گرفتار یوٹیوبر ڈکی بھائی کے خلاف اہم انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
لاہور:غیر قانونی آن لائن جوئے کی متعدد ایپس کی تشہیر اور مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار معروف یوٹیوبر سعد الرحمان المعروف ڈکی بھائی سے متعلق انکشاف سامنے آیا ہے کہ ایپس کے بطور ’’ کنٹری ہیڈ‘‘ کام کر رہے تھے ۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے ) کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ڈی بھائی نے ان ایپس کے “کنٹری ہیڈ” کے طور پر کام کر رہے تھے اور تشہیر کے عوض کروڑوں روپے وصول کیے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ڈکی بھائی کم از کم 12 جوئے کی ایپس کو پروموٹ کر رہے تھے۔ متعدد بار طلبی کے باوجود جب وہ پیش نہ ہوئے، تو ان کا نام پی این آئی ایل میں شامل کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں فرار کی کوشش کے دوران ہی انہیں گرفتار کیا گیا۔
گرفتاری کے بعد انہیں ڈیوٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے دو روز کے جسمانی ریمانڈ کے تحت نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے سپرد کیا گیا۔
تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ڈکی بھائی نے اپنی یوٹیوب ویڈیوز اور سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے لوگوں کو غیر قانونی جوا اور سرمایہ کاری کی طرف راغب کیا۔ پولیس نے ان کا آئی فون 16 پرو میکس قبضے میں لے کر واٹس ایپ نمبرز اور دیگر مشکوک ڈیٹا محفوظ کر لیا ہے۔تفتیشی ٹیم جس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض، سب انسپکٹر یاسر رمضان اور ہیڈ کانسٹیبل طاہر شامل ہیں، مزید شواہد اکھٹا کر رہی ہے۔
مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈکی بھائی نےBinomoجیسی ایپس کی مقبولیت بڑھانے میں بھی حصہ لیا۔ اس کے اثاثوں کی تفصیلی تحقیق کے لیے حکام نے ان کی مالی دستاویزات اور قابلِ دسترس ریکارڈز طلب کر لیے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈکی بھائی
پڑھیں:
نوجوان کی ہلاکت کا پراسرار واقعہ، تفتیش میں اہم انکشافات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع گبول پارک کے قریب جمعرات کی شب فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے حوالے سے عینی شاہد کا بیان جھوٹا نکلا، فائرنگ سے جاں بحق نوجوان عام شہری تھا جو فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گیا۔تفصیلات کے مطابق واقعے کے بعد عینی شاہد نے سوشل میڈیا پر بیان کی ویڈیو شیئر کی جس میں جاں بحق نوجوان کو مبینہ طور پر فرار ہونے والے ملزمان کا ساتھی ہونے کا دعوی کیا تھا جو کہ تفتیش کے دوران غلط اور بے بنیاد ثابت ہوا۔ایس ایچ او مبینہ ٹاون چوہدری نواز نے بتایا کہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ کار سوار افراد جس میں 3 لڑکے اور ایک لڑکی سوار تھی ان سے ڈاکو لوٹ مار کر رہے تھے کہ اس دوران فائرنگ ہوئی اور اس فائرنگ کے تبادلے میں وہاں سے گزرنے والا نوجوان عبد المقصد فائرنگ کی زد میں آگیا جسے سر پر گولی لگی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مقتول پی آئی بی کالونی کا رہائشی تھا اور وہ عظیم گبول گوٹھ میں اپنے ماموں کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کی زد میں آکر جاں بحق ہوگیا۔ فائرنگ کے واقعے کے فوری طور پر اس بات کا تعین نہیں ہو پا رہا تھا کہ مقتول نوجوان کیسے اور کس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا تاہم تفتیش میں نوجوان کا فائرنگ کرنے والوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق سامنے نہیں آیا اور وہ بے گناہ فائرنگ کی زد میں آکر جان سے چلا گیا۔پولیس کے مطابق واقعے کے بعد وڈیو بیان دینے والا عینی شاہد بھی غائب ہے جس نے تاحال پولیس سے رابطہ نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ نوجوان کی ہلاکت کے واقعے سے متعلق گلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے کہ سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت جاری تھی کہ اس دوران نوجوان عبدالمقصد موٹر سائیکل سمیت گرتے اور رگڑتے ہوئے سڑک کے کنارے تک جاتے ہوئے دکھائی دیا اور دوران وہاں سے گاڑیاں بھی گزرتی رہیں۔فوٹیج میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیتی رہیں تاہم کچھ سیکنڈوں کے بعد موٹر سائیکل سوار 2 افراد نوجوان کے قریب سے گزرتے ہوئے دکھائی دیئے جس میں پیچھے بیٹھا ہوا ملزم چلتی ہوئی موٹر سائیکل سے نوجوان کو فائرنگ کا نشانہ بناتے ہوئے دکھائی دیا اور وہاں سے ساتھی سمیت فرار ہوگیا۔