قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے: مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
مولانا فضل الرحمٰن — فوٹو بشکریہ فیس بک
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں مسلح گروہوں کا راج ہے، سرکاری فنڈز کا 10 فیصد یہ مسلح گروہ لے جاتے ہیں، تاجر کاروبار نہیں کر سکتے، ہر کسی کو بھتہ دینا پڑتا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام آل پارٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت کی رٹ کے حوالے سے یہ بڑا سوالیہ نشان ہے، معاملات حل کرنے کے بجائے طاقتور ادارے اپنی اتھارٹی قائم کرنے کے چکر میں ہیں۔
ایمل ولی نے سیلابی صورتِ حال کے تناظر میں 23 تاریخ کا امن مارچ موخر کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں ملک کی سیاسی قیادت نے آئین، وفاقی ہم آہنگی اور امن و امان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی، صوبائی حقوق کی پامالی اور سیاسی اختلافات کا حل صرف مذاکرات، شفاف جمہوری عمل اور وفاقی ہم آہنگی کے ذریعے ممکن ہے۔
پیپلز پارٹی کے نیئر حسین بخاری نے کہا کہ قومی مفاد میں حکومت سازی اور سیاسی مذاکرات ضروری ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن کے عرفان صدیقی نے کہا کہ فوج ملک کی حفاظت کر رہی ہے اور صوبوں کی یکجہتی کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔
رہنماؤں نے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور سرحدی سیکیورٹی کے مسائل کے حل کے لیے سیاسی قیادت اور سیکیورٹی اداروں کے تعاون پر زور دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن
پڑھیں:
ہنزہ، چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے رپورٹ جاری کر دی گئی
رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل نے ہنزہ کی وادی چپورسن میں مسلسل زلزلوں اور دھماکوں کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی۔ رپورٹ کے مطابق چپورسن کے موسمی منظر نامے اور ٹیکٹونک عوامل کے علاوہ عالمی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے پہاڑی علاقوں میں زلزلوں کے واقعات کو بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے برف اور گلیشئر کے پگھلاؤ اور کو تیز کر دیا ہے، ٹھنڈ کے زلزلے جسے کرائوسیزمک کہتے ہیں اس وقت رونما ہوتے ہیں جب جب درجہ حرارت میں تیزی سے کمی واقع ہو، زمین کے اندر پانی یا چٹان کے ٹکرے جم جاتے ہیں اور شدید دباؤ پیدا کرتے ہیں جو کہ زلزلے اور بلند آواز پیدا کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمالی پاکستان خصوصاً گلگت بلتستان کو منفرد ٹیکٹونک ترتیب اور موسمیاتی عوامل کی وجہ سے خطرات کا سامنا ہے، یہ علاقے سب سے فعال براعظمی تصادم والے علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ فعال فالٹ سسٹم کی وجہ سے مستقل زلزلوں کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ واضح رہے کہ ضلع ہنزہ کے علاقے چپورسن میں مسلسل زلزلے کےجھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں اور زیر زمین دھماکوں کی آوازیں بھی آتی ہیں۔ جس پر پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ نے نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سیل کو زلزلے سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے اور سروے کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔