خوارج کے علم اور مسلم اتحاد پر حملے امت کی بنیادیں ہلانے کی سازش
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گرد حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ خوارج صرف معصوم جانوں کے دشمن نہیں بلکہ مسلم معاشرے کی فکری اور اخلاقی بنیادوں پر حملہ آور ہیں، علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنا کر یہ عناصر علم کو تباہ کرنے اور اُمت کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کارہ باغ، اعظم ورسک میں سکول کو بم دھماکے سے تباہ کرنے کے ایک روز بعد مذہبی عالم اور استاد مولانا ثنا اللہ کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا، یہ سلسلہ اُس دہشت گردانہ روایت کا حصہ ہے جس میں سکول، علما اور اساتذہ کو نشانہ بنا کر خوف اور انتشار کو ہوا دی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کو " فدائین اسلام " کہنے والے گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں دیں کہ وہ سکول نہ آئیں، یہ ایک منظم خوارجی حربہ ہے جو دین کو غلط استعمال کرتے ہوئے معاشرے کو جہالت میں جکڑنے، شہری زندگی کو مفلوج کرنے اور خوف کی فضا قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔مولانا ثنا اللہ کا قتل اس حقیقت کو آشکار کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی اصل روح اور اقدار کے دشمن ہیں، اصل شہید وہ ہیں جو تعلیم، علم اور عزت سے جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ وہ جو علما اور بے گناہ شہریوں کو اپنی طاقت کی ہوس میں قتل کرتے ہیں۔
اسلام نے علم کو بنیادی فریضہ قرار دیا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ " علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے" لیکن سکولوں کو بم سے اڑا کر یہ گروہ اس حکم نبوی کی کھلی بغاوت کر رہے ہیں، وہ اس ڈھانچے کو تباہ کر رہے ہیں جو امت کو علم، اتحاد اور اخلاقی طاقت فراہم کرتا ہے۔ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے بلکہ اُمت کو اندر سے کمزور کرتے ہیں، خوارج کے یہ اقدامات مسلمانوں کو تقسیم کر کے اور سماجی ڈھانچے کو منہدم کر کے ایسے حالات پیدا کر رہے ہیں جن سے بیرونی دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر رہے ہیں کرتے ہیں
پڑھیں:
ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی
ویب ڈیسک : ماڈل ٹاون کے علاقے میں ایف سی ہیڈ کوارٹر حملے میں ملوث دو دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی۔
سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق دونوں دہشت گردوں کی شناخت نادرا نے فنگر پرنٹ سے کی، ایک دہشت گرد کا تعلق میرئی اڈہ اور دوسرے کا چاغی سے ہے۔خودکش حملے میں ہلاک دیگر دہشت گردوں کے اعضاء فرانزک کے لیے پنجاب فرانزک سائنس لیباٹری بجھوائے ہیں۔
تاہم ابھی تحقیقات جاری ہیں اور کئی معلومات تحقیات میں بے نقاب ہوں گی ۔
نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کو گردے کی پتھری کا زیادہ خطرہ ؛ تحقیق سامنے آگئی
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 30 ستمبر 2025 کی صبح حالی روڈ پر ماڈل ٹاؤن پشین اسٹاپ کے قریب ایک سوزوکی وین میں بارودی مواد بھر کر خودکش حملہ آور نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
حملہ آور کی گاڑی جیسے ہی سیکیورٹی حصار کے قریب پہنچی تو فورسز نے فوری طور پر ردِعمل دیتے ہوئے فائرنگ شروع کر دی تھی ۔شدید جھڑپ کے دوران خودکش حملہ آور سمیت پانچ دہشت گرد مارے گئے جن میں ایک حملہ آور دھماکے سے قبل ہی ہلاک ہوگیا تھا۔ اس جھڑپ میں 12 معصوم شہری شہید اور 35 زخمی ہوئے تھے ۔
44 برس سے مسجد نبویﷺ میں قرآن مجید پڑھانے والے پاکستانی نژاد مدرس انتقال کرگئے