اسلام آباد‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) پاکستان اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تجارت میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین تجارت کے حوالے سے تفصیلات جاری۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 2024-25ء میں پاکستان -امریکہ تجارت 7 ارب 59 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی۔  اس دورانیے میں پاکستان کی امریکہ کو برآمدات 5 ارب 83 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جب کہ امریکا سے درآمدات ایک ارب 76 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں۔ بیڈ شیٹس، ٹیبل کلاتھ اور کچن لینن کی برآمدات ایک ارب 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں۔ مردانہ سوٹ، جیکٹس اور پتلون کی برآمدات 93 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ہو گئیں، دیگر تیار شدہ ملبوسات کی برآمدات 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں۔ اسی طرح ٹی شرٹس کی برآمدات 36 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں اور جرسیز، پلوورز اور کارڈیگنز کی برآمدات 31 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک ریکارڈ کی گئیں۔علاوہ ازیں جرابوں (ہوزری) کی برآمدات 27 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں۔ نٹ والے مردانہ شرٹس کی برآمدات 24 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہیں۔ چمڑے کی مصنوعات کی برآمدات 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ریکارڈ ہوئیں جب کہ خواتین کے سوٹ، جیکٹس اور ڈریسز کی برآمدات 15 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیں۔ ذرائع کے مطابق درآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ امریکا سے کپاس کی درآمدات 39 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں۔ لوہے اور سٹیل کے سکریپ کی درآمدات 15 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ سویابین کی درآمدات 13 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہیں۔ کوئلے کی درآمدات 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک ریکارڈ ہوئیں جب کہ کیمیکل ووڈ پلپ کی درآمدات 5 کروڑ ڈالر تک محدود رہیں۔ اسی طرح ٹربو جیٹ اور گیس ٹربائن کی درآمدات 5 کروڑ ڈالر رہیں۔ آٹو میٹک ڈیٹا پروسیسنگ مشینوں کی درآمدات 4 کروڑ ڈالر رہیں۔ پٹرولیم آئل (نہ کہ خام تیل) کی درآمدات 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں اور میڈیکل آلات کی درآمدات 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں۔ علاوہ ازیں میوہ جات (Nuts) کی درآمدات 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک ریکارڈ ہوئی ہیں۔ دوسری طرف امریکہ نے کہا ہے کہ بھارت کو جدید عسکری ٹیکنالوجی منتقل کرنا امریکی کمپنیوں کے لیے ایک خطرناک قدم ہو سکتا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وائٹ ہائوس کے تجارتی مشیر پیٹر نیوارو نے فناشل ٹائمز میں شائع ایک مضمون میں کہا ہے کہ بھارت کی روسی خام تیل کی خریداری ماسکو کو یوکرائن جنگ میں مالی مدد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کو روس سے خام تیل خریدنا بند کرنا ہو گا۔ نیوارو نے کہاکہ  بھارت اب روس اور چین دونوں کے قریب ہو رہا ہے، اگر بھارت چاہتا ہے کہ اسے امریکہ کا سٹریٹجک پارٹنر سمجھا جائے تو اسے اس کے مطابق برتائو کرنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کروڑ 80 لاکھ ڈالر کروڑ 60 لاکھ ڈالر لاکھ ڈالر رہیں لاکھ ڈالر تک کی درا مدات 3 کی برا مدات کے مطابق

پڑھیں:

ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) عالمگیر غیریقینی حالات میں دنیا کے ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون کو بڑھا کر معاشی استحکام پیدا کرنے اور نئے مواقع کی تخلیق کے لیے کوشاں ہیں۔

حالیہ عرصہ میں بڑی منڈیوں کی جانب سے یکطرفہ محصولات میں اضافہ ہوا ہے اور تجارتی پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

ان حالات میں ترقی پذیر ممالک نے 25 ستمبر کو جنیوا میں یہ واضح پیغام دیا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ Tweet URL

یہ ممالک ترقی پزیر ممالک کے مابین 'تجارتی ترجیحات کا عالمی نظام' (جی ایس ٹی پی) کے شرکا کی کمیٹی (کاپ) کے 33ویں اجلاس میں جمع ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

'جی ایس ٹی پی' ایک ایسا معاہدہ ہے جو جنوبی دنیا (ترقی پذیر ممالک) کو تجارت کے ذریعے پائیدار ترقی کے فروغ میں مدد دے رہا ہے۔

'جی ایس ٹی پی' اپنے رکن ممالک کو تجارتی تنوع، مضبوطی، منڈی سے متعلق پیش گوئی کو بہتر بنانے اور جامع تجارتی شراکتوں کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں اس کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب خارجی دھچکوں اور پالیسی سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے ان معیشتوں کو غیر متناسب طور پر نقصان ہو رہا ہے جن کی تجارتی منڈیوں پر اثرانداز ہونے کی طاقت محدود ہے۔

'جی ایس ٹی پی' کی اہمیت

'جی ایس ٹی پی' کو ترقی پذیر ممالک کے گروپ 'جی77' نے اقوام متحدہ کے ادارہ تجارت و ترقی (انکٹاڈ) کے فریم ورک کے تحت قائم کیا تھا جس کا مقصد جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینا ہے۔ یہ معاہدہ ترجیحی محصولات میں کمی لانے، غیر محصولاتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور مخصوص شعبہ جات میں معاہدوں کے لیے گفت و شنید کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کے مابین تجارت کو آسان بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔

یہ معاہدہ 1989 سے نافذ العمل ہے اور افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے 42 ترقی پذیر ممالک اس کے رکن ہیں۔ عالمی سطح پر اشیا کی درآمدات میں 'جی ایس ٹی پی' کے رکن ممالک کا حصہ 20.5 فیصد (تقریباً 5 ٹریلین ڈالر) ہے۔

'انکٹاڈ' میں بین الاقوامی تجارت و اجناس کے شعبے کی ڈائریکٹر لز ماریا ڈی لا مورا نے کہا ہے کہ تجارتی پالیسی کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں یہ سبھی کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ تجارتی پیش گوئی، شمولیت، مضبوطی اور اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ہر ذریعے سے کام لیا جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ 'جی ایس ٹی پی' ایسا ہی ایک موثر ذریعہ ہے اور صرف اسی کو موثر طریقے سے استعمال کر کے تجارت کو ایسا رخ دیا جا سکتا ہے جس سے منصفانہ اور پائیدار ترقی کو فروغ ملے۔

'انکٹاڈ 16' سے توقعات

کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے بعد اب 'انکٹاڈ' کی 16ویں کانفرنس کے موقع پر 22 اکتوبر کو 'جی ایس ٹی پی' کا وزارتی اجلاس منعقد ہو گا جس میں رکن ممالک کے وزرائے تجارت پائیدار ترقی کے لیے یکجہتی اور عزم کا اعادہ کریں گے۔

اس سے قبل یہ اجلاس 2012 کو قطر میں منعقد ہوا تھا۔

'جی ایس ٹی پی' کو 23 اکتوبر کو منعقد ہونے والے جنوب جنوب تعاون فورم میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہو گی۔ یہ فورم ایسے وقت جنوبی دنیا کے ممالک کے مابین تعاون میں اضافے کا جائزہ لینے اور ترجیحات کے نئے پہلوؤں کو دریافت کرنے کا ایک اہم موقع ہو گا جب دنیا کو تیزرفتار تکنیکی تبدیلیوں، موسمیاتی مسائل اور بڑھتے ہوئے غیریقینی حالات کا سامنا ہے جو ترقی کے امکانات کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور آسیان ممالک کا دوطرفہ تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • ترقی پذیر ممالک باہمی تعاون سے معاشی استحکام میں کوشاں، انکٹاڈ
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی ، امن و امان کیلئے 20 ارب روپے کی گرانٹ منظور: امریکہ سے اقتصادی، عسکری تعلقات استوار کرلئے، وزیر خزانہ
  • پاکستان کے زرمبادلہ مجموعی ذخائر 19 ارب 79 کروڑ 67 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئے
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 33 فیصد اضافہ
  • رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 32.92 فیصد بڑھ گیا
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے  ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
  • پاکستان‘ ازبکستان میں تجارت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات ناگزیر: چوہدری شافع