امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے اہم علاقے روس کے حوالے کرنے کے لیے زیلنسکی پر دباؤ ڈالنے کی تیاری شروع کردی۔

دی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے بعد یورپی یونین کے رہنماؤں کو یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونباس کے بقیہ حصے کو روس کے حوالے کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ روسی صدر کے اس مطالبے کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پیوٹن نے چند روز قبل جنگ بندی کی ممکنہ ڈیل سے قبل ہی واضح کر دیا تھا کہ یوکرین کو 4 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے مشرقی ڈونباس کو مکمل طور پر روس کے حوالے کرنا ہوگا۔

روس نے الاسکا اجلاس سے قبل کیف کے دفاعی حصار پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ڈونباس کے آخری غیر مقبوضہ علاقے دونیٹسک پر قبضے کی کوشش کی جبکہ ڈونباس کا دوسرا علاقہ لوہانسک پہلے ہی روس کے قبضے میں ہے۔

زیلنسکی کی جانب سے انکار

صدر ٹرمپ کی پیوٹن سے ملاقات کے فوراً بعد انہوں نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو فون کیا، جس میں انہوں نے روسی صدر کی یہ تجویز پیش کی کہ یوکرین، دونیٹسک کو مکمل طور پر روس کے حوالے کر دے اور فرنٹ لائن پر جنگ روک دے۔

تاہم رائٹرز کے مطابق زیلنسکی نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق زیلنسکی پہلے ہی اس امکان کو رد کر چکے تھے کہ یہ کہتے ہوئے کہ اس طرح کا کوئی معاہدہ مستقبل میں ایک نئی جنگ کی بنیاد بن سکتا ہے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ اب پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی سے ملاقات کریں گے جس میں وہ دوبارہ اپنی تجویز پیش کریں گے۔

اس کے بدلے میں روس یوکرین کے ان چند چھوٹے علاقوں سے دستبرداری پر آمادگی ظاہر کر رہا ہے جن پر اس نے قبضہ کیا ہوا ہے مگر وہ دونیٹسک کو مکمل طور پر کنٹرول نہیں کر سکا۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: روس کے حوالے کر یوکرین کے کے مطابق

پڑھیں:

الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن روس- یوکرین جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات کے لیے امریکی ریاست الاسکا پہنچ گئے۔ صدر ٹرمپ نے ایئر بیس پر ریڈ کارپٹ پر روسی ہم منصب کا استقبال کیا اور اپنی گاڑی میں بٹھا کر ملاقات کے مقام تک لے گئے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق یہ ملاقات ون آن ون نہیں ہوگی بلکہ اس میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک ہوں گے۔ ملاقات کا مقصد یوکرین جنگ کے خاتمے اور امریکا و روس کے تعلقات میں بہتری کے امکانات پر بات چیت کرنا ہے جبکہ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی طور پر ٹرمپ اور پیوٹن کی ون آن ون ملاقات طے تھی، تاہم بعد میں وفود کی سطح پر بات چیت کا فیصلہ کیا گیا۔

ملاقات سے قبل صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "اگر آج جنگ بندی نہ ہوئی تو میں خوش نہیں ہوں، مگر امید ہے کہ امن معاہدہ ممکن ہوگا۔" ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ اگلی ملاقات میں پیوٹن اور یوکرینی صدر زیلنسکی سمیت کچھ یورپی رہنما بھی شریک ہوں گے۔

دریں اثنا، امریکی حکام نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان یہ اہم ملاقات الاسکا کے جوائنٹ بیس ایلمینڈورف-رچرڈسن (JBER) میں ہوگی جہاں دنیا کی نظریں یوکرین میں امن کے امکانات پر مرکوز ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کو مشورہ دوں گا جنگ بندی معاہدہ کر لیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوکرین جنگ: پوتن ٹرمپ ملاقات اور یو این کا تنازع کے منصفانہ حل پر زور
  • میلانیا کا پیوٹن کو یوکرین اورروس میں بچوں کی حالتِ زارسے متعلق خط
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی الاسکا سے واپسی پر یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے طویل گفتگو
  • روسی صدر جنگ بندی کے بجائے مکمل امن معاہدہ چاہتے ہیں: ٹرمپ کا زیلنسکی کو فون
  • ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات، یوکرین جنگ ختم کرنے اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • الاسکا میں ٹرمپ اور پیوٹن کی اہم ملاقات، روس-یوکرین جنگ بندی پر بات چیت متوقع
  • پیوٹن یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے تیار، ایٹمی ہتھیاروں کے معاہدے کا عندیہ: ٹرمپ کا دعویٰ
  • روسی صدر کے ساتھ اہم ڈیل کیلیے تیار ہوں، صدر ٹرمپ