ٹرمپ یوکرین کے اہم علاقے روس کے حوالے کرنے کو تیار، زیلنسکی پر دباؤ کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے اہم علاقے روس کے حوالے کرنے کے لیے زیلنسکی پر دباؤ ڈالنے کی تیاری شروع کردی۔
دی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد یورپی یونین کے رہنماؤں کو یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونباس کے بقیہ حصے کو روس کے حوالے کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر کے اس مطالبے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
پیوٹن نے چند روز قبل جنگ بندی کی ممکنہ ڈیل سے قبل ہی واضح کر دیا تھا کہ یوکرین کو 4 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے مشرقی ڈونباس کو مکمل طور پر روس کے حوالے کرنا ہوگا۔
روس نے الاسکا اجلاس سے قبل کیف کے دفاعی حصار پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ڈونباس کے آخری غیر مقبوضہ علاقے دونیٹسک پر قبضے کی کوشش کی جبکہ ڈونباس کا دوسرا علاقہ لوہانسک پہلے ہی روس کے قبضے میں ہے۔
زیلنسکی کی جانب سے انکار
صدر ٹرمپ کی پیوٹن سے ملاقات کے فوراً بعد انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو فون کیا، جس میں انہوں نے روسی صدر کی یہ تجویز پیش کی کہ یوکرین، دونیٹسک کو مکمل طور پر روس کے حوالے کر دے اور فرنٹ لائن پر جنگ روک دے۔
تاہم رائٹرز کے مطابق زیلنسکی نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق زیلنسکی پہلے ہی اس امکان کو رد کر چکے تھے کہ یہ کہتے ہوئے کہ اس طرح کا کوئی معاہدہ مستقبل میں ایک نئی جنگ کی بنیاد بن سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ اب پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی سے ملاقات کریں گے جس میں وہ دوبارہ اپنی تجویز پیش کریں گے۔
اس کے بدلے میں روس یوکرین کے ان چند چھوٹے علاقوں سے دستبرداری پر آمادگی ظاہر کر رہا ہے جن پر اس نے قبضہ کیا ہوا ہے مگر وہ دونیٹسک کو مکمل طور پر کنٹرول نہیں کر سکا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روس کے حوالے کر یوکرین کے کے مطابق
پڑھیں:
حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی جانب سے جاری بیان کی بنیاد پر بیان جاری کردیا۔مختصر وڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان ممالک کا شکریہ جنہوں نے اس کام کو ممکن بنانے میں مدد کی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پر بمباری فوری طور پر روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ اور جلد رہائی ممکن بنائی جائے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں یرغمالیوں کی رہائی بہت زیادہ خطرناک ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ تفصیلات طے کی جارہی ہیں، یہ صرف غزہ کی حد تک نہیں ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ یہ مشرق وسطی میں طویل عرصے سے جاری امن کی کوششوں سے متعلق ہے۔واضح رہے کہ حماس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیس نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا ہے۔حماس نے یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔حماس کا کہنا تھا کہ وہ ہتھیار مستقبل کے فلسطینی حکمرانوں کے حوالے کرے گی۔