پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹس 2025-26 کا اعلان کردیا۔  نئے کنٹریکٹس میں کیٹیگری اے کو ختم کردیا گیا ہے۔ کنٹریکٹس یکم جولائی 2025 سے 30 جون 2026 تک لاگو ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق بابراعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی کی تنزلی ہوئی جس کے بعد 3 کھلاڑیوں کو بی کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔  مجموعی طور پر 30 کھلاڑیوں کو کنٹریکٹس دیے گئے ہیں، پرفارمنس کی بنیاد پر بی، سی اور ڈی میں 10 10 کھلاڑیوں کو رکھا گیا ہے۔ گذشتہ سال 27 کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ دیے گئے تھے۔ اس سال تعداد بڑھ کر 30 ہو گئی، جس میں 12 نئے کھلاڑی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد دانیال، فہیم اشرف، حسن علی، حسن نواز، حسین طلعت، خوشدل شاہ، محمد عباس، محمد حارث، محمد نواز، صاحبزادہ فرحان، سلمان مرزا، صوفیان مقیم نئے کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔ 9 کھلاڑی اپنی سابقہ کیٹیگری برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے جبکہ 8 کھلاڑی کنٹریکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ بی کیٹیگری میں بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ، فخر زمان، شاداب خان، ابرار احمد، حارث رؤف، حسن علی، صائم ایوب، سلمان علی آغا شامل کیے گئے ہیں۔ سی کیٹیگری میں عبداللہ شفیق، نسیم شاہ، سعود شکیل، فہیم اشرف، ساجد خان، محمد نواز، محمد حارث، صہیبزادہ فرحان، حسن نواز، نعمان علی۔ شامل ہیں۔ جبکہ ڈی کیٹیگری میں شان مسعود، حسین طلعت، محمد عباس، محمد وسیم جونیئر، محمد عباس آفریدی، خوشدل شاہ، احمد دانیال، سلمان مرزا، خرم شہزاد، صوفیان مقیم کو رکھا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کھلاڑیوں کو کیٹیگری میں گیا ہے

پڑھیں:

ویمنز ورلڈکپ: بی سی سی آئی نے پاک بھارت کھلاڑیوں کے مصافحے سے راہِ فرار اختیار کرلی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ایک بار پھر اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ سے قبل پاکستان ٹیم کے ساتھ مصافحے کے معاملے پر اپنا مؤقف پیش کر دیا ہے۔

بھارتی بورڈ کے مطابق 5 اکتوبر کو سری لنکا کے شہر کولمبو میں شیڈول پاک بھارت ویمنز میچ میں کھلاڑیوں کے درمیان ہاتھ ملنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکرٹری دیوجیت سائیکیا نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے حوالے سے بورڈ کی پالیسی وہی ہے جو گزشتہ ہفتے ایشیا کپ کے دوران اختیار کی گئی تھی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کرکٹ کے تمام بین الاقوامی قوائد و ضوابط پر عمل کیا جائے گا، تاہم بھارت اور پاکستان کی کھلاڑیوں کے آپس میں ہاتھ ملانے سے متعلق کوئی یقین دہانی نہیں دی جا سکتی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ ایشیا کپ کے دوران بھی بھارتی ٹیم نے میچ سے قبل پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہاتھ ملانے سے انکار کر کے کھیل کو سیاست کی نذر کر دیا تھا۔ اس رویے پر شائقین اور ماہرین کرکٹ نے بھارتی ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب ورلڈکپ میں بھی اسی قسم کے مؤقف کے باعث خدشہ ہے کہ ایک بار پھر اسٹیڈیم کے ماحول پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ پاک بھارت میچ ویمنز ورلڈکپ کے اہم ترین مقابلوں میں سے ایک سمجھا جا رہا ہے اور دونوں ملکوں کے کرکٹ شائقین اس کے شدت سے منتظر ہیں، تاہم بی سی سی آئی کا یہ رویہ کھیل کی روح کے خلاف سمجھا جا رہا ہے اور کرکٹ سے وابستہ حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کھیل کو کھیل ہی رہنے دیا جائے، سیاست کو اس میں شامل کر کے کھلاڑیوں کے درمیان کھیل کے جذبے کو متاثر نہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال
  • پنجاب پولیس کرکٹ ٹیم نے غنی رائل ٹورنی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ٹرافی اپنے نام کر لی
  • ’آزاد کشمیر‘ سے ’پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر‘ تک، ‘بھارتی بورڈ نے کرک انفو کو بھی نہیں چھوڑا‘
  • پاکستان کرکٹ ٹیم کی جنوبی افریقا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کیلئے تیاریاں جاری
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: چوہدری محمد ریاض بطور چیف کمشنر بوائے اسکاوٹس فارغ، سرفراز قمر ڈاہا بحال
  • ٹرافی تنازع پر بھارت کی برہمی، اے سی سی صدر محسن نقوی کو سازش کا نشانہ بنایا جانے لگا
  • کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر کرکٹ آسٹریلیا کا پی سی بی سے رابطہ
  • ٹرافی تنازعہ، بھارتی کرکٹ بورڈ محسن نقوی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار؟
  • ویمنز ورلڈکپ: بی سی سی آئی نے پاک بھارت کھلاڑیوں کے مصافحے سے راہِ فرار اختیار کرلی
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ