خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈز کا 10 فیصد مسلح گروہوں کو دیا جا رہا ہے ؛ فضل الرحمان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک : جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سرکاری فنڈ کا 10 فیصد حصہ غیر ریاستی مسلح گروں کو دیا جاتا ہے۔
اسلام آباد میں منعقدہ عوامی نیشنل پارٹی کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ملک کا سیاسی اور پارلیمانی نظام مسلسل سوالیہ نشان بن گیا ہے، موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے، ہم اختلاف کر رہے ہیں، پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں۔
پاک بھارت جنگ کے واقعات کا عینی شاہد ؛ بھارت کی ہر حرکت وقت سے پہلے ہمارے پاس تھی؛ محسن نقوی
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں تمام جماعتوں کے نمائندے موجود ہیں، ایسی مجالس کا انعقاد خوش آئند ہے، ریاست کی پہلی ترجیح انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔کے پی ہو، بلوچستان ہو یا سندھ ہو، تینوں صوبوں میں دن اور رات میں عام آدمی محفوظ نہیں، قبائلی علاقہ جات مسلح گروہوں کی گرفت میں ہیں، کاروباری لوگ کاروبار نہیں کر سکتے، بھتے دینے پڑتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سرکاری فنڈز کا دس فیصد ان مسلح گروہوں کو ادا کیا جاتا ہے، ہمارے قبائلی علاقوں کے معدنی وسائل اور ذخائر جو عوام کے ہیں، ملک میں قوانین موجود ہیں۔ہ دنیا میں سرمایہ کاری ہوتی ہے کمپنیاں آتی ہیں، مقامی لوگوں کا اپنا شیئر ہوتا ہے ریاست کا اپنا شیئر ہوتا ہے، اس ملک میں تمام کارروائیاں اتھارٹی قائم کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔ آسان فارمولوں کے تحت دنیا کو انگیج کرسکتے ہیں، آج وسائل ملک کے مستقبل کو روشن کرنے کے لئے سامنے آچکے ہیں، مگر وہاں پر اتھارٹی جمائی جاتی ہے، عوام، پارلیمنٹ کا کوئی اختیار نہیں، ہم نے فاٹا کا انضمام کیا، آٹھ نو سال گزر جانے کے بعد ریاست کمیٹی بناتی ہے کہ قبائل کا جرگہ سسٹم دوبارہ بحال ہو۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پہلے جرگہ قومی ہوتا تھا اور امن کی ذمہ داری اقوام پر ہوتی تھی جو حکومت کو منتقل ہوگئی، آج نو سال بعد جرگہ سسٹم کو بحال کرنے ضرورت کیوں پڑھ گئی؟ہ یہ تاثر جا رہا ہے کہ انضمام فاٹا کے علاقوں تک رسائی کے لئے کیا گیا، اب امن و امان کی ذمہ داری قبائل پر ڈالی جا رہی ہے، یہ فیصلہ تاریخ کرے کہ کس کی رائے ٹھیک نہیں ہے۔
متاثرین کی بحالی کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے؛ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور
مولانا فضل الرحمان نے سوال کیا کہ کہاں ہیں وہ 100 ارب روپے جو ملنے تھے؟ کہاں ہیں وہ خواب جو دکھائے گئے؟ مائن اور منرل ایکٹ کے حوالے سے قانون بنائے جاتے ہیں، یہ قانون سازی آئین کے متصادم ہے، اٹھارویں ترمیم میں دیے گئے اختیارات قانون سازی کے ذریعے واپس لیے جا رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ متنازع چیزوں پر بحث کرنے کی بجائے متفقہ چیروں کو سامنے لایا جائے، بدقسمتی سے ملک کا سیاسی اور پارلیمانی نظام مسلسل سوالیہ نشان بن گیا، موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ کی حکومت ہے۔
فرانس کا سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو ہنگامی امداد فراہم کرنے کا اعلان
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ آج ہم اختلاف کر رہے ہیں پر امن مارچ کر رہے ہیں یہی چیزیں بغاوت تک پہنچا دیتی ہیں، نظام کو سیدھا اور ٹھیک کیا جائے، ہم اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔
facebooktwitterwhatsup
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کر رہے ہیں نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹرامدادی سرگرمیوں کے دوران لاپتہ ہوگیا
باجوڑ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اگست2025ء)خیبرپختونخوا حکومت کا سرکاری ہیلی کاپٹر ضلع باجوڑ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے روانگی کے دوران لاپتا ہوگیا۔ ترجمان کے مطابق ہیلی کاپٹر مختلف متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچانے اور ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ نے تصدیق کی کہ ہیلی کاپٹر آخری بار ضلع مہمند کے قریب ریڈار پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اور سیکیورٹی اداروں نے ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے مشترکہ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ فضائی اور زمینی ٹیمیں علاقے میں سرچ آپریشن میں مصروف ہیں، جبکہ مقامی انتظامیہ کو بھی مدد کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔(جاری ہے)
حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا ہیلی کاپٹر میں موجود عملے اور مسافروں کی تلاش اولین ترجیح ہے، اور اس حوالے سے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
واقعے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ بونیر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ، مختلف واقعات میں مجموعی طور پر 79 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی اور سینکڑوں لاپتہ ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ خیبرپختونخوا کے اضلاع بٹگرام، باجوڑ اور مانسہرہ میں بادل پھٹنے، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے 60 افراد جاں بحق، 16 زخمی اور متعدد لاپتہ ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 40 مرد، 12 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 13 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے، بارشوں اور فلش فلڈ سے 35 گھروں کو نقصان پہنچا،7 گھر مکمل جبکہ 28 گھر جزوی تباہ ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات باجوڑ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ، سوات، بونیر اور شانگلہ کے اضلاع میں پیش آئے، سب سے زیادہ نقصان ضلع باجوڑ اور بٹگرام میں ہوا جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہیں۔