سپریم کورٹ میں عمران خان کی ضمانت کی 8 درخواستیں، سماعت کل تک موخر
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کے لیے 8 درخواستوں پر سماعت کل تک مؤخر کر دی گئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق عمران خان کی درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کی، جس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس شفیع صدیقی بھی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر پیش ہوئے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی جانب سے جمع کرائی گئی کچھ دستاویزات وہ نہیں دیکھ سکے، اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ بہتر ہوگا کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی جائے تاکہ تمام فریقین کو موقع مل سکے۔
سابق ایم پی اے احمد خان بھچر کی نااہلی کیخلاف درخواست پر سماعت22اگست تک ملتوی
وکیل عمران خان نے وضاحت کی کہ جمع کرائی گئی دستاویزات میں صرف عدالتی فیصلے شامل ہیں، تاہم چیف جسٹس نے کہا کہ جو بھی دستاویزات ہیں، ان کا جائزہ لینا ضروری ہے اور جس فریق نے بھی کوئی مواد پیش کرنا ہے وہ آج ہی جمع کرا دے۔
مزید برآں چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ استغاثہ بھی بانی پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کا جائزہ لے، عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے تمام فریقین کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت دی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، سپریم کورٹ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
لاہور میں میڈیکل سٹور سے گن پوائنٹ پر لاکھوں روپے مالیت کی ادویات لوٹ کر فرار ہونے والے ملزمان گرفتار،ادویات سے لدا رکشہ برآمد
سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سات غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا الرٹ جاری کردیا
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے نیشنل پریس کلب میں پولیس داخلے کو افسوسناک قرار دےدیا
مزید :