سربراہ مسلم لیگ (ض) نے کہا کہ  10مئی کے بعد پاکستان وہاں پہنچ چکا ہے جہاں دنیا ہمیں دیکھ رہی، ایران کے صدر یہاں آ رہے ہیں، جب تک دہشتگردی کو نہیں روکا جائے گا تب تک ملک اقتصادی و معاشی طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ دہشتگردی کے پیچھے بھارت، را اور موساد سمیت پاکستان دشمن ملوث ہیں، اگر ہندوستان باز نہ آیا تو اب ہمیں پتہ لگ گیا  ہے کہ اسکو کیسے سبق سکھانا ہے، اگر کلبھوشن یادیو ٹائپ کی کوئی چیز کی تو پھر ان پر میزائل ماریں گے اور سبق سکھائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ بہاولپور کی انکوائری کیلئے ماضی میں بنائے گئے تینوں کمیشنز کی رپورٹ پبلک کی جائے۔ جسٹس شفیع کمیشن نے تو اس سانحہ کی کریمنل انوسٹیگیشن کا بھی کہا تھا۔ اکتوبر 1999 سے پہلے تک نواز شریف ہمارے ساتھ تھے، پھر ان کا فوج سے اختلاف پیدا ہوگیا۔ راولپنڈی میں مسلم لیگ ضیاء کے سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعجاز الحق کا مزید کہنا تھا کہ شہدائے بہاولپور، معرکۂ حق اور جشن آزادی کے حوالے سے بات کروں گا، اس سال جشن آزادی ملک بھر میں1981 کے بعد جوش جذبے اور ولولے کیساتھ منایا گیا۔ مارچ 1981 میں جب پی آئی اے کا جہاز دہشتگرد تنظیم الذولفقار اغواء کرکے افغانستان لے گئی، کابل ایمبیسی میں تعینات شخص عبدالرحیم کو جہاز میں شہید کیا گیا تھا۔ قوم مایوسی کا شکار تھی، 1981 میں جنرل ضیاءالحق نے فیصلہ کیا کہ 14 اگست کو جوش و جذبے اور ولولے کیساتھ منایا جائے گا۔

اعجاز الحق نے کہا کہ رواں سال جب ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے اندر ایک جذبہ اور روح پھونکی گئی ہے، یہ ایمان تقویٰ جہاد فی سبیل اللہ سے آتی ہے، یہ بات ضیاء الحق نے کہی، بعد میں بہت سارے آرمی چیفس پر دباؤ پڑا کہ جہاد فی سبیل اللہ کے اس سلوگن کو ختم کیا جائے، ہمارے ہیروز کو 14 اگست پر میڈلز دیئے گئے، جسے ہم سراہتے ہیں، اب وقت ایسا آگیا ہے کہ معرکۂ حق پر وزراء نے بڑھکیں بھی لگائیں اور کسی نے غلط باتیں بھی کیں، ماضی میں کسی نے کہا کہ ہم نے کسی کی خاطر یہ جہاد کیا تھا۔ اعجاز الحق کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں ان کو اس بات کا علم ہی نہیں، جہاد افغانستان میں 2 سال تک امریکہ سمیت کوئی شامل نہیں تھا، ایک ہی فیصلہ تھا کہ ہم نے کسی طرح سے روس کو افغانستان سے واپس بھیجنا ہے، پھر دنیا نے دیکھا روس کے اندر سے 6 اسلامی ریاستیں نکلیں، جہاں مدارس اور مساجد پر 80 سال سے تالے لگے تھے، وہ دوبارہ آزاد ہوئیں، اب وہاں اذانیں دی جاتی ہیں۔ ضیاء الحق کے بعد جتنے آرمی چیف گزرے ہیں ہم نے ہر کسی سے مطالبہ کیا کہ ایک فوجی وردی میں شہید ہوا اس واقعہ کے حتمی نتیجہ پر پہنچا جائے۔ بینظیر بھٹو کا حادثہ ہوا اس کے قاتل بھی نہیں ڈھونڈے گئے، خوش قسمتی سے اس کے بعد ان کی اپنی پارٹی کی حکومت آئی اگر سانحہ بہاولپور کے بعد ہماری حکومت آتی تو میں دیکھتا کہ کیسے لوگ نہ پکڑے جاتے یا ذمہ داروں کا تعین نہ ہوتا۔ بینظیر بھٹو کے حادثہ کو اس کی اپنی حکومت نے دبانے کی کوشش کی۔

اعجاز الحق نے کہا کہ  10مئی کے بعد پاکستان وہاں پہنچ چکا ہے جہاں دنیا ہمیں دیکھ رہی، ایران کے صدر یہاں آ رہے ہیں، جب تک دہشتگردی کو نہیں روکا جائے گا تب تک ملک اقتصادی و معاشی طور پر آگے نہیں بڑھ سکے گا۔ دہشتگردی کے پیچھے بھارت، را اور موساد سمیت پاکستان دشمن ملوث ہیں، اگر ہندوستان باز نہ آیا تو اب ہمیں پتہ لگ گیا  ہے کہ اسکو کیسے سبق سکھانا ہے، اگر کلبھوشن یادیو ٹائپ کی کوئی چیز کی تو پھر ان پر میزائل ماریں گے اور سبق سکھائیں گے۔ اعجاز الحق نے مزید کہا کہ  ہم نے ضیاء الحق کی برسی کی تقریب میں شرکت کیلئے اپنے ہم خیال دوستوں کو دعوت دی ہے، بیرون ممالک میں اپوزیشن نے شیڈو کیبنٹ بنائی ہوتی ہے، جبکہ ہمارے ہاں اپوزیشن محاذ آرائی کا نام ہے، پکڑو مارو اور چلتے بنو۔ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو 2 مرتبہ مذاکرات کی دعوت ہو چکی ہے، مولانا فضل الرحمٰن ایک زیرک سیاستدان ہیں، امید ہے وہ آئندہ بھی حکومت اور اپوزیشن میں پُل کا کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اعجاز الحق نے نے کہا کہ کے بعد

پڑھیں:

حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا

ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں بھارت کے خلاف ناکامی کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف قومی ٹیم کے سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 3.4 اوورز میں 50 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہ کی، جس پر سابق کرکٹرز نے انہیں غلط وقت پر بولنگ دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ وسیم اکرم نے انہیں ’رن مشین‘ قرار دیا، جبکہ محمد یوسف اور محمد عامر کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے حارث پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا۔

اس دوران ان کے متنازع رویے پر آئی سی سی نے بھی 30 فیصد میچ فیس جرمانہ عائد کیا، جس سے ان پر دباؤ مزید بڑھ گیا۔ شائقین کرکٹ کی جانب سے بھی حارث رؤف کو کارکردگی اور رویے پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

وی نیوز نے اس حوالے سے حارث کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اردو، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر عمران اظفر اور ان کے چند قریبی دوستوں سے گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف نے شعیب اختر کو کیا کچھ یاد کرا دیا؟

ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ حارث ان کے کالج ونگ میں 4 سال تک زیرِ تعلیم رہے اور وہ 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک ان کے شاگرد رہے۔ ان کے مطابق حارث ایک ہنس مکھ، شرارتی اور خوش مزاج نوجوان تھے جو زیادہ تر وقت کھیل کود اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں گزارتے تھے۔ وہ ہر کھیل میں حصہ لیتے، لیکن کالج کے زمانے تک کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنے تھے۔ اس دوران بھی وہ بؤلنگ کرتے تھے لیکن ان کی کوئی پہچان نہیں بنی تھی۔

ڈاکٹر عمران نے مزید کہا کہ حارث پڑھائی پر کھیل اور میل جول کو ترجیح دیتے تھے، مگر ان کی شخصیت متوازن تھی اور وہ ہمیشہ منفی سرگرمیوں اور بری عادات سے دور رہے۔ ان کے بقول: ’اقوام اپنے پسندیدہ ہیروز کا محاسبہ کرتی ہیں۔ یہ تنقید بھی محبت کی وجہ سے ہے کیونکہ ہر فین چاہتا ہے کہ حارث میدان میں کامیاب نظر آئیں۔‘

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل

انہوں نے کہا کہ حارث کو اپنی فٹنس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ایک باؤلر مسلسل 3 اوورز کرانے کی ہمت نہ رکھے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ اسی طرح جذبات کا اظہار زبانی تلخی یا ایکٹنگ سے نہیں بلکہ کارکردگی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بؤلر کا بہترین جواب بیٹسمین کی وکٹ اڑانا ہے، اور اس کے لیے حارث کو وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے لیجنڈز سے سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے۔

آخر میں ڈاکٹر عمران نے اپنے شاگرد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حارث کے بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ محنت اور عزم کے ذریعے خود کو درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ کے دوران حارث رؤف اور ابھیشیک شرما کے درمیان تلخ کلامی

حارث رؤف کے ایک کلاس فیلو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حارث پڑھنے کے زیادہ شوقین نہیں تھے اور ان کا دل ہمیشہ کلاس سے باہر رہنے کو چاہتا تھا۔ وہ زیادہ تر وقت کھیلوں میں گزارتے اور کرکٹ، فٹبال اور بیڈمنٹن سمیت ہر کھیل میں حصہ لیتے تھے۔ تاہم چونکہ وہ بیک وقت کئی کھیلوں میں شامل رہتے تھے، اس لیے کسی ایک کھیل میں مہارت حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی اسکول یا کالج کی ٹیم کے نمایاں کھلاڑی بن پائے۔ اسکول کے زمانے میں انہوں نے کسی کھیل میں کوئی نمایاں پوزیشن بھی حاصل نہیں کی۔

ایک اور قریبی دوست کے مطابق حارث ایک اچھے انسان تھے مگر انہیں بہت جلد غصہ آ جاتا تھا۔ جب وہ بؤلنگ کی طرف آئے تو اس وقت بھی ان کا یہی رویہ تھا۔ دوستوں کے بقول وہ اکثر حارث کے بؤلنگ ایکشن کی نقل کرکے انہیں چڑاتے تھے اور حارث فوراً برا مان جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’رن مشین‘ اسسٹنٹ پروفیسر اردو ایشیا کپ 2025 پاکستان کرکٹ حارث رؤف ڈاکٹر عمران اظفر زنیرہ رفیع سرگودھا یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اسرائیل کو کبھی قبول نہیں کریں گے، ثروت اعجاز قادری
  • روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • ماضی کی غلطیاں، آزاد سوچ کی ضرورت اور فکری خودمختاری
  • وفاقی حکومت نے درخواست کی کہ نائب وزیرِاعظم کی فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں: اعجاز جاکھرانی
  • بلوچستان، پبلک پرائیورٹ سیکٹر کے تحت میڈیکل کالج کے قیام کا معائدہ
  • حکومت سے ماضی میں جیسے علیحدہ ہوئے وہ ہمیں یاد ہے بھولے نہیں‘کائرہ
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا،وزارت خزانہ
  • کاش آپ پنجاب کی بیٹی پر تنقید کرنے سے پہلے اپنا ماضی دیکھ لیتے، عظمیٰ بخاری
  • اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب