے باطل نظام کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اسلام کی اصل تعلیمات کو بچانے کے لیے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان قربان کر دی۔ قیامِ پاکستان میں بھی یہی اصول کار فرما تھے۔ ایمان، قربانی اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانا۔ لاکھوں مسلمانوں نے ہجرت کی، اپنی جانیں اور املاک قربان کیں تاکہ ایک آزاد اسلامی ریاست قائم ہو۔ دونوں تحریکیں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ نظریے کی حفاظت قربانی سے ہی ممکن ہے۔ تحریر: آغا زمانی

14 اگست 1947ء کا دن ہماری قومی تاریخ کا سب سے اہم دن ہے۔ یہ دن اس جدو جہد اور قربانی کی یاد دلاتا ہے جس کی بنیاد پر پاکستان وجود میں آیا۔ آج جب ہم 78واں یومِ آزادی منارہے ہیں تو ہمیں اپنے ماضی کو یاد کر کے یہ سوچنا چاہیئے کہ یہ ملک کس مقصد کے لیے بنایا گیا اور ہم نے اسے کس حد تک اس مقصد کے مطابق بنایا ہے۔ اس موقع پر ضروری ہے کہ ہم پاکستان کے قیام کی تاریخ، مکتبِ تشیع کی قربانیوں اور امام حسین علیہ السلام کے قیام سے مماثلت کو بھی سمجھیں۔

نظریۂ پاکستان:
نظریۂ پاکستان کا بنیادی مقصد ایک ایسی ریاست کا قیام تھا جہاں مسلمان آزاد ہو کر اپنے دین اور تہذیب کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر رہنماؤں نے واضح کیا تھا کہ پاکستان ایک ایسی مملکت ہوگی جو اسلام کے اصولوں پر قائم ہوگی اور جہاں سب کو برابری کے حقوق حاصل ہوں گے۔ یہ صرف زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک نظریہ تھا۔ خود مختاری، دینی آزادی اور انصاف کا نظریہ۔

قائداعظم کا وژن اور سب کے لیے مساوی حقوق:
قائداعظم نے پاکستان کو ایک ایسی ریاست کے طور پر سوچا جہاں ہر شہری کو، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، یکساں انسانی حقوق حاصل ہوں۔ 11 اگست 1947ء کو دستور ساز اسمبلی میں اپنے خطاب میں انہوں نے کہا: "آپ آزاد ہیں، اپنے مندروں میں جانے کے لیے، اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے، یا کسی اور عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو، اس کا ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔" (حوالہ: Speeches and Statements of the Quaid-e-Azam 1947–1948, جلد دوم، مرتب: خواجہ ریاض الدین، صفحہ 404۔ نیز یہ تقریر پاکستان آرکائیوز اور متعدد تاریخی کتب میں بطور "قائداعظم کا 11 اگست کا خطاب" موجود ہے۔) یہ وژن پاکستان کو ایک متحد اور پرامن ملک بنانے کے لیے تھا، جہاں سب ایک قوم کی طرح رہیں۔

پاکستان میں مکتبِ تشیع کی قربانیاں اور خدمات:
شیعہ رہنماؤں، علماء اور عوام نے پاکستان کے قیام اور استحکام میں نمایاں کردار ادا کیا۔ تاریخی شواہد کے مطابق بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا تعلق خوجہ اثنا عشری شیعہ خاندان سے تھا۔ سید ابوالحسن اصفہانی برصغیر کے نامور شیعہ کاروباری شخصیت اور سیاسی رہنما تھے جنہوں نے تحریکِ پاکستان میں قائد اعظم کے شانہ بشانہ بھرپور جدو جہد کی۔ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سرگرم رکن تھے اور برصغیر کے مسلمانوں کو متحد کرنے کے لیے سیاسی سطح پر مہمات چلائیں۔ قیامِ پاکستان کے حق میں انہوں نے اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کیا، متعدد اجلاسوں اور جلسوں میں کھل کر مسلمانوں کے علیحدہ وطن کے حق میں دلائل دیے اور کئی مواقع پر قائد اعظم کو عوامی حمایت فراہم کی۔

اسی طرح راجہ صاحب آف محمود آباد، جن کا اصل نام محمد امیر احمد خان تھا، تحریکِ پاکستان کے سب سے بڑے مالی مددگاروں میں سے تھے۔ انہوں نے اپنی جاگیروں، دولت اور وسائل کو تحریکِ پاکستان کے لیے وقف کردیا۔ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے نہ صرف سرگرم رکن تھے بلکہ قائد اعظم کے قریبی ساتھی بھی تھے۔ انہوں نے متعدد کانفرنسوں میں مسلمانوں کے حقِ خود ارادیت کے لیے جرات مندانہ تقریریں کیں اور آزادی کی تحریک کے لیے اپنی ذاتی جائیداد تک فروخت کر دی۔ ان بے لوث شخصیات کی قربانیاں اور عزم اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کا قیام صرف سیاسی خواب نہیں بلکہ عملی جدو جہد اور خلوص کی بنیاد پر ممکن ہوا۔ یہ مخلص رہنما فرقہ واریت سے بالاتر ہوکر ایک متحدہ اسلامی ریاست کے قیام کے لیے سرگرم رہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا خواب سب مسلمانوں کا مشترکہ مقصد تھا۔

تحریک پاکستان کا ایک اہم نام علامہ ابن حسن جارچوی (1905-1973ء) برصغیر کی ایسی علمی و سیاسی شخصیت تھے جنہوں نے تحریک پاکستان میں فکری، خطیبانہ اور عملی سطح پر نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ ایک جید عالم، فلسفی، مصنف، خطیب اور بے باک سیاستدان تھے جنہوں نے نہ صرف قائد اعظم کے قریبی رفقا کتبِ رہ کر دو قومی نظریے کا دینی جواز پیش کیا بلکہ ایوب خان کی آمریت کے خلاف ڈٹ کر جمہوریت کی حمایت کی۔ انہوں نے تدریس، تصنیف اور مناظروں کے ذریعے ملتِ اسلامیہ خصوصاً شیعہ برادری کو فکری و عملی قوت بخشی اور اپنی زندگی اصول پسندی، درویشی اور علمی خدمات کے لیے وقف کی۔ محترمہ فاطمہ جناح کی نمازِ جنازہ پڑھانے سے لے کر جدید شیعہ نصاب اور ادارہ جاتی اصلاحات تک ان کی خدمات تاریخ میں محفوظ ہیں۔

متعدد کتب کے مصنف اور شیعہ تھیالوجی کے پہلے پروفیسر کے طور پر وہ پاکستان کے علمی و سیاسی منظرنامے کے ایک فراموش مگر درخشندہ مجاہد قرار دیے جا سکتے ہیں۔ (استفادہ از مضمون ''علامہ ابن حسن جارچوی: تحریکِ پاکستان کا فراموش مجاہد'' تحریر: سید نثار علی ترمذی ۔ حوالہ: https://share.

google/4GfgUjbIIIReRVJDr)۔ اسی طرح علامہ سید محمد دہلوی اور دیگر علماء نے بھی مسلمانوں کو قیام پاکستان کی حمایت کے لیے آمادہ کیا۔ قیام کے بعد شیعہ شخصیات نے فوج، تعلیم، صحت اور فلاحی میدانوں میں بھرپور خدمات انجام دیں۔ جنگوں میں شیعہ افسران اور جوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں ان نمایاں ناموں میں کیپٹن سرور شہید اور میجر شبیر شریف شہید کے نام شامل ہیں۔

وطن سے محبت اور قربانی کا جذبہ:
اسلام ہمیں وطن سے محبت اور اس کے دفاع کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی مکہ کو چھوڑتے ہوئے اس کی محبت کا اظہار کیا۔ پاکستان ہم سب کا گھر ہے، اس کی حفاظت اور ترقی کے لیے قربانی دینا ہمارا فرض ہے۔ چاہے یہ قربانی جان کی ہو، وقت کی ہو یا ذاتی مفادات کی۔

قیامِ امام حسین علیہ السلام اور قیامِ پاکستان کا تقابلی جائزہ:
کربلا میں امام حسین علیہ السلام کا قیام اصول اور حق کی حفاظت کے لیے تھا۔ انہوں نے یزید کے باطل نظام کو تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اسلام کی اصل تعلیمات کو بچانے کے لیے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان قربان کر دی۔ قیامِ پاکستان میں بھی یہی اصول کار فرما تھے۔ ایمان، قربانی اور ظلم کے خلاف ڈٹ جانا۔ لاکھوں مسلمانوں نے ہجرت کی، اپنی جانیں اور املاک قربان کیں تاکہ ایک آزاد اسلامی ریاست قائم ہو۔ دونوں تحریکیں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ نظریے کی حفاظت قربانی سے ہی ممکن ہے۔

آج کے دور میں ہماری ذمہ داریاں:
78 سال بعد بھی ہمارا فرض ہے کہ ہم: نظریۂ پاکستان کی حفاظت کریں۔ فرقہ واریت اور انتشار سے بچیں۔ تعلیم، محنت اور اخلاق سے ملک کو ترقی دیں۔ امام حسین علیہ السلام کی طرح حق کے لیے کھڑے ہوں۔

آخری گزارش:
پاکستان ایک عظیم نعمت ہے جو بے شمار قربانیوں کے بعد ملی۔ شیعہ اور سنی سب نے مل کر اس وطن کے قیام اور بقاء کے لیے کردار ادا کیا۔ قیامِ پاکستان اور قیامِ امام حسین علیہ السلام دونوں ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ اصول، ایمان اور قربانی ہی کامیابی کا راستہ ہیں۔ آج ہمیں عہدی کرنا چاہیے کہ ہم اس وطن کو امن، انصاف اور ترقی کی مثال بنائیں گے۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ آمین

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امام حسین علیہ السلام پاکستان میں پاکستان کے پاکستان کا انہوں نے کی حفاظت کے قیام کا قیام کے لیے ہیں کہ اور اس

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ کا یومِ اربعین امام حسینؑ پر عقیدت و احترام کا اظہار

اپنے پیغام میں مراد علی شاہ نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ نے امت کو عزت و وقار کے ساتھ جینے کا درس دیا، کربلا حق و باطل کی ابدی جدوجہد کی علامت ہے اور امام حسینؑ کا صبر و استقلال تا قیامت انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے یومِ اربعین امام حسینؑ کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت امام حسینؑ کا چہلم وفا، ایثار اور قربانی کی یاد کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام نے حق و انصاف کی سربلندی کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا اور کربلا صبر، وفا اور سچائی کی سب سے عظیم داستان ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ نے امت کو عزت و وقار کے ساتھ جینے کا درس دیا، کربلا حق و باطل کی ابدی جدوجہد کی علامت ہے اور امام حسینؑ کا صبر و استقلال تا قیامت انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کربلا کا پیغام ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہنے اور حق کا ساتھ دینے کی تلقین کرتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر تمام شہریوں سے اپیل کی کہ یومِ اربعین پر امن، بھائی چارے اور اتحاد کا پیغام عام کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ عزادارانِ حسینؑ کی سہولت اور سیکیورٹی کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت امام حسینؑ کے پیغام پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد میں چہلم امام حسینؑ کے موقع پر منفرد موکبِ ثقلین
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی چہلم حضرت امام حسینؑ کے جلوس میں شرکت
  • وحدت یوتھ کراچی کی جانب سے چہلم امام حسینؑ کے مرکزی جلوس میں موکبِ قرآنی
  • کراچی سمیت ملک بھر میں چہلم حضرت امام حسینؓ کے جلوس اختتام پزیر
  • چہلم حضرت امام حسین ؓ کی سکیورٹی ؛ آئی جی پنجاب کی بہترین انتظامات پر پولیس فورس کو شاباش
  • چہلم امام حسینؑ کے موقع پر ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات
  • وزیراعلیٰ سندھ کا یومِ اربعین امام حسینؑ پر عقیدت و احترام کا اظہار
  • یوم آزادی اتحاد، قربانی اور عزمِ نو کی یاد دہانی ہے: گورنر سندھ
  • معرکۂ حق یومِ آزادی؛ عزم، قربانی اور پاکستان کی سربلندی کا عہد