امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت ریکارڈ حد تک گر گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور تازہ ترین سروے کے مطابق ان کی عوامی حمایت صرف 40 فیصد پر آ گئی ہے، جو ان کی موجودہ مدتِ صدارت کی سب سے پست سطح قرار دی جا رہی ہے۔
رائٹرز/اِپسوس کا سروے: حمایت محض 40 فیصدبین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز اور اپسوس کے سروے کے مطابق صرف 40 فیصد امریکی عوام ٹرمپ کی کارکردگی کو سراہتے ہیں جبکہ اکثریت ان سے ناخوش ہے۔
پیو ریسرچ: مخالفت 60 فیصد تک پہنچ گئیپیو ریسرچ سینٹر کے تازہ ترین جائزے میں صدر ٹرمپ کے حق میں صرف 38 فیصد عوام جبکہ مخالفت میں 60 فیصد عوام نے رائے دی۔
ٹرمپ کی اوسطاً حمایت 42 سے 45 فیصد، مخالفت 52 سے 54 فیصدمختلف اداروں کے سروے کو ملا کر دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اوسطاً ٹرمپ کی منظوری کی شرح 42 سے 45 فیصد جبکہ مخالفت 52 سے 54 فیصد کے درمیان ہے۔
ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی کی وجوہات کیا ہیں؟سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی کی بڑی وجوہات ان کی امیگریشن پالیسی پر عوامی ردعمل، معیشت پر بڑھتا ہوا دباؤ اور سرحدی مسائل ہیں۔
ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کا انجام بھی مایوس کن رہایاد رہے کہ 2021 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت کے اختتام پر ان کی مقبولیت صرف 34 فیصد رہ گئی تھی۔ موجودہ مدتِ صدارت میں بھی ان کی عوامی حمایت دباؤ کا شکار ہے، جو مستقبل کی سیاست اور آئندہ انتخابات پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی ٹرمپ کی مقبولیت میں
پڑھیں:
امریکہ اور بھارت کا تجارتی تنازعہ شدت اختیار کرگیا، ٹرمپ نے مذاکرات منسوخ کردیئے
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اگست 2025ء ) امریکہ اور بھارت کا تجارتی تنازعہ شدت اختیار کرچکا ہے اور صدر ٹرمپ نے مذاکرات منسوخ کردیئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق امریکہ نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیئے ہیں اور تجارتی مذاکرات کاروں کا اس ماہ کے آخر میں نئی دہلی کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا گیا، یہ دورہ 25 اگست سے 29 اگست کے درمیان متوقع تھا لیکن اب اسے دوبارہ شیڈول کیے جانے کا امکان ہے، دونوں ممالک رابطے میں ہیں لیکن بات چیت کے نئے شیڈول پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی ہے اور اس کے ساتھ مزید 25 فیصد ڈیوٹی روس سے تیل خریدنے پر بطور سزا نافذ کرنے کا اعلان کیا جو 27 اگست سے فعال ہونے کی توقع ہے، بھارت پر عائد ٹرمپ کا مجموعی 50 فیصد ٹیرف شرح امریکہ کے کسی بھی تجارتی شراکت دار پر سب سے زیادہ میں سے ایک ہے اور اس پر نئی دہلی کی جانب سے سخت ردعمل آیا۔(جاری ہے)
بھارت کا کہنا تھا کہ اسے ناانصافی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس حوالے سے بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ بات قابلِ غور ہے کہ وہی ممالک جو بھارت پر تنقید کر رہے ہیں خود روس کے ساتھ تجارت میں مصروف ہیں، ہمارے معاملے کے برعکس ان کی یہ تجارت کوئی قومی مجبوری بھی نہیں ہے۔